• صارفین کی تعداد :
  • 1928
  • 12/18/2014
  • تاريخ :

پشاور ميں بچوں کا قتل عام

پشاور میں بچوں کا قتل عام

پاکستان کے وزيراعظم نواز شريف نے دہشت گردي کے مقدمات ميں سزا پانے والوں کي سزائے موت پر پابندي ختم کر دي ہے - پشاور کور کوارٹرز کے دورے کے موقع پر وزيراعظم نواز شريف اور آرمي چيف جنرل راحيل شريف کي ملاقات ميں اس پابندي کے خاتمے کا فيصلہ کيا گيا، جس پر فوري عملدرآمد شروع کيا جائے گا-وزيراعظم کو بريفنگ کے دوران بتايا گيا تھا کہ ہزاروں کي تعداد ميں دہشت گرد انسداد دہشت گردي کي مختلف عدالتوں سے سزا پانے کے باوجود جيلوں ميں قيد، سزائے موت کے منتظر ہيں جس کي وجہ سے سيکيورٹي فورسز کو انتہائي سنگين مسائل کا سامنا ہے- جس کے بعد وزيراعظم نے سزائے موت پر پابندي سے فوري طور پابندي ہٹانے کا اعلان کر ديا ہے،جس کا اطلاق خالصتاً دہشت گردي ميں سزا پانے والے افراد پر ہو گا، جبکہ ديگر جرائم ميں ملوث قيديوں پر اس کا اطلاق نہيں ہو گا- سزائے موت پر پابندي کچھ سال قبل پاکستان پيپلز پارٹي (پي پي پي) کے دورِ حکومت ميں يورپي يورنين کے مطالبے پراس وقت لگائي گئي تھي،جب پاکستان تجارت کے حوالے سے يورپين يونين سے بات چيت کر رہا تھا -

سکول ميں موجود بعض بچوں کے مطابق حملہ آور غير ملکي زبان ميں ايک دوسرے سے بات کر رہے تھے جس سے يہ خدشہ ظاہر کيا جا رہا ہے کہ حملہ آور پاکستاني نہيں تھے - خفيہ ايجنسيوں نے اس جگہ کا بھي پتہ لگانے ميں کاميابي حاصل کي جہاں سے دہشتگردوں کو ہدايات فراہم کي جاتي رہيں - پاکستان کے چيف اف آرمي اسٹاف جنرل راحيل شريف افغانستان کے اعلي سول و فوجي حکام سے ملاقات کے لئے فوري طور پر کابل پہنچ گئے ہيں-

ڈان نيوز کي رپورٹ کے مطابق سيکيورٹي ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمي چيف راحيل شريف دورۂ کابل کے دوران افغان عسکري حکام سے ملاقات ميں افغانستان ميں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر پاک افغان فورسز کے مشترکہ آپريشن کے سلسلے ميں تعاون کي درخواست کريں گے-

ذرائع کے مطابق پشاور حملے ميں کمانڈر عمر نارے کے ملوث ہونے کي اطلاعات ہيں، جو پاک افغان سرحد کے قريب روپوش ہے اور پشاور حملے کا ماسٹر مائنڈ بتايا جا رہا ہے- سيکيورٹي ذرائع کے مطابق پاکستان کے آرمي چيف، افغان عسکري حکام سے تحريک طالبان پاکستان کے امير مولوي فضل اللہ کي حوالگي کا مطالبہ کريں گے- پاکستان کي آئي ايس آئي کے ڈاريکٹر جنرل رضوان اختر بھي دورۂ افغانستان ميں جنرل راحيل شريف کے ہمراہ ہيں-

عالمي سطح پر بھي اس حملے کي شديد الفاظ ميں مذمّت کي جا رہي ہے - ترکي نے بھي ايک دن کے سوگ کا اعلان کيا ہے - جرمني نے طالبان کے اس دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ قرار ديا ہے- جرمني کے وزير خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کي اس گھڑي ميں پاکستاني عوام اور اس حملے کے متاثرين کے ساتھ کھڑے ہيں- انہوں نے کہا کہ وہ اس مجرمانہ حملے کي سخت ترين الفاظ ميں مذمت کرتے ہيں-

فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے طالبان کي اس کارروائي کو ’گھٹيا‘ قرار ديا ہے- ان کا کہنا تھا کہ اس بدترين حملے کو الفاظ ميں بيان ہي نہيں کيا جا سکتا- ہلاک ہونے والے بچوں کے والدين کے ساتھ اظہار ہمدردي کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردي کے خلاف جنگ ميں تعاون جاري رکھيں گے-

افغانستان ميں امريکي اور اتحادي افواج کے خلاف برسرپيکار افغان طالبان نے بھي اس حملے کي شديد الفاط ميں مذمت کرتے ہوۓ اسے غير اسلامي قرار ديا ہے -

ايران کي دفترخارجہ کي طرف سے بھي اس حملے کي شيد انداز ميں مذمّت کي گئي ہے - دفتر خارجہ کي ترجمان نے پاکستاني قوم اور حکومت سے ہمدردي کرتے ہوۓ کہا کہ يہ فعل پوري طرح غير انساني اور غير اسلامي ہے -

 

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

بلاول بھٹو کے بيان پر نئي دہلي کا سخت ردعمّل

داعش کے سني حامي کون ہيں؟