سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

1
چاندی کے دو نصاب ہیں :
١۔ یہ کہ ١٠٥ مثقال عرفی ہو تو اگر چاندی ١٠٥ مثقال کے برابر ہو اور باقی شرائط بھی جو بیان کئے گئے ہیں موجود ہوں تو انسان کو چاہیے کہ اس کا چالیسواں حصہ جو کہ ٢ مثقال اور ١٥ نخود (چنے کے دانے) بنتا ہے از بابت زکواۃ دے اس سے کم پر زکواۃ واجب نہیں ہے۔
٢۔ یہ کہ ٢١ مثقال یعنی اگر ١٠٥ مثقال پر ٢١ مثقال کا اضافہ ہوجائے تو ١٢٦ مثقال کی زکواۃ (جیسا کہ بیان ہوچکا ہے) ادا کرے اور ٢١ مثقال سے کم اضافہ ہو تو صرف ١٠٥ مثقال کی زکواۃ دینا پڑے گی اور اس زیادتی پر کوئی زکواۃ نہیں اور یہی حکم ہے جتنی مقدار بڑھتی جائے یعنی اگر ٢١ مثقال بڑھتے جائیں تو سب کی زکواۃ دینی ہوگی اور اگر اس سے تھوڑا اضافہ ہو تو اضافہ شدہ مقدار جو ٢١ مثقال سے کم ہے اس پر زکواۃ نہیں ہوگی اس بنا ء پر اگر انسان کے پاس جتنا سونا چاندی ہے سب کا چالیسواں حصہ زکواۃ ادا کرے تو جو زکواۃ اس پر واجب ہے وہ ادا کرچکا ہے اور بعض اوقات تو واجب مقدار سے بھی زیادہ ادا کرچکا ہوگا۔ مثلا ً ایک شخص کے پاس ١١٠ مثقال چاندی ہے اور اس نے سب کا چالیسواں حصہ دے دیا تو ١٠٥ مثقال کی زکواۃ اس نے ادا کی جو کہ اس پر واجب تھی اور ٥ مثقال کی بھی دی جو کہ واجب نہ تھی۔
2
جس کے پاس سونا یا چاندی نصاب کے برابر ہے اگرچہ اس کی زکواۃ دے چکا ہو تو جب تک پہلے نصاب سے کم نہ ہو تو ہر سال اس کی زکواۃ ادا کرے۔
3
سونے یا چاندی پر اس وقت زکواۃ واجب ہوتی ہے جب کہ وہ سکہ دار ہوں اور کاروبار میں رائج ہوں اور اگر اس کا سکہ ختم ہوگیا ہو تب بھی اس کی زکواۃ ادا کرے۔
4
وہ سکہ دار سونا یا چاندی جسے عورتیں زینت کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ اس پر زکواۃ نہیں اگرچہ وہ رائج الوقت ہی کیوںنہ ہو۔
5
اگرکسی شخص کے پاس سونا بھی ہو اور چاندی بھی اور ان میں سے کوئی بھی پہلے نصاب کے برابر نہ ہو مثلا ً چاندی ١٠٤ مثقال اور سونا ١٤ مثقال ہے تو اس پر زکواۃ واجب نہیں۔
6
جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے سونے اور چاندی کی زکواۃ تب واجب ہوتی ہے کہ انسان پورے گیارہ مہینے نصاب کا مالک رہا ہو اور اگر گیارہ مہینے کے دوران سونا یا چاندی پہلے نصاب سے کم ہوجائیں تو اس پر زکواۃ واجب نہیں ہوگی
7
اگر گیارہ مہینوں کے درمیان جو سونا یاچاندی اس کے پاس تھا اسے دوسرے سونے یا چاندی سے یا کسی اور چیز سے بدل لے یا انہیں پگھل والے تو اس پر زکواۃ واجب نہیں البتہ اگر زکواۃ سے فرار کرنے کے لئے ایسا کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ زکواۃ ادا کرے۔
8
اگر بارہویں مہینے سکہ دار سونے یا چاندی کو پگھل والے تو اس کی زکواۃ دینا پڑے گی اور اگر پگھلوانے کی وجہ سے ان کا وزن یا قیمت کم ہوجائے تو پگھلوانے سے پہلے جتنی زکواۃ اس پر تھی وہ ادا کرے۔
9
جو سونا اور چاندی اس کے پاس ہیں ان میں کچھ عمدہ اور کچھ ردی ہو تو ہر ایک کی زکواۃ خود اسی سے ادا کرسکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ سب کی زکواۃ عمدہ سونے یا چاندی سے اد ا کرے۔
10
اگر سونا یا چاندی میں معمول سے زیادہ کوئی دھات ملی ہوئی ہو تو اگر خالص کی مقدار جو بیان ہوچکی ہے وہ نصاب کے برابر ہو تو اس کی زکواۃ ادا کرے اور اگر شک ہو کہ خالص کی مقدار نصاب کے برابر ہے یا نہیں تو اس پر زکواۃ واجب نہیں۔