• صارفین کی تعداد :
  • 2268
  • 10/2/2010
  • تاريخ :

سید ابن طاؤوس اور دوبارہ پرواز دوری

بسم الله الرحمن الرحیم

سید ابن طاؤوس  اور دوبارہ پروازدوری

معنوی مراحل طے کرنے کے لئے سید ابن طاؤوس مجبور ہوئے کہ زندگی کوایک نئے طریقہ سے مرتب کریں انہوں نے سوچا کہ یکایک لوگوں سے قطع تعلق کرلیں اور حضرت علی علیہ السلام کے دوستوں کی خدمت میں مشغول ہوجائیں لہٰذا تمام جذابیت کے باوجود حلہ کو خدا حافظ کہا اور راہی نجف اشرف ہوئے تاکہ بلا واسط مع اہل و عیال کے مولائے کائنات  کے دسترخوان علم و معرفت سے استفادہ کریں آپ اس سفر کے سلسلہ میں اپنے بچوں سے یوں بیا کرتے ہیں :

”میں نے فیصلہ کیا جو چیزیں خدا وند عالم کی یاد سے غافل کرتی ہیں ان سے دوری اختیار کروں ، تمام لوگوں سے دور ہو جاؤں لہٰذا میں جد بزرگوار حضرت علی علیہ السلام کے جوار میں آگیا اور خدا وند عالم کی بارگاہ میں استخارہ کیا استخارہ سے معلوم ہوا کہ تمام روابط کو منطقع نہ کروں اپنے گھر میں رہ کر لوگوں سے رابطہ برقرار رکھوں جب مجھے یہ احساس ہوا کہ یاد خدا سے غافل ہو رہا ہوں اس وقت فورا قطع تعلق ہوجاؤں۔

اگرچہ اس نئے پروگرام سے سید ابن طاؤوس کو کافی فائدہ حاصل ہوا لیکن لوگوں کا نقصان ہواکیونکہ اس عارف سے استفادہ کرنا ممکن ہو گیا۔ آپ کا ایک دوست آپ سے ملاقات کے لئے آیا اور کہنے لگا :”آپ نے ہم سے قطع تعلق کیوں کیا ہمارے درمیان اٹھنے بیٹھنے سے پرہیز کیوں کیا جب کہ آپ کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے ہم یا د خداوند عالم مشغول ہوتے تھے۔“

سید ابن طاؤوس نے جواب دیا:

”اگر مجھ میں اتنی طاقت ہوتی کہ تمہارے درمیان اٹھنے بیٹھنے سے یاد خدا سے غافل نہ ہوں اور تم بھی میری وجہ سے یاد خدا میں مشغول ہوتے تو یقینا تم سے ملاقات کرتا لیکن مجھے خوف ہے کہ یاد خدا سے غافل نہ ہو جاؤں اور تمہارے اندر مجذوب ہو جاؤں اس کے معنی یہ ہیں کہ میں نے خدا وند عالم کو بالکل بھلا دیا ہے اور تمہاری سرپرستی اختیار کر لی ہے خدا وند عالم کو بالکل بھلا دیا ہے اور تمہاری سر پرستی اختیار کر لی ہے خداوند مالک ہے اس کے وجود کے یقین کے ساتھ اپنے دل کو تم لوگوں کے سامنے جو مملوک ہو کیسے جھکا دوں میرے نزدیک یہ کفر ہے۔

ہاں! ممکن ہے کہ تم سے گفتگو کے درمیان کبھی میں یاد خدا کروں اور کبھی تمہاری فکرکروں اس صورت میں شرک کا مرتکب ہوں گا کیونکہ میرے دل میں تمہاری اور خداد ونوں کی یاد ہوگی۔“

اس طرح اس عظیم انسان مرد نے روحانی ترقی کے مراحل طے کئے ۶۴۵ھ سے ۶۴۸ھ تک آپ حرم ملکوتی حضرت علی علیہ السلام میں سکونت اختیار کی کسی بھی ان ایام کی ترقی و عروج کا اندازہ نہیں ہوسکا ہے صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان تین سال میں ابن طاؤوس کو بہت زیادہ معنوی فائدہ حاصل ہوا ہے۔ آپ اپنے فرزند سے خود فرماتے ہیں :

”نجف اشرف میں لوگوں سے کنارہ گیری اختیار کی، صرف ضرورت بھر آمدو رفت جاری رکھی اسی وجہ سے عنایت الٰہی شامل حال رہی وہ دینی و دنیاوی عنایتیں کہ میرے علاوہ شایدہ کسی اور کو ان دنوں نصیب نہ ہوئی ہوں۔“

سید ابن طاؤوس نے حضرت علی علیہ السلام کا مہمان و پناہندہ شمار ہونے کے لئے آنحضرت کے جوار میں قبر کی جگہ تجویز کی قبر اس طرح بنوائی کہ آپ کا سر آپ کے والد بزرگوار ابی ابراہیم موسیٰ کے پیر سے ملا ہوا ہے تاکہ مرنے کے بعد سر والد ماجد کے پیروں میں ہو اور خدا وند عالم نے جو حکم فرمایا ہے کہ والدین کے ساتھ احترام و فروتنی سے پیش آؤ اس کا مصداق بنے رہیں۔

نزول رحمت

۶۴۸ھ کے اواخر میں آپ کر بلا کی جانب بڑھے اس سفر کا مقصد صرف آسمانی و روحانی مراحل طے کرنا تھا تاکہ سید الشہداء کے مقدس خون کی گرمی سے بہرہ مند ہوں۔ اگرچہ ابن طاؤوس نے اپنے شروع کے پروگرام میں کربلا کا سفر شامل نہیں کیا تھا لیکن بعد میں خیال کیا کہ اگر تین سال کربلا میں بسر کریں تو زیادہ اچھا ہے انہوں نے سوچا کہ آخر میں استخارہ کریں گے اور کربلا سے سامرا کا سفر اختیار کریں گے اور ایسے منفرد فرد ہوں جس نے اپنے خاندان کے ساتھ کربلا ، نجف اورسامرا جیسے مقدس مقامات پر زندگی بسر کی ہے اور آپ کا شمار ان مقدس صاحبان کے پڑوسیوں میں ہو۔

ہاں! آپ کی تحریروں سے اس سفر کے بارے میں یہ استفادہ ہوتا ہے کہ تدریجی طور پر آپ لوگوں سے اور زیادہ دور ہو جائیں کیونکہ نجف اشرف میں لوگوں سے اتنی زیادہ دوری نہ تھی جتنی آپ چاہتے تھے خواہ ناخواہ آپ کولوگوں سے ملاقات کرنی پڑتی تھی۔ کربلا کا سفر اس اعتبار سے بہتر تھا کہ حلہ کے زیادہ لوگ ملاقات کے لئے نہیں آتے تھے آپ کا زیادہ وقت برباد نہیں ہوتا تھالیکن اس دوری سے بھی آپ مطمئن نہیں تھے لہٰذا ۶۵۲ھ میں استخارہ کیا تاکہ سامرا چلے جائیں اورمعنوی و روحانی مراحل طے کریں۔

اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

سید ابن طاؤوس  اور  وزارت شب

سید ابن طاؤوس  اور  پراسرار سفر

سید ابن طاؤوس اور عرفات کا تحفہ

دشت سامراکے سوار

اشک ابو جعفر (مسنتصر)

سید ابن طاؤوس  اور  گمراہوں کے لئے ہادی

سید ابن طاؤوس اور بیمار ہر قل

سید ابن طاؤوس اور ندیم ابلیس

سید ابن طاؤوس اور شہر پر فریب پایہ تخت شیطان

سید ابن طاؤوس (علماء سے ارتباط)

سید بن طاؤوس(فقیہ آگاہ)

سید بن طاؤوس ( تحصیل نور)

سید بن طاؤوس (طائر قفس)