سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
نماز جمعہ کا وقت زوال شمس سے داخل ہوتا ہے جب زوال ہوجائے تو نماز جمعہ واجب ہوجاتی ہے ۔ اس لئے اگر امام ٹھیک زوال کے وقت دونوں خطبوں سے فارغ ہوجائے اور نماز جمعہ شروع کردے تو صحیح رہے گی۔ البتہ جمعہ کا وہ آخری وقت کہ جس کے بعد جمعہ پڑھی نہ جا سکے، اس میں اختلاف ہے۔ احوط یہ ہے کہ عر ف عام میں زوال کے بعد اوائل کا اطلاق جہاں تک ہوتا ہے، اس سے تاخیر نہ کرنا چاہیے ۔ اگر اس وقت تک نماز جمعہ پڑھی ہے تو پھر علی الاحوط نماز ظہر پڑھنی چاہیے۔ اگرچہ بعید نہیں ہے کہ عام لوگوں کے سایہ کے دو قدم برابر پہنچنے تک نماز جمعہ کا وقت ہے۔
2
اگر جمعہ کا وجوب عینی ہو تو اتنا لمبا خطبہ پڑھنا جائز نہیں ہے جس سے نماز کا وقت نکل جائے۔ اگر کسی نے اتنا لمبا خطبہ پڑھا تو وہ گناہگار ہے۔ اب اسے جمعہ کے بدلے ظہر پڑھنی چاہیے۔ یہی صورت جمعہ کو واجب تخییری ماننے پر رہے گی ۔ وقت گذر جانے کے بعد نماز جمعہ کی قضا نہیں ہوتی۔
3
اگر لوگوں نے نماز جمعہ شرو ع کی اور جمعہ کا وقت ختم ہوگیا تو ایسی صورت میں اگر ایک رکعت بھی وقت کے اندر ہوگئی ہو تب تو جمعہ صحیح ہے ورنہ علی الاشبہ باطل ہے۔ احوط یہ ہے کہ جمعہ مکمل کرکے نماز ظہر بھی پڑھے ۔ اگر جان بوجھ کر جمعہ میں اتنی تاخیر کردے کہ صرف ایک رکعت کا وقت باقی رہ جائے تو اگر جمعہ کو عینی مانا جائے تو یہ لوگ گناہگار ہوئے لیکن ان کی نماز صحیح ہوگی۔ لیکن اگر جمعہ کو واجب تخییری ماناجائے جیسا کہ اقویٰ یہی ہے تو احوط یہ ہے کہ اب ظہر پڑھی جائے۔ بلکہ تقاضائے احتیاط تویہ ہے کہ اگر جمعہ کا وجوب تخیری مانا جائے توپہلی صورت میں بھی جمعہ کے بعد ظہر پڑھنی چاہیے۔
4
اگر یقین ہے کہ ابھی اتنا وقت باقی ہے جس میں مختصر واجبی خطبے اور مختصر طریقہ سے دونوں رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں تو نماز جمعہ اور ظہر کے پڑھنے میں اختیار ہے ۔ جس کو چاہے پڑھے ۔ لیکن اگر یقین ہوجائے کہ اب اتنا بھی وقت باقی نہیں ہے تو ظہر کا پڑھنا واجب ہے اور اگر وقت باقی ہونے میں شک ہو اور نماز پڑھ لے تو صحیح ہے لیکن اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ ایک رکعت کے لئے بھی وقت باقی نہیں تھا تب ظہر پڑھنی چاہیے۔ اگر یہ معلوم ہو کہ وقت باقی ہے لیکن اس میں شک ہے کہ اتنی دیرمیں نمازجمعہ پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں تو نماز جمعہ کا شروع کردینا صحیح ہے۔ اب اگر اتنا وقت تھا تو نماز جمعہ صحیح رہے گی۔ورنہ نماز ظہر پڑھنی پڑھے گی لیکن احوط یہ ہے کہ اس صورت میں نماز ظہر ہی پڑھے ۔ بلکہ اس سے پہلے والی صورت میں جبکہ ایک کا وقت ہو اس میں بھی ظہر پڑھنی چاہیے ۔
5
اگر وسیع وقت میں معتبر تعداد کے ساتھ امام نماز جمعہ شروع کردے اور موجودہ مامومین کے علاوہ کوئی دوسرا ماموم خطبہ اور نماز کے ابتدائی حصہ کو نہ پاسکے مگر اسے امام کے ساتھ ایک رکعت مل جائے تو اسے امام کے ساتھ ایک رکعت جمعہ کی پڑھنا چاہیے اس کے بعد ایک رکعت اور فرادیٰ پڑھنی چاہیے اس طرح اس کی نماز صحیح ہوگی۔ امام کو رکوع میں پالینا پوری رکعت کا پالینا ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص رکوع کرے اور امام نے قیام کے لئے سر نہ اٹھایا ہو تو اس کی نماز صحیح ہوگی۔
6
اگر کوئی شخص رکوع کی تکبیر (امام کے ساتھ) نہ پاسکے تو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ چار رکعت ظہر کی پڑھے اور اگر تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے پھر اسے شک ہو کہ امام رکوع میں تھا یا نہیں اور میں نے اسے رکوع میں پالیا ہے یا نہیں تو اس کی یہ نمازجمعہ کی نماز نہ ہوگی۔ البتہ اسے اس سلسلہ میں اشکال ہے کہ یہ نماز باطل ہوجائے گی یا صحیح ہوگی اور اسے ظہر قرار دے کر مکمل کرنا چاہیے۔ یہاں پر احتیاط یہ ہے کہ اسے ظہر قرار دے کر مکمل کرے اور دوبارہ نماز ظہر پڑھے۔