• صارفین کی تعداد :
  • 3490
  • 12/26/2010
  • تاريخ :

امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد

امام محمد باقر عليہ السلام
اب امام محمد باقر عليہ السلام کا دور آتا ہے۔ امام محمد باقر (ع) ميں بھي ہم اسي طريقہ کار کا مشاہدہ کرتے ہيں، جس پر امام سجاد (ع) گامزن ہيں۔ اب حالات نسبتاً کچھ بہتر ہوچکے ہيں چنانچہ امام محمد باقر (ع) بھي معارف اسلامي اور تعليمات ديني پر زيادہ زور ديتے ہيں۔ اب لوگ خاندان پيغمبر ۰ کي طرف سے پہلے جيسي بے اعتنائي و سرد مہري نہيں برتتے لہذا جب امام (ع)مسجد ميں داخل ہوتے ہيں تو کچھ لوگ ہميشہ ان کے ارد گرد حلقہ کرکے بيٹھ جاتے ہيں اور آپ (ع) سے مستفيد ہوتے ہيں۔ راوي کہتا ہے کہ ميں نے امام محمد باقر عليہ السلام کو مسجد مدينہ ميں اس عالم ميں ديکھا کہ خراسان کے دور دراز علاقوں اور دوسرے مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد آپ (ع) کے چاروں طرف جمع تھے۔ اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ تبليغات کا اثر اب کسي موج کي مانند پوري اسلامي دنيا ميں پھيل رہا تھا اور دور دور کے لوگ اہل بيت (ع) سے نزديک ہورہے تھے ۔ ايک دوسري روايت يوں ہے: اہل خراسان آپ (ع) کو اپنے گھيرے ميں لئے بيٹھے تھے اور حضرت (ع) ان لوگوں سے حلال و حرام سے متعلق گفتگو فرمارہے تھے۔

اس وقت کے بڑے بڑے علمائ آپ (ع) سے درس ليتے اور مستفيد ہوتے تھے۔ عکرمہ جيسي مشہور و معروف شخصيت جو ابن عباس کے شاگردوں ميں سے تھے جس وقت امام (ع) کي خدمت ميں پہنچتے ہيں تاکہ آپ (ع) سے حديث سنيں تو ان کے ہاتھ پاو ں ميں ايک تھرتھري سے پڑي جاتي ہے اور امام (ع) کي آغوش ميں گرپڑتے ہيں۔ بعد ميں اپني اس حالت پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے عکرمہ کہتے ہيں: ميں نے ابن عباس جيسے بزرگ کي خدمت ميں حاضري دي ہے اور ان سے حديث بھي سني ہے، مگر اے فرزند رسول ۰ ! آپ کي خدمت ميں پہنچ کر ميري جو کيفيت ہوئي اس حالت سے ميں کبھي بھي دوچار نہيں ہو اتھا۔ ملاحظہ فرمائيں جواب ميں حضرت (ع) کيسے دو ٹوک الفاظ ميں فرماتے ہيں:

و يحک يا عبيد اھل الشام ، انک بين يدي بيوت اذن اللہ ان ترفع و يذکر فيھا اسمہ ۔‘‘

’’ اے اہل شام (حکومت )کے بندہ بے دام ! اس وقت تو ايک معنوي عظمت کے رو برو کھڑا ہے يہي وجہ ہے کہ تيرے ہاتھ پاو ں تيرے قابو ميں نہيں ہيں۔‘‘

ابو حنيفہ جيسي شخصيت جن کا اپنے دور کے صاحب نظر فقہا ميں شمار ہوتا ہے، احکام دين اور معارف اسلامي کي تحصيل کے لئے امام (ع) کي خدمت ميں حاضري ديتي نظر آتي ہے۔ ان کے علاوہ بھي بہت سے دوسرے بڑے بڑے علمائ کے نام حضرت (ع) کے شاگردوں کي طويل فہرست ميں نظر آتے ہيں۔

حضرت (ع) کا علمي شہرہ اطراف و اکناف عالم تک پہنچ چکا تھا اسي وجہ سے آپ (ع) باقر العلوم کے نام سے مشہور ہوئے۔

پس آپ نے ديکھا کہ امام محمد باقر (ع) کے زمانہ ميں معاشرے کي حالت کس قدر بدل گئي تھي اور آئمہ کے بارے ميں لوگوں کے محبت و احترام کے جذبات ميں کس قدر اضافہ ہوگيا تھا۔ اسي نسبت سے امام محمد باقر (ع) کي سياسي جدوجہد ميں بھي تيزي نظر آتي ہے۔ يعني عبدالملک بن مروان کے مقابلہ ميں امام سجاد (ع) کا کوئي سخت اور درشت کلام اور کوئي ايسا جملہ نہيں ملتا جسے آپ (ع) کي طرف سے اس کي مخالفت کي علامت کہا جاسکے۔ اگر عبدالملک سيد سجاد (ع) کو کسي موضوع پر خط لکھتا ہے اور حضرت (ع) اس کا جواب ديتے ہيں تو اگرچہ فرزند نبي (ع) کا جواب ہميشہ ہر رخ سے محکم و متين اور دندان شکن ہوتا ہے پھر بھي اس خط ميں اس کي کوئي صريح مخالفت اور اعتراض دکھا ئي نہيں ديتا ۔ ليکن امام محمد باقر عليہ السلام کا مسئلہ دوسرے ہي انداز کا ہے۔ آپ (ع) کا طرز عمل ايسا ہے کہ اس کے سامنے ہشام بن عبدالملک خوف و وحشت محسوس کرتا ہے اور يہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ امام (ع) پر نظر رکھنا ضروري ہے ۔ چنانچہ وہ آپ (ع) کو شام لے جانا چاہتا ہے۔

  اقتباس از ہمارے آئمہ اور سياسي جدو جہد


متعلقہ تحریریں:

امام(ع) کي عمومي مرجعيت

باقرِ علومِ اہلبيت عليہم السلام

امام محمد باقر عليہ السلام اور سياسي مسائل

امام محمد باقر علیہ السلام کے نام رسول اکرم (ص) کا سلام

پانچویں امام

حضرت امام باقر (ع) کے دور میں علوم اھلبیت علیھم السّلام کی اشاعت

امام محمد باقر (ع) کی شہادت

حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام کی مبارک زندگی کا مختصر جائزه

یوم ولادت با سعادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام

امام محمد باقر (ع) کی علمی ہدایات و ارشادات