• صارفین کی تعداد :
  • 3483
  • 8/26/2011
  • تاريخ :

خون کے روايتي ٹيسٹ سے ٹي بي کي درست تشخيص ممکن نہيں

خون کا  ٹیسٹ

ہر سال دنيا بھر  ميں ٹي بي کي وجہ سے 17 لاکھ کے قريب  افراد موت کے منہ ميں چلے جاتے ہيں- بھارت ميں تب دق کي تشخيص کے ليے خون کا نمونہ حاصل کرنے کا  عمل عام ہے - بھارتي حکومت کا کہنا ہے کہ ہر سال بھارت ميں  20 لاکھ سے زائد افراد  تب  دق ميں مبتلا ہوجا تے ہيں-

عالمي ادارہ صحت کي جانب سے تب دق کے بارے ميں تنبيہ کي وجہ حال ہي ميں بھارت ميں کيے جانے والے چند طبي مطالعے ہيں - طبي ماہرين کا کہنا ہے کہ تب دق کے ليے خون کے نمونے لينے کي وجہ سے اس بيماري ميں مبتلا افراد کي تعداد ميں اضافہ ہو رہا ہے-

وہ  کہتے ہيں کہ بھارت ميں اس بيماري کے پھيلاؤ کي وجہ خون کے ٹيسٹ کے وہ  غلط نتائج  بھي ہو سکتے ہيں  جس ميں متاثرہ افراد ميں تب  دق کي تشخيص نہ کي گئي ہو ، جس سے يہ بيماري دوسروں کو لگنے کا امکان بڑھ جاتا ہے-

واشنگٹن ميں جانز ہاپکنز يونيورسٹي کے صحت  عامہ کے شعبے سے منسلک ايک ماہر ڈاکٹر ڈيوڈ ڈاؤڈي  تب  دق پر کي جانے والي تحقيق ميں شامل تھے-ان کا کہناہے کہ خون کے ان ٹيسٹوں کي وجہ سے بہت سے مسائل پيدا ہو رہے ہيں- بعض مريض خون کے نتائج کي وجہ سے بہت سي ايسي ادويات استعمال کر رہے ہيں جو انہيں استعمال کرنے کي ضرورت نہيں- يا پھر بہت سے مريضوں کے علاج ميں اس ليے دير ہو رہي ہے کہ رپورٹ ميں انہيں تندرست قرار ديا گيا-

ڈاکٹر ڈاؤڈي کے نزديک محدب عدسے سے کيے جانے والا بلغم کا روايتي ٹيسٹ ابھي بھي تب  دق کي تشخيص کا سب سے سستا اور کارآمد طريقہ ہے-

مگر وہ کہتے ہيں کہ چونکہ بلغم کا ٹيسٹ کرنے ميں وقت لگتا ہے اسي ليے وقت کي بچت کے ليے خون کے نمونوں کي تشخيص کے آسان طريقے کو فوقيت دي جاتي ہے-

طبي ماہرين کا کہنا ہے کہ ترقي پذير ممالک ميں خون کے نمونے لينے کا عمل ان ممالک ميں پيسہ کمانے کا ايک بڑا ذريعہ ہے- عالمي ادارہ  صحت کے مطابق ہر سال لاکھوں افراد کے خون کے نمونوں کا ٹيسٹ کيا جاتا ہے-

عالمي ادارہ  صحت کي جانب سے تپ  دق کے علاج کے حوالے سے جاري کردہ نئي ہدايات کے مطابق بھارتي حکومت نے طبي ماہرين، ڈاکٹرز اور ليبارٹريوں  ميں کام کرنے والے افراد کو کہا ہے کہ وہ تب  دق کے ليے خون کے نمونے کے نتائج پر بھروسہ نہ کريں-

گو کہ بھارت جيسے بڑے ملک ميں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے ميں کچھ وقت لگ سکتا ہے- ليکن بھارت ميں موجود طبي ماہرين نے عالمي ادارہ  صحت کي تنبہہ پر حکومت کي جانب سے کيے گئے اقدامات کو سراہا ہے-


متعلقہ تحريريں :

افطار ميں خوراک کے استعمال ميں احتياط ضروري

صبح سگريٹ نوشي سے کينسر کا خطرہ زيادہ

دل کے مريضوں کے ليے قديم چيني ورزش

فالج کا مرض ’سائلنٹ اسٹروکس

طرز زندگي ميں تبديلي سے ذيا بيطس پر قابو پانا ممکن ہے