1
انسان زکواۃ بقصد قربت کے ساتھ ادا کرے یعنی حکم الہی بجالانے کے لئے دے اور نیت میں معین کرے کہ جو کچھ دے رہا ہے یہ زکواۃِ مال ہے یا زکواۃ فطرہ البتہ اگر مثلا ً گندم یا جو کی زکواۃ اس پر واجب ہے تو ضروری نہیں کہ معین کرے کہ جو دے رہا ہے یہ گندم کی زکواۃ ہے یا جوکی ۔
|
2
جس شخص پر کئی اموال کی زکواۃ واجب ہے اگر کچھ مقدار زکواۃ دے اور کسی مال کی نیت نہ کرے تو جو کچھ دیا ہے اگر ان اموال میں سے کسی ایک کا ہم جنس ہے تو اسی جنس کی زکواۃ شمار ہوگا اور اگر ان میں سے کسی کا ہم جنس نہیں تو سب پر تقسیم ہوجائے گی پس جس شخص پرچالیس بکریوں اور پندرہ مثقال سونے کی زکواۃ واجب ہے تو اگر وہ ایک بکری زکواۃ کے عنوان سے دے اور ان میںسے کسی ایک کی نیت نہ کرے تو وہ بکریوں کی زکواۃ شمار ہوگی البتہ اگر کچھ چاندی دے دے تو جو زکواۃ بکریوں اور سونے کی اس کے ذمہ ہے اس پر تقسیم ہوجائے گی۔
|
3
اگر کسی کو وکیل قرار دے کہ اس کے مال کی زکواۃ ادا کرے تو اگر وکیل فقیر کو زکواۃ دیتے وقت مالک کی طرف سے زکواۃ کی نیت کرلے تو کافی ہے۔
|
4
اگر مالک یا اس کا وکیل بغیر قصد قربت کے زکواۃ فقیر کو دے دے اور قبل اس کے کہ مال تلف ہو خود مالک زکٰواۃ کی نیت کرے تو زکٰواۃ شمار ہوجائے گی۔
|