• صارفین کی تعداد :
  • 2458
  • 10/20/2014
  • تاريخ :

داعش کے سني حامي کون ہيں؟

داعش کے سنی حامی کون ہیں؟

زيد حامد کاکہنا تھا کہ يہ بات بالکل درست ہے کہ کچھ سني عقيدہ مسلمانوں نے داعش کے ساتھ مل کر لڑنے کا فيصلہ کيا ہے ليکن يہ لوگ کون ہيں؟ يہ لوگ درا صل صدام کي باقيات ہيں جو ملک ميں افراتفري کا موقع ملنے پر سر نکال رہے ہيں، صدام کي جماعت ايک سيکولر اور اسلام مخالف جماعت تھي اور صدام کے مظالمکي تاريخ سے عراقي تاريخ بھري پڑي ہے،صدام خود بھي اسلامي بيداري سے خوف ميں مبتلا تھا اور يہ وجہ ہے کہ سنہ1979ء ميں امام خميني (رح) کي قيادت ميں آنے والے اسلامي انقلاب کي راہوں کو عراق ميں روکنے کے لئے صدام نے ايران پر آٹھ سال تک جنگ مسلط کي-لہذٰا صدام حسين کے سني حاميوں کي جانب سے اگر داعش ميں شموليت کا عمل اور داعش کے دہشت گردوں کي مدد کي جا رہي ہے تو اسے غلط نظريہ سے نہيں لينا چاہئيے کہ سني مسلمان داعش کے ساتھ ہيں-صدام کے حامي بھي داعش کي طرح ہيں کہ جنہوں نے شيعہ اور سني اسلام کو قبول کرنے سے انکار کيا اور دونوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے-

زيد حامد کاکہنا تھا کہ سني مسلمان ہونے کا مطلب يہ ہے کہ جو پيغمبر اکرم (ص) کي سنت مبارکہ پر عمل کرے وہ سني مسلمان ہے اور سني مسلمانوں کے لئے ’’اہل السنہ والجماعۃ ‘‘ استعمال کيا جاتا ہے-مردہ انسانو ں کے جگر نکال کر کھانا يہ پيغمبر اکرم (ص) کي تعليمات کا نہيں بلکہ اسلام دشمن ہندہ کي تعليمات ہيں،اور اس عمل کو مسلمان معاشروں ميں قيامت تک حرام اور گناہ سمجھا جاتا ہے-

انہوں نے کہا کہ پيغمبر اکرم (ص) کي تعليمات ميں محبت، اخوت، بھائي چارے، سادگي، نرمي، دوستي، ايک دوسرے سے تعاون اور صبر کا درس ملتا ہے،انہوں نے مزيد کہا کہ ميثاق مدينہ کو بھي ديکھا جائے تو مسلمان، عيسائي اور يہودي ايک ہي معاشرے ميں زندگي بسر کرتے تھے اور انہيں کسي قسم کي کوئي تکليف نہيں تھي-

زيد حامد نے کہا کہ پيغمبر اکرم (ص) کي تعليمات تو يہ ہے کہ مجاہد کے خون سے زيادہ فضيلت عالم دين کے قلم کو دي گئي ہے، انہوں نے کہا کہ آج اسلام کي چودھويں صدي کے دوران بھي اسلام کے پانچ مکاتب فکر موجود ہيں جن ميں سے چار سني مسلمان ہيں جبکہ ايکمتکب جعفري ہے ، اور يہ پانچوں اسلام کے اصولوں کے پابند ہيں اور اسلامي اصولوں کے مطابق اپني مذہبي رسومات کو انجام دے رہے ہيں،آج بھي تمام سني مسلمان مکتب جعفريہ کے امام ، حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کي عزت اور تکريم کرتے ہيں،انہوں نے کہاکہ داعش اور اس جيسے ديگر دہشت گرد گروہ درا صل ان پانچ مکاتب فکر سے بالکل باہر ہيں اور يہي وجہ ہے کہ دونوں کو دہشت گردي کا نشانہ بنايا جاتا ہے-

زيد حامد کاکہنا تھا کہ آخر کيوں آج مغربي ميڈيا نے داعش کے لئے سني مسلمان ہونے کي رٹ الاپ رکھي ہے کيونکہ وہ جانتے ہيں داعش بنيادي طور پر شيعہ مسلمانوں کي دشمن ہے اور اگر مغربي ذرائع ابلاغ اپني سازش ميں کامياب ہو گئے تو وہ يقيناپھر دنيا ميں شيعہ اور سني مسلمانوں کو باہم دست و گريباں کرنے ميں کامياب ہو جائيں گے اور يہ درا صل عالمي سامراجي اور عالمي صيہونزم کي سازشوں کا ايک حصہ ہے-

انہوں نے کہا کہ تمام سني مسلمانوں کو چاہئيے کہ اس وقت اپني آواز بلند کريں اور خود کو واضح کريں کہ سني مسلمانوں کا داعش اور اس جيسي کسي اور دہشت گرد جماعتوں سے کسي قسم کا کوئي تعلق نہيں بلکہ داعش جيسے دہشت گرد گروہوں کا مذہب خود ايجاد کردہ مذہب ہے نہ اسلام ہے-


متعلقہ تحریریں:

عراق ميں امريکي خيانت

عراق پر دہشتگردوں کي يلغار