• صارفین کی تعداد :
  • 5425
  • 6/23/2009
  • تاريخ :

سورہ یوسف ۔ع ۔ (43) ویں آیت کی تفسیر

بسم الله الرحمن الرحیم

سورۂ یوسف (ع) کی 43 آیت میں خدا فرماتا ہے :

و قال الملک انّی اریٰ سبع بقرات سمان یّاکلہنّ سبع عجاف وّسبع سنبلات خضر وّ اخر یبسات یا ایّہا الملا افتونی فی رؤیای ان کنتم للرّءیا تعبرون "


( یعنی) ( بادشاہ نے ) کہا : میں نے خواب دیکھا ہے موٹی تازی سات گائیں ہیں جن کو کمزور و لاغر سات گائیں کھا رہی ہیں اور (کھیت میں) سات بالیاں بالکل سبز و تازہ ہیں اور بقیہ خشک ہوچکی ہیں ۔اے میرے امیرو! اگر تم لوگ تعبیر بیان کرتے ہو تو میرے خواب کے بارے میں اپنی نظر بیان کرو ۔

عزیزان محترم ! سورۂ یوسف (ع) میں جہاں سے یہ داستان شروع ہوئی ہے تین مقامات پر خواب کا ذکر آیا ہے سب سے پہلے خود حضرت یوسف (ع) کے خواب کا ذکر ہے اس کے بعد جناب یوسف (ع) سے قید خانہ میں ملنے والے دو قیدیوں کے خوابوں کا ذکر ہے اور اب شاہ مصر کے خواب کی بات ہے جس میں شاہ نے سات موٹی تازی گائیں اس حال میں دیکھیں کہ ان کو سات دبلی پتلی کمزور و لاغر گائیں کھا رہی تھیں اور خشک بالیوں کے درمیان سات بالیاں دیکھیں جوہری اور تازہ تھیں ۔اس خواب نے شاہ کو فکرمند کردیا لہذا اس کو خواب کی حقیقت جاننے کی فکر ہوئی اور اس نے دربار میں موجود کرسی نشینوں سے اپنا خواب بیان کرکے اعلان کردیا کہ جو خواب کی تعبیر دینا جانتا ہو میرے خواب کی تعبیر بیان کرے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یوسف (ع) نے قیدخانے کے مصاحبوں کے خواب کی تعبیر بتادی مگر علی الظاہر خود یوسف (ع) کے خواب کی تعبیر کے سلسلے میں ابھی تک قرآن نے کوئی بات نہیں کی ہے البتہ بادشاہ کے خواب کی تعبیر خود حضرت یوسف (ع) کی زبانی آئندہ سامنے آئے گی۔

                               اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

سورہ یوسف ۔ع ۔ (38) ویں آیت کی تفسیر

سورہ یوسف ۔ع ۔ (37) ویں آیت کی تفسیر