1
انسان زکواۃ فطرہ نیت قربت سے یعنی حکم خدا بجالانے کے لئے دے اور جس وقت دے رہا ہو تو فطرہ دینے کی نیت کرے۔
|
2
اگر ماہ رمضان سے پہلے فطرہ دے دے تو صحیح نہیں ہے۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ماہِ رمضان کے درمیان بھی فطرہ نہ دے البتہ اگر ماہِ رمضان سے پہلے یا ماہِ رمضان کے دوران کسی فقیر کو قرض دیدے اور بعد میں اس پر جب فطرہ واجب ہوجائے تو اپنے قرض کو عنوانِ فطرہ میں شمار کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
|
3
گندم یا کوئی اور چیز جو فطرہ میں دے رہا ہے وہ کسی اور جنس یا مٹی سے ملی ہوئی نہ ہو اور اگر کوئی چیز ملی ہوئی ہو تو اتنی کم ہو کہ اس کی پرواہ نہ کی جاتی ہو اور اگر اس مقدار سے زیادہ ہے تو صرف اس صورت میں صحیح ہوگا جب کہ خالص گندم ایک صاع کے برابر ہو البتہ ایک صاع گندم میں اتنی مقدار میں مٹی ملی ہو کہ اس کا جدا کرنا متعارف سے زیادہ خرچ یا مشقت ہو تو اس کا دینا کافی نہیں۔
|
4
اگر زکواۃ فطرہ کسی عیب دار چیز میں دے تو کافی نہیں ہے ۔ ہاں اگر ایسی جگہ رہتا ہے کہ جہاںکی غالب خوراک عیب دار ہے تو کوئی اشکال نہیں ۔
|
5
جو شخص کئی آدمیوں کا فطرہ دے رہا ہے تو ضروری نہیں کہ تمام ایک ہی جنس سے دے اور اگر مثلا ً بعض کا فطرہ گندم اور بعض کا جو سے دیدے تو کافی ہے
|
6
جو شخص نماز عید الفطر پڑھنا چاہتا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ نماز عید سے پہلے ادا کرے البتہ اگر نماز عید الفطر نہیں پڑھتا تو وہ فطرہ دینے میں دوپہر تک تاخیر کرسکتا ہے۔
|
7
اگر فطرہ کی نیت سے کچھ مال الگ کرلے اور عید کے دن دوپہر تک مستحق کو نہ دے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جب بھی دے فطرہ کی نیت کرے۔
|
8
اگر جس وقت زکواۃ فطرہ دینا واجب ہو اور یہ فطرہ نہ دے اور نہ اسے الگ کرکے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ بعد میں بغیر نیت ادا و قضا کے فطرہ دیدے۔
|
9
اگر فطرہ الگ کرے تو اپنی ذات کے لئے اس میں سے نہیں لے سکتا اور نہ ہی دوسرا مال اس کی جگہ پر رکھ سکتا ہے۔
|
10
اگر کسی انسان کے پاس کوئی ایسا مال ہے جس کی قیمت مقدار فطرہ سے زیادہ ہے اور اگر وہ فطرہ نہ دے اور یہ نیت کرے کہ اس مال کا کچھ حصہ فطرہ کے لئے ہے تو اس میں اشکال ہے۔
|