• صارفین کی تعداد :
  • 3424
  • 11/1/2010
  • تاريخ :

طالوت كو ن تھے؟

بسم الله الرحمن الرحیم

طالوت ايك بلند قامت اور خوبصورت مرد تھے_ وہ مضبوط اور قوى اعصاب كے مالك تھے_روحانى طور پر بھى بہت زيرك،دانشمند اورصاحب تدبير تھے_بعض لوگوں نے ان كے نام''طالوت''كو بھى ان كے طولانى قد كا سبب قرار ديا ہے_

ان تمام صفات كے باوجود وہ مشہور نہيں تھے_ اپنے والد كے ساتھ درياكے كنارے ايك بستى ميں رہتے تھے_ والد كے چوپايوں كو چراتے اور زراعت كرتے تھے_ايك دن كچھ جانور بيابان ميں گم ہوگئے_طالوت اپنے ايك دوست كے ساتھ ان كى تلاش ميں كئي دن تك سرگرداں رہے_ انہيں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ شہر''صوف''كے قريب پہنچ گئے_

ان كے دوست نے كہا:''ہم تو اشموئيل (ع) كے شہر صوف ميں آپہنچے ہيں_ آيئےن كے پاس چلتے ہيں_ شايد وحى كے سائے ميں اور ان كى رائے كى روشنى ميں ہميں كچھ پتہ چل سكے_

شہر ميں داخل ہوئے تو حضرت اشموئيل (ع) سے ملاقات ہوگئي_ جب اشموئيل (ع) اور طالوت نے ايك دوسرے كو ديكھا تو گويا دل مل گئے_اشموئيل (ع) نے اسى لمحے طالوت كو پہچان ليا_وہ جان گئے كہ يہ وہى نوجوان ہے جسے خدا نے ان لوگوں كى قيادت كے لئے منتخب كيا ہے_

طالوت نے اپنى كہانى سنائي تو اشموئيل (ع) كہنے لگے:وہ چوپائے تو اس وقت تمہارى بستى كى راہ پر ہيں اور تمہارے باپ كے باغ كى طرف جارہے ہيں_ ان كے بارے ميں فكرنہ كرو_ ميں تمہيں اس سے كہيں بڑے كام كے لئے دعوت ديتا ہوں_خدا نے تمہيں بنى اسرائيل كى نجات كے لئے مامور كيا ہے_

طالوت پہلے تو اس پروگرام پر حيران ہوئے اور پھر اسے سعادت سمجھتے ہوئے قبول كرليا_ اشموئيل (ع) نے اپنى قوم سے كہا:

خدا نے طالوت كو تمہارى قيادت سوپى ہے لہذا ضرورى ہے كہ تم سب اس كى پيروى كرو_اب اپنے تئيں دشمن سے مقابلے كے لئے تيار ى كرلو_

بنى اسرائيل كے نزديك تو حسب و نسب اور ثروت كے حوالے سے كئي خصوصيات فرمانروا كے لئے ضرورى تھيں اور ان ميں سے كوئي چيز بھى طالوت ميں دكھائي نہ ديتى تھى اس انتخاب و تقرر پر وہ بہت حيران و پريشان ہوگئے_

انہوں نے ديكھا كہ ان كے عقيدے كے برخلاف وہ نہ تو ''لاوي'' كى اولاد ميں سے تھے جن ميں سے نبى ہوتے تھے_ نہ يوسف اور يہود ا كے خاندان سے تھے جو گذشتہ زمانے ميں حكمرانى كرتے تھے بلكہ ان كا تعلق تو بنيامين كے گمنام خاندان سے تھا اور پھر وہ مالى طور پر بھى تہى دست تھے_

انہوں نے اعتراض كيا:''وہ كيسے حكومت كرسكتا ہے جب كہ ہم اس سے زيادہ حقدار ہيں''_

اشموئيل (ع) كہتے تھے كہ يہ بہت اشتباہ كررہے ہيں،كہنے لگے:''انہيں خدانے تم پر امير مقرر كيا ہے، نيز قيادت كے لئے ان كى اہليت اور لياقت كى دليل يہ ہے كہ وہ جسمانى طور پر زيادہ طاقتور ہيں اور روحانى طاقت ميں بھى سب سے بڑھ كر ہيں_اس لحاظ سے وہ تم سب پر بر ترى ركھتے ہيں_

بنى اسرائيل نے خدا كى طرف سے اس كے تقرر كے لئے كسى نشانى يا علامت كا مطالبہ كرديا_اس پر اشموئيل (ع) بولے: انبياء بنى اسرائيل كى يادگار;تابوت(صندوق عہد)جوجنگ ميں تمہارے لئے اطمينان اور ولولے كا باعث تھا تمہارے پاس لوٹ آئے گا او راسے تمہارے آگے آگے چند فرشتوں نے اٹھا ركھا ہوگا''_

تھوڑى ہى دير گزرى تھى كہ صندوق عہد ان كے سامنے آگيا_ يہ نشانى ديكھ كر انہوں نے طالوت كى سر براہى قبول كرلي_

طالوت نے ملك كى باگ ڈور سنبھال لي

طالوت نے لشكر كى قيادت كا بيڑا اٹھايا_ انہوں نے تھوڑى ہى مدت ميں امور سلطنت كى انجام دہى اور فوج كى تنظيم نو كے سلسلے ميں اپنى صلاحيتوں كا لوہا منواليا_ پھر آپ نے فوج كو دشمن سے مقابلے كى دعوت دي_ دشمن نے ان كى ہر چيز كو خطرے سے دوچار كر ركھا تھا_

طالوت نے تاكيد كرتے ہوئے كہا: ''ميرے ساتھ وہ لوگ چليں جن كى سارى توجہ جہاد پر مركوز رہ سكے_ جن كى صحت ناقص ہو اور جو درميان ہى ميں ہمت ہار بيٹھنے والے ہوں،اس جنگ ميں شركت نہ كريں''_

بہت جلد ظاہراًايك كثير تعداداور طاقتور فوج جمع ہوگئي اور وہ دشمن كى طرف چل پڑے_

سورج كى تپش تھي_ گرمى ميں چلتے چلتے انہيں سخت پياس لگ گئي_ طالوت خدا كے حكم سے انہيں آزماناچاہتے تھے اوران كى تطہير بھى كرنا چاہتے تھے_ انہوں نے كہا:''جلد تمہارے راستے ميں ايك نہر آئے گي_ اس كے ذريعے خدا تمہارا امتحان لے گا_جو لوگ اس ميں سے سير ہوكر پانى پئيں گے ان كا مجھ سے كوئي تعلق نہيں البتہ جو تھوڑا سا پانى پئيں گے وہ ميرے ساتھى ہيں''_

ان كى نظر نہر پر پڑى تو وہ بہت خوش ہوئے_جلدى سے وہاں پہنچے_خوب سير ہوكر پانى پيا _تھوڑے سے فوجى اپنے عہد وپيمان پر قائم رہے_

طالوت نے اپنى فوج كو چھانٹا

طالوت نے ديكھا كہ ان كى فوج كى اكثريت بے ارادہ اور كمزور عہد و پيمان كى حامل ہے اور اس ميں تھوڑے سے صاحب ايمان افراد موجود ہيں_انہوں نے بے قاعدہ اور نافرمان اكثريت كو چھوڑ ديا اور انہى كم تعداد صاحب ايمان كو ساتھ ليا اور شہر سے گزر كر ميدان جہاد كى طرف پيش قدمى جارى ركھي_

طالوت كى فوج نے اپنى كم تعداد ديكھى تو پريشان اور وحشت زدہ ہوئي_فوجيوں نے ان سے كہا:''ہم ميں تو اس طاقتور فوج كا مقابلہ كرنے كى سكت نہيں ہے_ ليكن كچھ ايسے بھى تھے جن كا دل خدا كى محبت سے معمور تھا وہ دشمن كى فوجى كثرت و قوت اور اپنى تھوڑى تعداد پر ہراساں نہ ہوئے اور كمال شجاعت سے طالوت سے كہنے لگے:آپ جو مصلحت سمجھتے ہيں حكم ديجيے_ہم ہر مقام پر آپ كا ساتھ ديں گے اور انشاء اللہ كم تعداد كے باوجود دشمن سے جہاد كريں گے كيونكہ يہ تو كئي مرتبہ ہوچكا ہے كہ كم تعداد خدا كے ارادہ و مشيت كے 450 سہارے كثير تعداد پر غالب آئي ہے اور خدا استقامت و پامردى دكھانے والوں كے ساتھ ہے''_

دائود نے جالوت كو مار ڈالا

طالوت ان كم تعداد اہل ايمان مجاہدين كے ساتھ آمادہ كارزار ہوئے _ ان لوگوں نے درگاہ الہى سے شكيبائي اور كاميابى كى دعا كي_

جنگ كى آگ بھڑك اٹھي_جالوت اپنا لشكر لے كر باہر نكلا_لشكروں كے مابين مبارز طلبى ہوئي_اس كى بارعب پكار نے دلوں كو لرزا ديا_ ميدان ميں جانے كى جرا ت كسى ميں نہ رہي_ دائود ايك كم سن نوجوان تھا_ شايد وہ جنگ كے لئے بھى ميدان ميں نہ آيا تھا بلكہ اپنے جنگجو بڑے بھائيوں اور باپ كى خدمت كے لئے چلا آيا تھا ليكن چالاك و چوبند اور قوى تھا_ ''خلد خن'' اس كے ہاتھ ميں تھى اس كے ذريعے اس نے پتھر ايسے ماہرانہ انداز ميں پھينكے كہ ٹھيك جالوت كى پيشانى اور سر ميں پيوست ہوگئے_ اس كے سپاہيوں پر وحشت اور تعجب كا عالم طارى تھا_وہ ان كے درميان گرا اور مرگيا_جالوت كى موت سے اس كى فوج ميں عجيب خوف و ہراس پيدا ہو گيا_ جالوت كا لشكر بھاگ كھڑا ہوا اور بنى اسرائيل كامياب ہوگئے.

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم


متعلقہ تحریریں:

اصحاب فيل

اصحاب كہف كى زندگى كا اجمالى جائزہ

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ دوّم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ سوّم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ چهارم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ پنجم)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ ششم)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هفتم)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هشتم)