رازداري ضامن فتح و ظفر
آپ (ص)کے حکومتي اخلاق و اصول ميں معاہدہ کے تحفظ کو بڑي اہم حيثيت حاصل ہے- آپ (ص)نے کبھي بہي معاہدہ کي خلاف ورزي نہ کي- قريش نے تو معاہدہ توڑا مگر آپ (ص) نے نہيں- يہوديوں نے بارہا عہد شکني کي ليکن آپ (ص) نے نہ کي -حضور (ص) کي ايک نماياں صفت يہ تھي کہ آپ (ص) رازدار تھے- فتح مکہ کے لئے جب روانہ ہوئے تو کسي کو يہ معلوم ہي نہيں تھا کہ آپ (ص) کہاں کا قصد رکھتے ہيں- پورے لشکر کو روانگي کا حکم فرمايا، سب نے عرض کي:''کہاں؟'' فرمايا:''وقت آنے پر سمجھ جاؤ گے-'' کسي پر يہ ظاہر ہي نہيں ہونے ديا کہ مکہ کا قصد ہے- ايسي تدبير اختيار کي مکہ کے بالکل نزديک پہنچنے تک بھي قريش اس بات سے بے خبر تھے کہ حضور (ص)مسلمانوں کي بڑي تعداد کے ساتھ مکہ آرہے ہيں-
ولي امر مسلمين حضرت آيت اللہ سيد علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس
(خطبات نماز جمعہ، تہران، 1379-2-23)
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں: مسلمان اور مومن کون؟
اپنے اصحاب کے ساتہ مزاح فرماتے تہے
روزي کو کم و زيادہ کرنے والے عوامل (دوسرا حصّہ)
روزي کو کم و زيادہ کرنے والے عوامل
ديني غيرت کو فراموش مت کريں (حصّہ دوّم)