1
اگر زکواۃ فطرہ کو ان آٹھ مصارف میں سے جن کا پہلے مال زکواۃ میں ذکر ہوچکا ہے کسی ایک میں صرف کیاجائے تو کافی ہے۔ البتہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ صرف شیعہ فقراء کو دیاجائے۔
|
2
اگر کسی شیعہ کا بچہ فقیر ہو تو انسان اس پر صرف کرسکتا ہے یا ولی کے ذریعے سے بچے کی ملکیت قرار دے۔
|
3
جس فقیر کو فطرہ دینا ہے ضروری نہیںکہ وہ عادل ہو۔ البتہ احتیاط واجب یہ ہے کہ شرابخور اور جو ظاہر بظاہر گناہ کبیرہ کرتاہے اسے فطرہ نہ دے۔
|
4
جو شخص فطرے کو گناہ میں صرف کرے اسے فطرہ نہ دیں۔
|
5
احتیاط واجب یہ ہے کہ ایک فقیر کو اس کے سال کے خرچ سے زیادہ اور ایک صاع سے کم جو تقریبا ً تین کلو ہوتا ہے، فطرہ نہ دیں۔
|
6
اگر کسی ایسی جنس سے کہ جس کی قیمت عام جنس کی قیمت کے دو برابر ہے۔ مثلا ً ایسی گندم کہ جس کی قیمت عام گندم کی قیمت کے دو برابر ہے۔ آدھا صاع کہ جس کا معنی دوسرے مسئلہ میں بیان ہوچکا ہے دیدے تو کافی نہیں اور اگر وہ قیمت فطرہ کی نیت سے بھی دے تو بھی اس میں اشکال ہے۔
|
7
کوئی شخص آدھا صاع ایک جنس سے مثلا ً گندم اور آدھا صاع دوسری جنس سے مثلا ً جو نہیں دے سکتا اور اگر فطری کی قیمت کی نیت سے بھی دے تو بھی اس میں اشکال ہے۔
|
8
مستحب ہے کہ زکواۃ فطرہ کے دینے میں اپنے فقیر رشتہ داروں کو دوسرے پر مقدم رکھے اور ان کے بعد فقیر ہمسائے اور ان کے بعد صاحبانِ علم فقیر ہیںالبتہ اگر دوسرے فقراء کسی اور جہت سے برتر ہوں تو مستحب ہے کہ انہیں مقدم رکھا جائے۔
|
9
اگر انسان اس خیال سے کہ یہ فقیر ہے کسی کو فطرہ دے اور بعد میں معلوم ہو کہ وہ فقیر نہیں تھا تو اگر وہ مال جو اسے دیا ہے تلف نہیں تو اس سے واپس لے کر مستحق کو دے سکتا ہے اور اگر واپس نہ لے سکے تو اپنے مال سے فطرہ دے اور اگر تلف ہوگیا ہے تو جبکہ لینے والا جانتا یا احتمال دیتا ہو کہ جو کچھ لیا ہے وہ فطرہ ہے تو اس کا عوض ادا کرے ورنہ عوض کا دینا واجب نہیں اور انسان کو دوبارہ فطرہ دینا ہوگا۔
|
10
اگر کوئی شخص کہے کہ میں فقیر ہوں تو اسے فطرہ نہیں دیا جاسکتا مگر یہ کہ اطمینان یا اس کے ظاہر حال سے گمان پیدا ہوجائے کہ یہ فقیر ہے اور یا انسان کو معلوم ہو کہ یہ پہلے فقیر تھا۔
|