1
وکالت یہ ہے کہ انسان جس کام میں خود دخل رکھتا ہے۔ کسی اور کے سپرد کردے تاکہ وہ اس کام کو اس کی طرف سے انجام دے مثلاً کسی کو وکیل کرے کہ وہ اس کے لئے مکان خریدے یا کسی عورت سے اس کا نکاح کردے پس وہ شخص جو سفیہ ہے جو کہ اپنا مال فضول کاموں میں صرف کرتا ہے ۔ اگر حاکم شرع اس کو تصرف سے منع کردے یا بالغ ہوتے وقت وہ سفیہ ہو تو وہ اپنا مال بیچنے کے لئے کسی کو اپنا وکیل نہیں کرسکتا۔
|
2
وکالت میں صیغہ پڑھنا ضروری نہیں۔ پس اگر ایک شخص کسی کو یہ سمجھا دے کہ اس نے اسے وکیل کیا ہے اور وہ اسے سمجھائے کہ میں نے قبول کرلیا ہے مثلاً اپنا مال کسی کو دے دے کہ وہ اس کے لئے بیچے اور وہ مال لے لے تو وکالت صحیح ہے۔
|
3
اگر انسان کسی ایسے شخص کو جو دوسرے شہر میں رہتا ہے وکیل کرے اور اس کے لئے وکالت نامہ بھیج دے اور وہ قبول کرلے تو اگرچہ وکالت نامہ کچھ مدت کے بعد پہنچے تب بھی وکالت صحیح ہے۔
|
4
وکیل کرنے والا اور وکیل ہونے والا بالغ و عاقل ہوں اور ارادہ واختیار سے اقدام کریں اور ممیز بچہ بھی اگر صرف صیغہ پڑھنے میں وکیل ہو اور صیغہ تمام شرائط کے ساتھ پڑھ دے تو اس کا پڑھا ہوا صحیح ہے۔
|
5
جس کام کو انسان خود نہیں انجام دے سکتا یا شرعاً اسے انجام نہیں دینا چاہیے اس کام میں کسی کا وکیل بھی نہیں بن سکتا ۔ مثلاً جو شخص احرام حج میں ہے تو چونکہ وہ اپنے لئے صیغہ نکاح نہیں پڑھ سکتا لہذا دوسرے کی طرف سے بھی وکیل نہیں ہوسکتا۔
|
6
اگر کوئی انسان کسی کو اپنے تمام کاموں کے لئے وکیل قرار دے تو وکالت صحیح ہے۔ البتہ اگر کسی ایک کام کے لئے وکیل کرے اور اس کام کو معین نہ کرے تو وکالت صحیح نہیں۔
|
7
اگر انسان وکیل کو معزول کردے تو بعد اس کے کہ اسے اطلاع مل جائے وہ اس کام کو انجام نہیں دے سکتا ہاں اگر اطلاع پانے سے پہلے اس کام کو انجام دے چکا ہو تو صحیح ہے۔
|
8
وکیل وکالت سے دستبردار ہو سکتا ہے اور اگر وکیل کرنے والا غائب بھی ہو تو کوئی اشکال نہیں۔
|
9
وکیل کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جس کام کی انجام دہی کے لئے اسے وکیل کیا گیا ہے وہ کسی اور کے سپرد کر دے البتہ اگر موکل نے اسے اجازت دی ہو کہ وکیل بناسکتا ہے تو جس طرح وہ اسے دستور دے اس کے مطابق عمل کرے پس اگر اس نے کہا ہو کہ میری طرف سے وکیل بنانا تو اسی کی طرف سے وکیل بنائے اور کسی کو اپنی طرف سے وکیل نہیں بناسکتا۔
|
10
اگر کوئی شخص اپنے موکل کی اجازت سے موکل کی طرف سے کسی کو وکیل بنائے تو اس وکیل کو معزول نہیں کرسکتا اور اگر پہلا وکیل مرجائے یا موکل اسے معزول کردے تو دوسری وکالت باطل نہیں ہوگی۔
|