1
جو جنس انسان نے ادھار پرلی ہے مدت پوری ہونے سے پہلے اسے نہیں بیچ سکتا اور مدت کے ختم ہونے کے بعد اگرچہ وہ جنس اس کی تحویل میں نہ آئی ہو اس کے بیچنے میں کوئی اشکال نہیں۔
|
2
معاملہ سلف میں اگر بیچنے والا قرارداد کے مطابق جنس دیدے تو خریدار کو چاہیے کہ قبول کرلے اور اسی طرح اگر قرار داد سے بہتر دے یعنی وہ تمام اوصاف کچھ زیادتی کے ساتھ ہوں تو بھی خریدنے والا قبول کرلے اور اس طرح نہ ہو تو ضروری نہیں کہ قبول کرے مثلاً اس نے جاہل غلام خریدا ہو اور بیچنے والا عالم دیدے ۔
|
3
بیچنے والا جو جنس دے رہا ہو وہ قرار داد سے پست ہو تو خریدنے والے کو حق ہے کہ قبول نہ کرے۔
|
4
اگر بیچنے والا قرار داد کے علاوہ کوئی اور جنس دیدے جبکہ خریدنے والا راضی ہوجائے تو اشکال نہیں۔
|
5
جو جنس بطور سلف بیچی ہے اگر تحویل میں دینے کے وقت نایاب ہوجائے اور اسے مہیا نہ کرسکے تو خریدنے والے کو اختیار ہے۔ چاہے تو صبر کرے یہاں تک کہ وہ مہیا کرے یا معاملہ کو توڑ دے اور جو چیز دے چکا ہے وہ واپس لے لے۔
|
6
اگر کوئی جنس بیچے اور یہ قرارداد کرے کہ ایک مدت کے بعد تحویل میں دے گا اور رقم بھی ایک مدت کے بعد لے گا تو معاملہ باطل ہے۔
|