سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
گائے کے دو نصاب ہیں :
١۔ تیس گائے ۔ جب گائیں تیس ہوجائیں تو اگر وہ شرائط جو بیان کئے گئے ہیں ۔ ان میں موجودہیں تو انسان کو چاہیے کہ زکواۃ میں ایک ایسا بچھڑا دے جو دوسرے سال میں داخل ہو۔
٢۔ چالیس گائے۔ اور اس کی زکواۃ ایک ایسی بچھڑی دے جو تیسرے سال میں داخل ہو۔ تیس اور چالیس کے درمیان زکواۃ واجب نہیں ہے مثلا ً جس کے پاس انتالیس گائیں ہیں تو وہ صرف تیس گائیوں کی زکواۃ دے اور اسی طرح اگر چالیس سے زیادہ گائیں اس کے پاس ہیں تو جب تک ساٹھ تک نہ پہنچیں صرف چالیس کی زکواۃ دے گا اور جب ساٹھ کو پہنچ جائیں تو چونکہ پہلے نصاب کا دوگنا ہوگیا ہے تو ایسے دو بچھڑے دینے ہوں گے جو دوسرے سال میں داخل ہوں اور یہی حکم ہے اگر گائیں بڑھتی جائیں تو یاتیس تیس حساب کرلے یا چالیس چالیس یا تیس اور چالیس دونوں اور ان کی زکواۃ اسی دستور کے مطابق دے جو بیان کیا جاچکا ہے لیکن اسطرح حساب کرے کہ کوئی چیز باقی نہ رہ جائے۔ اور اگر کچھ باقی بچے تو نو سے زیادہ نہ ہو مثلا ً اگر ستر گائیں ہیں تو تیس اور چالیس کا حساب کرے گا اور تیس کے لئے تیس والی اور چالیس کے لئے چالیس والی زکواۃ دے گا۔ کیونکہ اگر صرف تیس کا حساب کرے تو دس گائیں بغیر زکواۃ کے رہ جائیں گی۔