1
گائے کے دو نصاب ہیں : ١۔ تیس گائے ۔ جب گائیں تیس ہوجائیں تو اگر وہ شرائط جو بیان کئے گئے ہیں ۔ ان میں موجودہیں تو انسان کو چاہیے کہ زکواۃ میں ایک ایسا بچھڑا دے جو دوسرے سال میں داخل ہو۔ ٢۔ چالیس گائے۔ اور اس کی زکواۃ ایک ایسی بچھڑی دے جو تیسرے سال میں داخل ہو۔ تیس اور چالیس کے درمیان زکواۃ واجب نہیں ہے مثلا ً جس کے پاس انتالیس گائیں ہیں تو وہ صرف تیس گائیوں کی زکواۃ دے اور اسی طرح اگر چالیس سے زیادہ گائیں اس کے پاس ہیں تو جب تک ساٹھ تک نہ پہنچیں صرف چالیس کی زکواۃ دے گا اور جب ساٹھ کو پہنچ جائیں تو چونکہ پہلے نصاب کا دوگنا ہوگیا ہے تو ایسے دو بچھڑے دینے ہوں گے جو دوسرے سال میں داخل ہوں اور یہی حکم ہے اگر گائیں بڑھتی جائیں تو یاتیس تیس حساب کرلے یا چالیس چالیس یا تیس اور چالیس دونوں اور ان کی زکواۃ اسی دستور کے مطابق دے جو بیان کیا جاچکا ہے لیکن اسطرح حساب کرے کہ کوئی چیز باقی نہ رہ جائے۔ اور اگر کچھ باقی بچے تو نو سے زیادہ نہ ہو مثلا ً اگر ستر گائیں ہیں تو تیس اور چالیس کا حساب کرے گا اور تیس کے لئے تیس والی اور چالیس کے لئے چالیس والی زکواۃ دے گا۔ کیونکہ اگر صرف تیس کا حساب کرے تو دس گائیں بغیر زکواۃ کے رہ جائیں گی۔ |