• صارفین کی تعداد :
  • 2279
  • 12/15/2010
  • تاريخ :

جنگ احد کے مقامات

جنگ احد کے مقامات

شنبہ ۷ شوال سنہ ۳ھ، ق، مطابق ۶ فروردین سنہ ۴ھ ش، میں جنگ شروع ہونے کے اسباب۔ یہاں مرکز اسلام ”مدینہ“ پر لشکر قریش کے جنگی حملہ کے اسباب کی طرف مختصر طور پر اشارہ کیا جا رہا ہے۔

جنگ بدر میں مسلمانوں کی شاندار فتح قریش اور یہود و منافقین کے لیے باعث ننگ اور ناگوار خاطر تھی۔ قریش نے نہص رف یہ کہ اپنے ان سربرآوردہ افراد کو بلکہ اپنی سرداری ہیبت اور اس نفوذ کو جو عرب کے درمیان تھا اپنے ہاتھوں گنوا دیا تھا جاہل عرب کے لیے جو اپنی سرداری کو اپنا ”جھوٹا“ قومی افتخار سمجھتے تھے بڑے رنج کا باعث تھا۔

قریش اور ان کے کشتوں کے وارثوں کے دلوں میں کینہ اور انتقام کی آگ شعلہ ور تھی اور قریش کے سرداروں نے کشتگان بدر پر رونے کو حرام قرار دیا تھا تاکہ مناسب موقع سے ان کے جذبات کے آتش فشانوں کے پھٹنے سے منظم طریقہ سے اسلام کے خلاف مسلمانوں سے انتقام لیا جا سکے۔

یہودیوں کے لیے اسلام کا پھیلنا خوش آئند نہ تھا۔ لہٰذا انہوں نے مشرکین قریش کو بھڑکانے میں بڑا زبردست رول ادا کیا۔ بطور نمونہ ملاحظہ ہو۔ کعب بن اشرف بدر کے بعد مکہ سے مدینہ کی طرف دوڑا اور وہاں اس نے قریش کے مقتولین کے لیے شعر پڑھا اور مگر مچھ کے آنسو بہا کر ان کے مقتولوں کا داغ تازہ کر دیا۔ یہاں تک کہ ان کو جنگ پر آمادہ کرنے کے لیے اس نے پاک باز مسلمان عورتوں کے ساتھ جنگ کرنے اور ان کی عورتوں اور لڑکیوں کو اسیر بنانے پر آمادہ کرے۔

اقتصادی محاصرہ کی لائن کا توڑنا ۔ قریش کا اقتصادی نظام تجارت کے پایہ پر استوار تھا، تجارتی راستوں کے غیر محفوظ ہونے اور مسلمانوں کے حملہ کے ڈر سے ان کی تجارت خطرے میں پڑ گئی تھی اور ان کے لیے اقتصادی نظام کو برقرار رکھنا مشکل ہوگیا تھا۔ اس لیے اس محاصرہ کو توڑنا اور خود کو اس تنگی سے باہر نکالنا بہت ضروری تھا۔

آئندہ کے لیے پیش بندی و قریش اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ اگر مسلمانوں کو قدرت حاصل ہوگئی تو وہ ان کو نہ چھوڑیں گے اور قریش کی اذیتوں اور عداوتوں کا چند برسوں میں ضرور جواب دیں گے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی ان کو معلوم تھی کہ بت پرستوں کے ہاتھوں سے مسجد الحرام کو آزاد کرانے کے لیے وہ کسی بھی کوشش سے دریغ نہ کریں گے۔

یہ ساری باتیں سبب بنیں کہ قریش حملہ میں پیش قدمی کریں تاکہ اپنے خیال سے وہ اسلام اور پیغمبر اسلام کا کام تمام کر دیں۔

پہلا قدم، جنگی بجٹ کی فراہمی

اس وسیع جنگی منصوبہ میں پہلا عملی قدم حملوں کی تیاری کے لیے زیادہ سے زیادہ بجٹ فراہم کرنا تھا، قریش، دارالندوہ ”قریش کے مشورہ کرنے کی جگہ“ میں جمع ہوئے اور بحث و مباحثہ کے بعد یہ طے پایا کہ پچاس ہزار طلائی دینار اس حملہ کے لیے جمع کئے جائیں۔ یہ بجٹ اس تجارتی کارواں کے منافع سے مہیا کیا جائے جس کو بدر سے پہلے ابوسفیان مکہ میں صحیح و سالم لے آیا تھا۔ (مغازی)

قرآن اس سلسلے میں کہتا ہے کہ بیشک کافرین اپنے اموال کو خرچ کرتے ہیں تاکہ ’ہلوگوں کو“ خدا کے راستہ سے باز رکھیں وہ لوگ ان اموال کو خرچ کر رہے ہیں لیکن یہ ان کی حسرت کا باعث ہوگا۔

اس کے بعد ان کو شکست ہوگی اور اس دنیا میں کافر جہنم میں جائیں گے۔

(انفال آیت:۳۶)

قوتوں کی جمع آوری

کفار قریش، جنھوں نے نزدیک سے اسلامی سپاہیوں کی شجاعت اور جذبہٴ شہادت کو دیکھا تھا، انہوں نے یہ تہہ کیا کہ پوری توانائی کے ساتھ جنگ کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور قریش کے علاوہ مکہ کے اطراف و جوانب کے دوسرے قبائل عرب کے بہادروں کو بھی اس جنگ میں شریک کریں۔ چار آدمیوں کو انہوں نے بادیہ نشین عرب قبائل کے درمیان بھیجا تاکہ وہ ان کے ساتھ مل کر لڑنے اور مدد کرنے کی دعوت دیں، یہ چار آدمی، عمرو بن عاص ہبیرہ بن ابووہب، ابن الزبعری“ اور ابوعزہ“ تھے۔

ابوعزہ شروع میں اس ذمہ داری کو قبول نہیں کر رہا تھا وہ کہتا تا کہ ”جنگ بدر“ کے بعد محمد نے تنہا مجھ پر احسان کیا اور مجھ کو بغیر تاوان کے آزاد کر دیا میں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ آپ مقابل میں آنے والے کسی بھی دشمن کی میں مدد نہیں کروں گا۔ میں اپنے پیمان کا وفادار ہوں۔

لیکن لوگوں نے اس کو قانع کر دیا اور وہ بادیہ نشین قبائل کے درمیان چلا گیا۔ وہاں اس نے شعر پڑھ پڑھ کر لوگوں کو رسول خدا کے ساتھ لڑنے کے لیے آمادہ اور جمع کیا۔ دوسرے تین آدمیوں نے بھی قبائل کو لڑائی پر ابھار کر انہیں جمع کیا، انجام کار قبائل ”کنانہ“ اور ”تہامہ“ کے لوگ رسول خدا سے قریش کے ساتھ مل کر جنگ کرنے پر تیار ہوگئے۔ (مغازی ج۱ ص ۲۰۱)

عنوان : تاریخ اسلام

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

بشکریہ پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی


متعلقہ تحریریں :

تین ہجری کا ہندی مسلمان… رتن سَین

تین ہجری کا ہندی مسلمان… رتن سَین (حصّہ دوّم)

رسول خدا اور جانشین کا تعین

عہدِ جاہلیت میں عورتوں کا مرتبہ

عہد جاہلیت کے دوران توہم پرستی اور خرافات کی پیروی

اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی تعلیمی و تمدنی حالت

اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی دینی حالت

اسلام سے قبل جزیرہ نما عرب کی سیاسی حالت

تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت

تاریخ اسلام