• صارفین کی تعداد :
  • 3172
  • 12/30/2009
  • تاريخ :

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ ششم)

بسم الله الرحمن الرحیم

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ دوّم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ سوّم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ چهارم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ پنجم)

قرآن ايك طرف حضرت ابراہيم (ع) كے آزر كے مقابلے ميں ادب كى نشاندہى كرتا ہے _ كہ اس نے كہا كہ مجھ سے دور ہو جا تو ابراہيم (ع) نے بھى اسے قبول كرليا اور دوسرى طرف ان كى اپنے عقيدہ ميں قاطعيت اور يقين كو واضح كرتى ہے يعنى وہ واضح كر رہے ہيں كہ ميرى تم سے يہ دورى اس بناء پر نہيں ہے كہ ميں نے اپنے توحيد اعتقاد راسخ سے دستبردارى اختيار كرلى ہے بلكہ اس بناء پر ہے كہ ميں تمہارے نظريہ كو حق تسليم كرنے كے لئے تيار نہيں ہوں، لہذا ميں اپنے عقيد ے پر اسى طرح قائم ہوں_

ضمنى طور پر يہ كہتے ہيں كہ اگر ميں اپنے خدا سے دعا كروں تو وہ ميرى دعا كو قبول كرتا ہے ليكن تم بيچارے تو اپنے سے زيادہ بيچاروں كو پكارتے ہو اور تمہارى دعا ہرگز قبول نہيں ہوتى يہاں تك كہ وہ تو تمہارى باتوں كو سنتے تك نہيں _

ابراہيم (ع) نے اپنے قول كى وفا كى اور اپنے عقيدہ پر جتنا زيادہ سے زيادہ استقامت كے ساتھ رہا جاسكتا ہے، باقى رہے ، ہميشہ توحيد كى منادى كرتے رہے اگرچہ اس وقت كے تمام فاسد اور برے معاشرے نے ان كے خلاف قيام كيا ليكن وہ جناب بالآخر اكيلے نہ رہے اور تمام قرون و اعصار ميں بہت سے پيروكار  پيدا كرلئے اس طور پر كہ دنيا كے تمام خدا پرست لوگ ان كے وجود پر فخركرتے ہيں _ (1)

لفظ ''اب ''عربى زبان ميں عام طور پر باپ كے لئے بولا جاتا ہے، اور جيسا كہ ہم ديكھيں گے كہ بعض اوقات چچا، نانا، مربى و معلم اور اسى طرح وہ افراد كہ جو انسان كى تربيت ميں كچھ نہ كچھ زحمت و مشقت اٹھاتے ہيں ان پر بھى بولا جاتا ہے

-- ليكن اس ميں شك نہيں كہ جب يہ لفظ بولا جائے اور كوئي قرينہ موجود نہ ہو تو پھر معنى كے لئے پہلے باپ ہى ذہن ميں آتا ہے_--

اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے كہ كيا سچ مچ قرآن كہتا ہے كہ وہ بت پرست شخص (آزر) حضرت ابراہيم عليہ السلام كاباپ تھا، تو كيا ايك بت پرست اور بت ساز شخص ايك اولوالعزم پيغمبر كا باپ ہوسكتا ہے، اس صورت ميں كيا انسان كى نفسيات و صفات كى وراثت اس كے بيٹے ميں غير مطلوب اثرات پيدا نہيں كردے گي_

اہل سنت مفسرين كى ايك جماعت نے  پہلے سوال كا مثبت جواب ديا ہے اور آزر كو حضرت ابراہيم عليہ السلام كا حقيقى باپ سمجھا ہے، جب كہ تمام مفسرين و علماء شيعہ كا عقيدہ يہ ہے كہ آزر حضرت ابراہيم عليہ السلام كا باپ نہيں تھا، بعض اسے آپ كا نانا اور بہت سے حضرت ابراہيم عليہ السلام كا چچا سمجھتے ہيں_

وہ قرائن جو شيعہ علماء كے نقطہ نظر كى تائيد كرتے ہيں حسب ذيل ہيں:

1_كسى تاريخى منبع و مصدر اور كتاب ميں حضرت ابراہيم عليہ السلام كے والد كا نام آزر شمار نہيں كيا گيا بلكہ سب نے''تارخ''لكھا ہے_ كتب عہدين ميں بھى يہى نام آيا ہے، قابل توجہ بات يہ ہے كہ جو لوگ اس بات پر اصرار كرتے ہيں كہ حضرت ابراہيم عليہ السلام كا باپ آزر تھا، يہاں انہوں نے ايسى توجيہات كى ہيں جو كسى طرح قابل قبول نہيں ہيں_ منجملہ ان كے يہ ہے كہ ابراہيم عليہ السلام كے باپ كا نام تارخ اور اس كا لقب آزر تھا_ حالانكہ يہ لقب بھى منابع تاريخ ميں ذكر نہيں ہوا_ يا يہ كہ آزر ايك بت تھا كہ جس كى ابراہيم عليہ السلام كا باپ پوجا كرتا تھا، حالانكہ يہ احتمال قرانى آيت كے ظاہر كے ساتھ جو يہ كہتى ہے كہ آزر ان كا باپ تھا كسى طرح بھى مطابقت نہيں ركھتي، مگر يہ كہ كوئي جملہ يا لفظ مقدر مانيں جو كہ خلاف ظاہر ہو_

2_قرآن مجيد كہتا ہے كہ مسلمان يہ حق نہيں ركھتے كہ مشركين كے لئے استغفار كريں اگر چہ وہ ان كے عزيز و قريب ہى كيوں نہ ہوں_ اس كے بعد اس غرض سے كہ كوئي آزر كے بارے ميں ابراہيم عليہ السلام كے استغفار كو دستاويز قرار نہ دے اس طرح كہتا ہے:

''ابراہيم عليہ السلام كى اپنے باپ آزر كے لئے استغفار صرف اس وعدہ كى بنا پر تھى جو انہوں نے اس سے كيا تھا_

(سورہ توبہ آيت114)

چونكہ آپ نے يہ كہا تھا كہ:''يعنى ميں عنقريب تيرے لئے استغفار كروں گا_''

--  يہ اس اميد پر تھا كہ شايد وہ اس وعدہ كى وجہ سے خوش ہوجائے اور بت پرستى سے باز آجائے ليكن جب اسے --

بت پرستى كى راہ ميں پختہ اور ہٹ دھرم پايا تو اس كے لئے استغفار كرنے سے دستبردار ہوگئے_

يہاں سے يہ بات اچھى طرح معلوم ہوجاتى ہے كہ ابراہيم عليہ السلام نے آزر سے مايوس ہوجانے كے بعد پھر كبھى اس كے لئے طلب مغفرت نہيں كي_اور ايسا كرنا مناسب بھى نہيں تھا_ تمام قرائن اس بات كى نشاندہى كرتے ہيں كہ يہ واقعہ حضرت ابراہيم عليہ السلام كى جوانى كے زمانے كا ہے جب كہ آپ شہر بابل ميں رہائشے پذير تھے اور بت پرستوں كے ساتھ مبارزہ اور مقابلہ كررہے تھے_

حوالہ جات :

(1) كيا آزر حضرت ابراہيم(ع) كا باپ تھا؟

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم