1
اگر عقد دائمی کا صیغہ خود عورت و مرد پڑھیں اور پہلے عورت کہے ’’ زوجتک نفسی علیٰ الصداق المعلوم ‘‘ یعنی میں نے اپنے کو تیری بیوی قرار دیا مہر معین پر ۔ اور اس کے بعد فوراً بغیر فصل کے مرد کہے ’’ قبلت التزویج‘‘ ۔ یعنی اس ازدواج کو میں نے قبول کیا تو عقد صحیح ہے اور اگر کسی اور کو وکیل کریں کہ جو ان کی طرف سے صیغہ پڑھے تو اگر مثلاً مرد کا نام احمد اور عورت کا فاطمہ ہے اور عورت کا وکیل کہے ’’ زوجت موکلتی فاطمۃ موکلک احمد علی الصداق المعلوم ‘‘ پس بلا فصل مرد کا وکیل کہے ’’ قبلت لموکلی احمد علی الصداق المعلوم ‘‘ تو بھی عقد صحیح ہے۔
|