سرچ
    سرچ کا طریقہ
    مرجع کا نام

احكام تقليد

احكام طہارت

احكام نماز

احكام نماز

روزے کے احکام

روزے کے احکام

احكام زکوٰۃ

احکام حج

خريد و فروخت کے احکام

احکام شرکت

احکام صلح

اجارہ (کرايہ ) کے احکام

احکام جعالہ

احکام مزارعہ

مساقات (آبياري ) کے احکام

احکام وکالت

قرض کے احکام

رہن کے احکام

ضامن بننے کے احکام

کفالت کے احکام

وديعت (امانت) کے احکام

عاريتاً دينے کے احکام

نکاح (شادي بياہ) کے احکام

طلاق کے احکام

غصب کے احکام

غصب کے احکام

جو مال انسان پالے اس کے احکام

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

جانوروں کے ذبح اور شکار کرنے...

کھانے پينے کي چيزوں کے احکام

نذر اور عہد کے احکام

قسم کھانے کے احکام

وقف کے احکام

وصيت کے احکام

ميراث کے احکام

احکام امر بالمعروف اور نہي عن...

دفاع کے مسائل و احکام

خاتمہ کے احکام

بعض مسائل جو اس زمانے ميں...

امام خميني کي خدمت ميں چند...

وہ اشخاص جو اپنے مال ميں خود...

حوالہ (ڈرافٹ) دينے کے احکام

11
چار صورتیں ایسی ہیں کہ جہاں اگر خریدار کومعلوم ہوجائے کہ مال میں عیب ہے تو نہ وہ معاملہ کو توڑ سکتا ہے اور نہ تفاوت قیمت لے سکتا ہے۔
١۔ یہ کہ خریدتے وقت اسے معلوم ہو مال عیب دار ہے۔
٢۔ عیب دار مال پر راضی ہوجائے۔
٣۔ معاملہ کرتے وقت کہے کہ اگر مال میں عیب ہوا تو واپس نہیں دوں گا اور تفاوت قیمتی بھی نہیں لوں گا۔
٤۔ بیچنے والا معاملہ کرتے وقت کہے یہ مال چاہے اس میں کوئی عیب ہو بیچتا ہوں البتہ اگر عیب کو معین کرے اور کہے مال کو اس عیب کے ہوتے ہوئے بیچتا ہوں اور معلوم ہو کہ اس میں دوسرا عیب بھی ہے توخریدار کو اختیار ہے کہ اس عیب کی وجہ سے جو کہ بیچنے والے نے معین نہیں کیا۔ مال کو واپس کردے یا تفاوت قیمت لے لے۔
12
تین صورتیں ایسی ہیں کہ اگر خریدار کو معلوم ہوجائے کہ مال عیب دار ہے تو بھی وہ معاملہ کو نہیں توڑ سکتا البتہ قیمت کا تفاوت لے سکتا ہے۔
١۔ یہ کہ معاملہ کے بعد مال میں ایسا تغیر کردے کہ لوگ کہیں کہ جس طرح خریدا اور تحویل میں دیا گیا تھا۔ ویسے باقی نہیں رہا۔
٢۔ معاملہ کے بعد معلوم ہو کہ مال میں عیب ہے اور اس نے صرف واپس کرنے کے حق کو ساقط کیا تھا۔
٣۔ مال کو تحویل میں لینے کے بعد کوئی اور عیب اس میں پیدا ہوجائے البتہ اگر عیب دار جانور خریدے اور تین دن گزرنے سے پہلے اس میں کوئی اور عیب پیدا ہوجائے تو اگرچہ اس کو تحویل میں لے چکا ہو پھر بھی اسے واپس کر سکتا ہے اور اسی طرح اگر صرف خریدارنے ایک مدت تک معاملہ کے توڑنے کا حق لیا ہو اور اس مدت میں مال میں کوئی اور عیب پیدا ہوجائے تو اگرچہ اس کو تحویل میں لے چکا ہو پھر بھی معاملہ کو توڑسکتا ہے۔
13
اگر انسان کا کوئی ایسا مال ہو کہ جسے اس نے خود نہیں دیکھا اور کسی دوسرے شخص نے اس کی خصوصیات اس کے سامنے بیان کی ہوں۔ اب اگر اس نے وہی خصوصیات خریدنے والے سے بیان کی ہیں اور اسے بیچ دیا ہے اور اسکے بعد معلوم ہوا کہ وہ اس سے بہتر تھا تو وہ معاملہ کو توڑ سکتا ہے۔