• صارفین کی تعداد :
  • 3637
  • 11/17/2009
  • تاريخ :

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)

بسم الله الرحمن الرحیم

حضرت ابراہيم عليہ السلام كا نام قرآن مجيد ميں 69/مقامات پر آياہے اور 65/سورتوں ميں ان كے متعلق گفتگو ہوئي ہے، قرآن كريم ميں اس عظيم پيغمبر كى بہت مدح و ثناء كى گئي ہے_ اور ان كے بلند صفات كا تذكرہ كيا گيا ہے،ان كى ذات ہر لحاظ سے راہنما اور اسوہ ہے اور وہ ايك كامل انسان كا نمونہ تھے_

خدا كے بارے ميں ان كى معرفت ،بت پرستوں كے بارے ميں ان كى منطق،جابر و قاہر بادشاہوں كے سامنے ان كا انتھك جہاد،حكم خدا كے سامنے ان كا ايثار اور قربانياں،طوفان،حوادث اور سخت آزمائشےوں ميں ان كى بے نظير استقامت،صبر اور حوصلے اور ان جيسے ديگر امور،ان ميں سے ہر ايك مفصل داستان ہے اور ان ميں مسلمانوں كے لئے نمونہ عمل ہے_قرآنى ارشادات كے مطابق وہ ايك نيك اور صالح،(1)فروتنى كرنے والے، ( 2) صديق، (3) بردبار،(4) اور ايفائے عہد كرنے والے تھے _ (5) وہ ايك بے مثال شجاع اور بہادر تھے_ نيزبہت زيادہ سخى تھے _

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى پر تلاطم زندگي

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى زندگى كے تين دور ميں بيان كيا جاسكتا ہے:

1_قبل بعثت كا دور_

2_دور نبوت اور بابل كے بت پرستوں سے مقابلہ_

3_بابل سے ہجرت اور مصر،فلسطين اور مكہ ميں سعى و كوشش كا دور_

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى جائے پيدائشے

حضرت ابراہيم عليہ السلام بابل ميں پيدا ہوئے_ يہ دنيا كا حيرت انگيز اور عمدہ خطہ تھا_ اس پر ايك ظالم و جابر اور طاقتور حكومت مسلط تھي_ (6)

حضرت ابراہيم عليہ السلام نے آنكھ كھولى تو بابل پر نمرود جيسا جابر و ظالم بادشاہ حكمراں تھا_وہ اپنے آپ كو بابل كا بڑاخدا سمجھتا تھا_البتہ بابل كے لوگوں كے لئے يہى ايك بت نہ تھا بلكہ اس كے ساتھ ساتھ ان كے يہاں مختلف مواد كے بنے ہوئے مختلف شكلوں كے كئي ايك بت تھے_ وہ ان كے سامنے جھكتے اور ان كے عبادت كياكرتے تھے_

حكومت وقت سادہ لوح افراد كو بيوقوف بنانے اور انہيں افيون زدہ ركھنے كے لئے بت پرستى كو ايك مو ثرذريعہ سمجھتى تھى لہذا وہ بت پرستى كى سخت حامى تھي_ وہ كسى بھى بت كى اہانت كو بہت بڑا نا قابل معافى جرم قرار ديتى تھي_

حضرت ابراہيم عليہ السلام كى ولادت كے سلسلے ميں مو رخين نے عجيب و غريب داستان نقل كى ہے جس كا خلاصہ يوں پيش كيا جاتا ہے:

بابل كے نجوميوں نے پيشن گوئي كى تھى كہ ايك ايسا بچہ پيدا ہوگا جو نمرود كى غير متنازعہ طاقت سے مقابلہ كرے گا_ لہذا اس نے اپنى تمام قوتيں اس بات پر صرف كرديں كہ وہ بچہ پيدا نہ ہو_ اس كى كوشش تھى كہ ايسا بچہ پيدا ہو بھى جائے تو اسے قتل كرديا جائے_ ليكن اس كى كوئي تدبير كار گر نہ ہوئي اور يہ بچہ آخر كار پيدا ہوگيااس بچے كى جائے ولادت كے قريب ہى ايك غار تھى _ اس كى ماں اس كى حفاظت كے لئے اسے اس ميں لے گئي اور اسكى پرورش ہونے لگي_ يہاں تك كہ اس كى عمر كے تيرہ برس وہيں گزر گئے_

اب بچہ نمرود كے جاسوسوں سے بچ بچ كر نوجوانى ميں قدم ركھ چكا تھا_ اس نے ارادہ كيا كہ اس عالم تنہائي كو چھوڑديا جائے اور لوگوں تك وہ درس توحيد پہنچائے جو اس نے باطنى الہام اور فكرى مطالعے سے حاصل كيا تھا_

حوالہ جات :

(1)سورہ ص آيت44

(2)سورہ نحل آيت122

(3)سورہ نحل آيت120

(4)سورہ مريم آيت41

(5)سورہ توبہ آيت 114

(6)بعض مو رخين نے لكھا ہے كہ آپ(ع) ملك بابل كے شہر آور ميں پيداہوئے

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم


متعلقہ تحریریں:

فرشتے امتحان كے سانچے ميں (قصہ حضرت آدم (ع)

آدم عليہ السلام جنت ميں