صبح عمل
سياہي نے آخر كو دم توڑ ڈالا |
شفق سے اجاگر ہوا ہے اجالا |
دھندلكوں ميں اك جان سي آ گئي ہے |
فضا كس قدر دل نشيں ہو گئي ہے |
چلي آ رہي ہے ہوا تازہ تازہ |
ہر اك چيز عنوان ہے تازگي كا |
شجر جھومتے ہيں عجب بے خودي ميں |
نيا ولولہ ہے ہر اك پنكھڑي ميں |
كئي پھول چٹخے، شگوفے كھلے ہيں |
چمن بوئے گل سے مہكنے لگے ہيں |
حسيں كھيتياں لہلہاتي ہيں ديكھو |
كہ جشن سحر يوں مناتي ہيں ديكھو |
پرندے بھي اب گيت گانے لگے ہيں |
يہ وقتِ عمل ہے، بتانے لگے ہيں |
عمل سے ہي تسخير ارض و سماں ہے |
ظہور ِ سحر بھي عمل كا نشاں ہے |
اٹھو خوابِ غفلت سے اے سونے والو |
مقدر كو ہمت كا تابع بنا لو |
محمد شاہد فيروز
پیشکش : شعبہ تحریرو پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
لطیفے
پھیلیاں
نبي کريم کي خوش مزاجي
خوشبختی اور سعادت
نيت کا فرق