سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
١۔ احتیاط واجب ہے کہ صحیح عربی زبان میں پڑھا جائے اور اگر عورت ومرد عربی زبان میں نہ پڑھ سکتے ہوں تو جس لفظ کے ساتھ صیغہ پڑھ دیں صحیح ہے اور یہ ضروری نہیں کہ کسی کو وکیل بنائیں البتہ ایسا لفظ کہیں کہ جو زوجت اور قبلت کا معنی اداکرے۔
٢۔ یہ کہ مرد و عورت اور ان کا وکیل صیغہ پڑھتے وقت انشاء رکھتے ہوں یعنی اگر خود مرد اور عورت صیغہ پڑھیں تو عورت ’’ زوجتک نفسی ‘‘ کہنے میں یہ قصد رکھتی ہو کہ اپنے کو اس کی بیوی قرار دے رہی ہے اور مرد قبلت التزویج کہنے میں اس کی بیوی ہونے کو قبول کررہا ہو اور اگر مرد و عورت کا وکیل صیغہ پڑھ رہے ہوں تو وہ زوجت اور قبلت کہنے میں یہ قصد رکھتے ہوں کہ جس مرد عورت نے انہیں وکیل کیا ہے وہ بیوی و شوہر ہوجائیں۔
٣۔ صیغہ پڑھنے والا عقلمند ہو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بالغ بھی ہو خواہ اپنے لئے پڑھ رہا ہو یا کسی کی طرف سے وکیل ہو۔ لیکن اگر ممیز یا نابالغ قصد انشاء کے ساتھ صیغہ عقد کو کسی اور کے لئے وکالتاً یا فضولتاً جاری کرے اور موکل اجازت دے یا ممیز اپنے لئے ولی کے حکم یا اجازت سے عقد کرے یا بالغ ہونے کے بعد اس عقد کو جو بالغ ہونے سے پہلے جاری ہوا تھا قبول کرے تو ان تمام صورتوں میں عقد صحیح ہوگا۔
٤۔ اگر بیوی شوہر کے وکیل یا ولی صیغہ پڑھ رہے ہوں تو عقد میں بیوی شوہر کو معین کریں مثلاً ان کا نام لیں یا ان کی طرف اشارہ کریں ۔ پس جس شخص کی چند لڑکیاں ہوں، اگر وہ کسی مرد سے کہے کہ ’’ زوجتک احدی بناتی ‘‘ یعنی میں نے اپنی ایک بیٹی کو تیری بیوی قرار دیا اور وہ ’’ قبلت ‘‘ یعنی میں نے قبول کیا کہہ دے تو چونکہ عقد کے وقت لڑکی معین نہیں تھی، لہذا عقد باطل ہے۔
٥۔ عورت مرد عقد پر راضی ہوں البتہ اگر عورت ظاہراً ناپسندیدگی سے اجازت دے لیکن یہ معلوم ہو کہ وہ دل سے راضی ہے تو عقد صحیح ہے۔
2
اگر عقد میں ایک حرف بھی غلط پڑھا گیا جو معنی کو بدل دے تو عقد باطل ہے۔
3
جو شخص عربی زبان کے قواعد نہیں جانتا اگر اس کی قرآت صحیح ہو اور عقد کے ہر ہر کلمے کا علیحدہ علیحدہ معنی جانتا ہو اور ہر لفظ سے اس کا معنی کا قصد بھی کرے تو وہ عقد پڑھ سکتا ہے۔
4
اگر کسی عورت کا کسی مرد سے ان کی اجازت کے بغیر نکاح پڑھ دیں اور اس کے بعد عورت اور مرد کہہ دیں کہ ہم اس عقد پر راضی ہیں تو عقد صحیح ہے۔
5
اگر عورت و مرد دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو نکاح پر مجبور کریں اور عقد پڑھے جانے کے بعد وہ کہے کہ میں اس عقد پر راضی ہوں تو عقد صحیح ہے۔
6
باپ اور دادا نابالغ بچے اور اس دیوانہ کا کہ جو دیوانگی کی حالت میں بالغ ہوا ۔ اسی طرح اگر دیوانگی بالغ ہونے کے بعد عارض ہوئی ہو ازدواج کر سکتا ہے اس کے کہ بچہ بالغ اور دیوانہ عقلمند ہوجائے اگر وہ نکاح ان کے لئے کوئی مفسدہ نہ رکھتا ہو تو وہ اس کو فسخ نہیں کرسکتے اور اگر اس میں کوئی مفسدہ ہو تو پھر وہ اسے فسخ کر سکتے ہیں۔
7
جو لڑکی حد بلوغ کو پہنچ گئی ہے اور رشیدہ بھی ہے یعنی اپنی مصلحت کی تشخیص کر سکتی ہے۔ اگر وہ شادی کرنا چاہے اب اگر وہ باکرہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ وہ اپنے باپ یا دادا سے اجازت حاصل کرے اور ماں و بھائی کی اجازت ضروری نہیں۔
8
اگر باپ اور دادا غائب ہوں اور صورت حال یہ ہو کہ ان سے اجازت نہ لی جا سکتی ہو اور لڑکی کو شادی کرنے کی ضرورت بھی ہو تو پھر باپ دادا کی اجازت ضروری نہیں اسی طرح اگر شادی کسی ایسے شخص سے ہوئی ہو جو شرعاً اور عرفاً اس کا کفو (لائق و برابر) ہو اور اسی طرح اگر لڑکی باکرہ نہ ہو بشرطیکہ اس کی بکارت شوہر کرنے کی وجہ سے زائل ہوئی ہو تو اس کے لئے باپ دادا کی اجازت ضروری نہیں۔
9
اگر باپ یا دادا اپنے نابالغ لڑکے کی کسی عورت سے شادی کردیں تو بالغ ہونے کے بعد اس لڑکے کو بیوی کا خرچہ دینا پڑے گا۔
10
اگر باپ یا دادا نے اپنے نابالغ لڑکے کی کسی عورت سے شادی کی ہو تو اگر عقد کے وقت لڑکے کا مال تھا تو وہ عورت کے حق مہر کا مقروض ہے اور اگر عقد کے وقت اس کے پاس کوئی مال نہ ہو تو باپ یا دادا کو اس کی عورت کا حق مہر دینا پڑے گا۔