سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
اگر کوئی شخص اپنا مال کسی کو دے دے اور کہہ دے کہ یہ تمہارے پاس امانت ہے اور وہ بھی قبول کرلے یا کوئی بات کئے بغیر مالک اس کو سمجھا دے کہ یہ مال حفاظت کے لئے اسے دے رہا ہے اور وہ بھی حفاظت کی نیت سے لے لے تو اسے احکام ودیعت و امانت پر عمل کرنا ہوگا۔جو بعد میں بیان کئے جائیں گے۔
2
امانت دار اور جو شخص امانت دے رہا ہے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہیے پس اگر کوئی شخص اپنا مال کسی بچہ یا دیوانہ کے پاس بطور امانت رکھے یا دیوانہ اور بچہ کسی کے پاس اپنا مال بطور امانت رکھیں تو صحیح نہیں ہے ۔
3
اگر کسی بچے یا دیوانے سے کوئی چیز بطور امانت قبول کرے تو وہ اس کے مالک کو واپس کردے اور اگر وہ مال بچے یا دیوانے کا ہے تو اس کے ولی تک پہنچادے اور اگر مال تلف ہوجائے تو اس کا عوض ادا کرے البتہ اگر اس نیت سے بچہ سے لے کہ کہیں مال تلف نہ ہوجائے تو اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کی ہو تو اس کا ضامن نہیں ہوگا۔
4
جو شخص امانت کی حفاظت نہیں کرسکتا تو احتیاط واجب یہ ہے کہ امانت قبول نہ کرے لیکن اگر مالک اس کی حفاظت میں اس سے زیادہ عاجز ہو اور کوئی ایسا شخص بھی نہیں جو اس سے بہتر اس کی حفاظت کرسکے تو پھر مذکورہ احتیاط واجب نہیں۔
5
اگر انسان مالک کو سمجھا دے کہ میں اس مال کی حفاظت کے لئے حاضر نہیں تو اگر وہ مال وہیں رکھ کے چلا جائے اور یہ شخص بھی اس مال کو اٹھائے اور وہ تلف ہوجائے تو جس نے امانت قبول نہیں کی وہ اس کا ضامن نہیں لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو اس کی حفاظت کرے۔
6
جو شخص کسی کے پاس کوئی امانت رکھتا ہے تو جب چاہے وہ واپس لے سکتا ہے اور جو شخص امانت کو قبول کرتا ہے تو جب چاہے مالک کو واپس کرسکتا ہے۔
7
جب کوئی شخص امانت کی حفاظت سے روگردانی کرے اور ودیعت کو فسخ کردے تو جتنا جلدی ہوسکے مال ، مالک ، اسکے وکیل یا ولی تک پہنچائے یا انہیں اطلاع دے کہ میں حفاظت کے لئے حاضر نہیں اور اگر کسی عذر کے بغیر مال ان کے سپرد نہ کرے اور انہیں اطلاع بھی نہ دے اور وہ تلف ہوجائے تو اس کا معاوضہ دینا پڑے گا۔
8
جو شخص امانت قبول کرے تو اگر اس کے لئے کوئی مناسب جگہ نہیں ہے تو مہیا کرے اور اس طرح اس کی حفاظت کرے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے امانت میں خیانت یا اس کی حفاظت میں کوتاہی کی ہے اور اگر کسی ایسی جگہ اسے رکھے جو اس کے لئے مناسب نہیں تھی اور وہ تلف ہوجائے تو اس کا معاوضہ دینا پڑے گا ۔
9
جو شخص امانت کو قبول کرتا ہے اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی اور زیادتی بھی نہ کرے اور اتفاقاً وہ تلف ہوجائے تو اس کا ضامن نہیں ہوگا البتہ اگر اپنی مرضی سے ایسی جگہ رکھ دے کہ جس کے متعلق گمان ہے کہ ظالم کو علم ہوجائے گا اور وہ اسے لے جائے گا اب اگر اس صورت میں وہ تلف ہوجائے تو اس کا معاوضہ مالک کو ادا کرے مگر یہ کہ اس سے زیادہ محفوظ اس کے پاس نہ ہو اور نہ مال مالک تک پہنچا سکتا ہو اور نہ کسی ایسے شخص تک کہ جو اس کی بہتر حفاظت کرسکتا تھا تو پھر اس صورت میں ضامن نہیں ہوگا۔
10
اگر مالک، مال کی حفاظت کے لئے کوئی جگہ معین کردے اور امانت قبول کرنے والے کو کہہ دے کہ مال کو اس جگہ محفوظ رکھنا اور اگرچہ تمہیں احتمال ہو کہ یہ تلف ہوجائے گا تو بھی کسی دوسری جگہ نہ لے جانا اگر امانت رکھنے والے کو یہ احتمال ہو کہ یہاں مال تلف ہوجائے گا اور اسے علم ہو کہ چونکہ مالک کے نزدیک یہ جگہ حفاظت کے لئے بہتر تھی لہذا اس نے کہا تھا کہ یہاں سے باہر نہ لے جانا تو پھر وہ اس کو دوسری جگہ لے جا سکتا ہے۔ اب اگر اس جگہ لے جائے اور وہ تلف ہوجائے تو وہ ضامن نہیں ہوگا لیکن اگر اسے معلوم نہ ہو کہ مالک نے یہ کیوں کہا تھا کہ دوسری جگہ نہ لے جانا تو اگر دوسری جگہ لے گیا اور مال تلف ہوگیا تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا معاوضہ ادا کرے۔