صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 6 جون 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اہل بیت اطہار
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
امام باقر علیہ السلام کی شخصیت اور فیوض
امام باقر علیہ السلام کی شخصیت اور فیوض کے جائزہ کے لئے ہم تھوڑی دیر کے لئے تاریخ کے اوراق کے ہمسفر بن جاتے ہیں۔ یہ نظر آتا ہے کہ دعوت ذوالعشیرہ کے نتیجہ میں اس وقت کا عرب معاشرہ دو طبقوں میں بٹ گیا
امام محمد باقر (ع) کے مختصر احوال
امام محمد باقر (ع) کی ولادت یکم رجب ٥٧ھ بمقام مدینہ ہوئی، سنہ پیدائش میں ٥٦تا ٥٩ ھ میں ٥٧ پر مورخین کی اکثریت کا اتفاق ہے۔
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد (حصّہ سوّم)
خدا وند عالم نے ٧٠ ھ کو حکومت علوي کي تشکيل کے لئے مقدر فرمايا تھا ليکن امام حسين عليہ السلام کے قتل نے خدا وند عالم کو لوگوں سے اتنا ناراض کرديا کہ اس نے اس وقت کو ١٤٠ ھ تک ملتوي کرديا اور پھر ہم نے تم کو اس وقت کي خبردي
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد (حصّہ دوّم)
اس ميں کوئي شک نہيں کہ سيد سجاد (ع) کو بھي آپ (ع) کي امامت کے دوران (حادثہ کربلا اور اسيري اہل حرم کے بعد دوبارہ)قيد کرکے پابہ زنجير شام لے جايا گيا ہے ليکن وہ دوسري نوعيت تھي اور سيد سجاد (ع) ہميشہ بڑا ہي محتاط طرز عمل اپناتے تھے
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
اب امام محمد باقر عليہ السلام کا دور آتا ہے۔ امام محمد باقر ٴ ميں بھي ہم اسي طريقہ کار کا مشاہدہ کرتے ہيں، جس پر امام سجاد ٴ گامزن ہيں۔
امام محمد باقر علیہ السلام زندان ہشام میں
اگر چہ امام باقر علیہ کی روش یہ نہ تھی کہ ظالم بادشاہ ھشام کی علانیہ مخالفت کریں لیکن آپ کا ہر کام اس طرح سے تھا کہ جس سے ظالم حکومت کی مخالفت ظاہر تھی اس لئے ہشام نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ کو شام کی جانب شہر بدر کر دے ۔
شہادتِ وہب
جنابِ سجاد نے فرمایا: اے شام کے لوگو! میں رسول اللّٰہ کا فرزند ہوں جن کا تم کلمہ پڑھتے ہو۔ اپنے اپنے زمانے میں اور دیگر کمالات کے اعتبار سے امام حسین علیہ السلام نے جو مظاہرہ کیا ہے کمال کا ، کیسا مظاہرہ؟ اس وقت صبر کو بیان نہیں کر رہا۔
سکینہ کا باپ کی لاش کو تلاش کرنا
سکینہ کا میدانِ کربلا میں جاکر اپنے مظلوم باپ کی لاش کو تلاش کرنا اور جنابِ زینب کا میدان میں آ کرسکینہ کو لاشِ پدر سے جدا کرکے خیموں میں لے جانا۔
جنابِ سکینہ کا زندانِ شام میں انتقال
جب زائرین شام سے کربلا جاتے ہیں تو سکینہ انہیں پیغام دے کر کہتی ہیں کہ میرے بابا سے کہنا کہ آپ کو پردیسی سکینہ بہت یاد کرتی ہے۔
امام حسین کی زینب کو وصیت
امام حسین وصیت کرگئے تھے کہ زینب بہن!میرا کام ختم ہوا اور تمہارا کام شروع ہوا، کربلا تک میرا کام تھا اور شام تک تمہاراہے۔زینب بہن! اپنے بھائی کو دعاوٴں میں یاد رکھنا۔
مخدراتِ عصمت کی اسیری
معصوم بچوں کا ماوٴں کی گودوں سے گر کر شہید ہونا اورکربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام تک گلشن آلِ محمد سے پھول گرتے چلے گئے اور شام آگئی۔
دربارِ یزید میں بنتِ زہرا کا انقلاب آفریں خطبہ
جنابِ زینب کا شہیدانِ کربلا کے مقصد شہادت، اپنی مظلومیت اور اسیری کو بیان کرنا اور ہندہ کا دربارِ یزید میں آکر یزید پر نفرین کرنا۔
جنابِ رباب کی علی اصغر کو ہدایت
جنابِ رباب نے ننھی سی پیشانی اور خشک ہونٹوں پر بوسہ دے کرکہا تھا:میرے لعل! تو نے آخری وقت رونا نہیں ہے کہ تیرے باپ کو تکلیف پہنچے گی.
شہادتِ مسلم بن عوسجہ
امام زین العابدین کا آوازِ استغاثہ سن کر میدانِ جنگ کی طرف جانا،امام حسین کا کہنا کہ بیٹا! واپس چلے جاوٴ، ابھی تم نے اس سے بھی بڑا جہاد کرنا ہے
روز عاشوره میں امام زین العابدین پر غشی کا طاری ہونا
اگر امام حسین علیہ السلام اپنی زندگی میں امام زین العابدین علیہ السلام کو اپنا وصی نہ بناگئے ہوتے تو زمین وآسمان نہ رہتے۔
شہادتِ شہزادہ علی اصغر
عاشورا کے دن میں ملک میں جابجا جھولے نکالے جارہے ہیں۔ شبیہ جھولے کی نکالی جارہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ یاد کرلیں کہ ایک شیر خوار بچہ بھی تھا جس کا جھولا خالی ہوگیا تھا۔ امام حسین علیہ السلام کے اِن بچوں پر پانی بند ہوگیا۔
شہادتِ شہزادہ علی اکبر
عزادارانِ حسین ! امام حسین کا یہ فرزند پروردگارِ عالم نے ایک نعمت دی تھی امام حسین کو۔ یہ وہ فرزند تھا کہ تمام کتب تاریخ میں یہ ہے کہ سر سے پاؤں تک یہ معلوم ہوتا تھا کہ رسول ہیں۔
شہادتِ قاسم ابن امام حسن
امام حسن علیہ السلام جب دنیا سے جارہے تھے اور زہر کی وجہ سے جگر کے ٹکڑے ہو کر نکل رہے تھے تو امام حسن ایک عالم کرب میں تھے۔
شہادتِ حبیب ابن مظاہر
یہ وہ سب تھے جو بنی ہاشم کے علاوہ تھے۔ امام حسین علیہ السلام نے اُن کو بلایا نہ تھا، سوائے ایک حبیب ابن مظاہر کے، باقی لوگ سب ساتھ ہوگئے تھے، یہ سمجھ کر کہ یہ سفر وہی ہے جس کے بعد آپ مدینہ نہ آئیں گے۔
شہادتِ مسلم بن عقیل
حضرت امام علیہ السلام دربارِ ولید کی طرف روانہ ہونے لگے تو بنی ہاشم کے جوانوں نے کہا کہ آقا! ہم آپ کو اکیلا تو نہیں جانے دیں گے۔
حضرت امام حسن علیہ السلام کی احادیث
ساری تعریفیں اس خدا کے لیۓ ہیں جو بولنے والے کے کلام کو سنتا ہے ، خاموش رہنے والےکے دل کی بات کو جانتا ہے ، جو زندہ رہتا ہے اس کے رزق کا ذمہ دار ہے اور جو مر جاتا ہے اس کی باز گشت اسی کی طرف ہوتی ہے ۔
سجدہِ شکر میں امام رضا علیہ السلام کی دعا
محمد بن اسماعیل بن بزیع اور سلیمان بن جعفر کہتے ہیں کہ ہم امام رضا علیہ السلام کے پاس گئے جبکہ امام رضا علیہ السلام سجدئہ شکر میں تھے اور امام رضا علیہ السلام کا سجدہ ذرا لمبا ہوگیا۔ پھر امام رضا علیہ السلام نے سجدہ سے سر اٹھایا۔
حضرت فاطمہ کا انصار سے خطاب کے آثار
آپ کے اس خطبہ کا اثرلوگوں پر خاص طور سے انصارپر بھت هوا، کیونکہ یہ خطبہ واقعیت اور صداقت پر مبنی تھا اور اس خطبہ میں قرآن کریم اور سنت نبوی سے دلائل پیش کئے گئے تهے
مکتب تشیع کا نجات دہندہ (حصّہ دوّم)
امام زین العابدین اسی لئے مدینے میں پڑھاتے تھے کہ کسی دوسرے شہر میں درس کیلئے نہیں جا سکتے تھے چونکہ شہر مدینہ ‘ مدینتہ النبی کے نام سے مشہور تھا
امام رضا (ع) کی شخصیت اور اخلاق
امام (ع) کی شخصیت معنوی کے ضمن میں نجم الحسن کراروی لکھتے ہیں کہ امام (ع) گفتگو میں بیحد نرم مزاج تھے۔
حضرت فاطمہ کا انصار سے خطاب
اے اسلام کے مددگار بزرگو! اور اسلام کے قلعوں، میرے حق کو ثابت کرنے میں کیوں سستی برتتے هو اور مجھ پر جو ظلم وستم هورھا ہے اس سے کیوں غفلت سے کام لے ر ہے هو ؟!
امام رضاعلیہ السلام اور ولایت عہدی كا منصب
مامون الرشید، ہارون الرشید عباسی كا بیٹا جو كہ خلافت كی كرسی پربیٹھا تھا، اس نے ارادہ كرلیا كہ كہ امام رضا كومدینے سے ”مرو“ خراسان بلایا جائے اور ان كی علمی اور اجتماعی موقعیت سے استفادہ كرتے ہوئے ان پركاملا نظارت اور نگرانی ركھے۔
امام رضا (ع) کی ولی عہدی اور تاریخی حقائق
امام رضا علیہ السلام کی ولی عہدی کا مسئلہ راز رہے یا نہ رہے لیکن ملت جعفریہ کے نزدیک اس مسئلے کی حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہے۔
علویوں کے ساتھ عباسیوں کا رویہ
مامون عباسی سلطنت کا وارث ہے۔ عباسیوں نے شروع ہی میں علویوں کے ساتھ مقابلہ کیا یہاں تک کہ بہت سے علوی عباسیوں کے ہاتھوں قتل بھی ہوئے۔
امام جعفر صادق عليہ السلام کا دور
امام محمد باقر عليہ السلام کا دور بھي ختم ہوا اور ١١٤ ھ سے امام جعفر صادق ٴ کي امامت شروع ہوئي اور ١٤٨ ھ تک جاري رہي۔
مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
ابن ابی لیلیٰ سے منقول ہے کہ مفتی وقت ابوحنیفہ اور میں بزم علم حکمت صادق آل محمد ، حضرت امام جعفر صادق۔ میں وارد ہوئے ۔
کرامات امام جعفر صادق علیہ السلام
علامہ عبدالرحمن ملا جامی رحمت اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب شواہد النبوت میں آئمہ طاہرین علیہما السلام کی اکثر کرامات کا ذکر کیا ہیملا جامی ایسے عاشق رسول اور حب دار آل رسول تھے کہ مروی ہے
مکتب تشیع کا نجات دہندہ
باوجودیکہ حضرت علی ابن ابی طالب نے اپنی زندگی کے دوران علم کو پھیلانے کی غرض سے کافی کوششیں کیں لیکن لوگ علم کے حصول کی طرف زیادہ راغب نہیں ہوئے جس کی ایک وجہ خشک طرز تعلیم بھی تھی اس ضمن میں دیکھیں گے کہ مسلمان حصول علم کی طرف اس وقت تک راغب نہیں ہوئے
مسئلہ ولی عہدی امام رضا(ع)
ہماری بحث کا مرکز انتہائی اہم مسئلہ ہے وہ ہے مسئلہ امامت و خلافت ۔ اس کو ہم حضرت امام رضا علیہ السلام کی ولی عہدی کی طرف لے آتے ہیں۔ تاریخی لحاظ سے یہ مسئلہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ چهارم)
جب خدا نے اپنے رسولوں اور پیغمبروں کی منزلت کو اپنے حبیب کے لئے منتخب کرلیا، تو تمھارے اندر کینہ اور نفاق ظاھر هوگیا، لباس دین کہنہ هوگیا اور گمراہ لوگوں کے سِلے منھ گھل گئے، پست لوگوں نے سر اٹھالیا، باطل کا اونٹ بولنے لگا اور تمھارے اندر اپنی دم ھلانے لگ
نمازِ صبح کے بعد امام رضا علیہ السلام کی دعا
خدا کے نام کے ساتھ، محمد وآلِ محمد پر خد اکا درود ہو۔ میں نے اپنے کام کو خدا کے سپرد کردیا۔ بے شک وہ اپنے بندوں سے آگاہ ہے۔
پھلے امام حضرت علی علیه السلام
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام پھلے امام ھیں۔ آپ حضرت ابوطالب کے بیٹے ھیں جو بنی ھاشم خاندان کے معتبر فرد تھے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حقیقی چچا بھی تھے
پندرہ رمضان نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت
امام حسن بن علی بن ابیطالب علیہ السلام شیعوں کے دوسرے امام ہیں ۔ آپ پندرہ رمضان سن 3 ھ ق کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کے زمانےمیں مدینہ منورہ میں پیدا ہوے
واجب نمازوں کے بعد پیغمبر پر سلام کے متعلق امام رضا علیہ السلام کی دعا
اے خدا کے رسول! تجھ پر سلام اور خدا کی رحمت و برکات۔ تجھ پر سلام اے محمد ابن عبداللہ۔ اے خدا کے چنے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے دوست تجھ پر سلام۔ اے خدا کے منتخب کئے ہوئے تجھ پر سلام۔ اے خدا کے امین تجھ پر سلام۔
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ سوّم)
اے لوگو! جان لو میں فاطمہ هوں، میرے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تهے، میری پھلی اور آخری بات یھی ہے ،جو میں کہہ رھی هوں وہ غلط نھیں ہے اور جو میں انجام دیتی هوں بے هودہ نھیں ہے۔
احمد بن محمد بن ابی نصر البزنطی
احمد بن محمد جو بزنطی کے نام سے مشہور ہیں امام رضا اور امام تقی کے محترم ترین اصحاب میں سے ہیں آپ 221 ھ میں فوت ہوئے بزنطی کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ آپ کا پیشہ ہے کہ آپ بزنطی نامی کپڑا فروخت کرتے تھے یا سیتے تھے
نمازِ جمعہ کی قنوت میں امام رضا علیہ السلام کی دعا
مقاتل بن مقاتل سے روایت ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:تم نمازِ جمعہ کے قنوت میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: وہ جو عام لوگ (اہلِ سنت) پڑھتے ہیں
حدیث ثقلین کی افادیت (حصّہ پنجم)
عترت جیسا کہ نھایہ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ھے کہ رسول خدا (ص) کے سب سے زیادہ نزدیکی افراد ھیں
امام حسين کا دورانِ غربت
سيد الشہدا کي حيات کا تيسرا دور، امير المومنين کي شہادت کے بعد کا دور ہے، يعني اہل بيت کي غربت و تنہائي کا دور۔ امير المومنين کي شہادت کے بعد امام حسن اور امام حسين مدينے تشريف لے آئے۔حضرت علي کي شہادت کے بعد امام حسين بيس سال تک تمام مسلمانوں کے معنوي ام
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا(ع) کا تاریخ ساز خطبہ (حصّہ دوّم)
حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وجود مقدس سے تاریکیاں چھٹ گئیں جھالت ونادانیاں دلوں سے نکل گئیں
قنوت میں شرِ شیطان کو دورکرنے کیلئے امام رضا علیہ السلام کی دعا
اے پروردگار! اے ہر طرف پھیلی ہوئی قدرت کے مالک اور وسیع رحمت کے مالک، یکے بعد دیگرے احسانات کے مالک، پے در پے نعمتوں کے مالک، خوبصورت الطاف اور بہت زیادہ بخششوں کے مالک۔
امام حسين (ع) کا دورانِ جواني
دوسرا دور پيغمبر اکرم (ص) کي وفات کے بعد سے امير المومنين کي شہادت تک کا پچيس سالہ دور ہے۔ اِس ميں يہ شخصيت، جوان، رشيد، عالم اورشجاع ہے ، جنگوں ميں آگے آگے ہے، عالم اسلام کے بڑے بڑے کاموں ميں حصہ ليتا ہے
حضرت سیدنا علی بن حمزہ بن امام موسیٰ کاظم
حضرت شاہ چراغ کے بھتیجے سیدنا میر علی بن حمزہ بن امام موسیٰ کاظم معرکۂ شیراز میں شدید زخمی ہو کر پہاڑ کی جانب نکل گئے .
امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب
سب سے پہلے مرحلے پر يہ سمجھنا چاہيے کہ يہ واقعہ کتنا عظيم ہے تاکہ اِس کہ علل و اسباب کو تلاش کيا جائے۔ کوئي يہ نہ کہے کہ واقعہ کربلا ميں صرف قتل ہوا ہے اور چند افراد قتل کرديے گئے ہيں۔
مسجد نبوی میں فاطمہ زھرا (ع) کا تاریخ ساز خطبہ
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کا مسجد نبوی میں تاریخ ساز خطبہ شیعہ وسنی دونوں فریقوں نے متعدد طریقوں سے نقل کیا ہے کہ جس کی سند کا سلسلہ زید بن علی تک پهونچتا ہے ، اس طرح کہ انھوں نے اپنے پدر بزرگوار او رجد اعلیٰ سے نقل کیا ہے
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن