11
اگر کوئی شخص مستطیع ہونے کے باوجود مکہ نہیں گیا اور پھر فقیر ہوگیا تو اگرچہ اب باعث زحمت و تکلیف ہی کیوں نہ ہو وہ حج کے لئے جائے اور اگر بالکل حج پر نہیں جاسکتا تو اگر کوئی شخص اس کو اجیر بنائے تو مکہ جائے اور اس کا حج بجالائے کہ جس نے اسے اجیر کیا ہے اور آئندہ سال تک مکہ میں رہے اور اپنا حج ادا کرے کہ البتہ اگر ممکن ہو کہ کسی کا اجیر نبے اور اجرت بھی نقد لے لے اور جس نے اسے اجیر کیا ہے وہ راضی ہو جائے کہ اس کا حج اگلے سال بجا لائے تو پہلے سال اپنا حج اور آئندہ سال جس کا اجیر بنا ہے اس کا حج بجالائے۔
|
12
اگر استطاعت کے پہلے سال مکہ جائے لیکن وقت مقررہ پر عرفات اور مشعر الحرام نہ جاسکے تو اگر بعد کے سالوں میںمستطیع نہ ہو تو اس پر واجب نہیں البتہ اگر کئی سالوں سے مستطیع تھا اور نہیں گیا اگرچہ اب زحمت و مشقت ہو تو وہ حج کرے۔
|
13
اگر استطاعت کے پہلے سال حج نہ کرے اور اس کے بعد بڑھاپے، بیماری اور کمزوری کی وجہ سے حج نہ کرسکے اور اسکے بعد کے لئے ناامید ہوجائے کہ حج کرسکوں گا تو کسی اور شخص کو اپنی طرف سے حج پر بھیجے بلکہ اگر پہلے سال جب کہ اس کے پاس حج جانے کے لئے مال تھا اور بڑھاپے، بیماری یا بے طاقتی کی وجہ سے حج نہ کرسکا تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ کسی کو اپنی طرف سے حج بجالانے کے لئے بھیجے۔
|
14
جو شخص کسی کی طرف سے حج کے لئے اجیر ہواہے تو وہ اس کی طرف سے طواف نسائ کرے اور اگر طوافِ نساء نہ کیا تو اجیر پر عورت حرام ہوجائے گی۔
|
15
اگر طواف نساء صحیح طرح بجا نہ لائے یا بھول جائے تو اگر چند دنوں کے بعد اسے یاد آئے راستہ سے پلٹ آئے اور بجالائے تو صحیح ہے۔
|