• صارفین کی تعداد :
  • 923
  • 1/24/2014
  • تاريخ :

شام ميں سرگرم بيروني طاقتيں

شام میں سرگرم بیرونی طاقتیں

شامي جنگي بحران کے حل ميں ايراني مدد

شام ميں جاري جنگ  ميں شام کي عوام شامل نہيں ہے بلکہ اس ميں عالمي طاقتيں اپنے مقاصد کے حصول کے ليۓ سرگرم عمل نظر آ رہي ہيں -  بعض کو شام کي حکومت سے اختلافات ہيں جبکہ بعض اسرائيل کے ليۓ بشارالاسد حکومت کو خطرہ  تصور  کرتے ہيں - عالمي سامراج اپنے استعماري مقاصد کے حصول کے ليے شام ميں اڈے کي تلاش ميں ہے، اگر ايسا ہو جاتا ہے تو امريکہ اپنے ان اہداف کے اور قريب ہو جائے گا جو وہ اس خطے ميں اپنے ليے رکھتا ہے- ٹکڑے ٹکڑے، فرقہ وارانہ دہشت گردي کا شکار اور معاشي و سياسي طور پر کمزور شام، سامراج کے بين الاقوامي ايجنٹوں کے مفاد ميں ہے- ايک ايسا شام جو داخلي طور پر اس قدر کمزور ہو جائے کہ اسے فلسطينيوں کي حمايت کرنے کے بجائے اپني بقا کي فکر دامن گير رہے اور جو اپني شناخت برقرار رکھنے کے ليے سامراج کے بين الاقوامي ايجنٹوں کے طرف امداد طلب نظروں سے ديکھتا رہے-

ايک دنيا جانتي ہے کہ شام کے اندر نبرد آزما ان گروہوں کے تربيتي کيمپ ترکي، اردن اور ديگر ممالک ميں قائم ہيں اور انھيں اسلحہ اور مالي امداد امريکہ اور اس کے علاقائي حواريوں کي طرف سے پہنچائي جا رہي ہے- شام ميں جنگ کے يہ حصے دار درحقيقت روشني کے نہيں سياہي پھيلانے کے حصے دار ہيں، جن کے پيچھے موجود طاقتوں کا اصل مقصد اسرائيل کے خلاف جاري مزاحمت کو کمزور کرنا ہے- عجيب بات ہے کہ يہ تمام گروہ اسرائيل کے خلاف لڑنے کے ليے تيار نہيں، جب کہ شام کي حکومت کے خلاف ''شوق و ذوق'' سے نبرد آزما ہيں، جو اسرائيل کي ہمسايہ واحد عرب رياست ہے جس نے اسرائيل کے وجود کو جائز تسليم نہيں کيا شام ميں حکومت کے خلاف جاري جنگ شامي عوام نے نہيں شروع کر رکھي بلکہ اسے باہر سے شام پر مسلط کيا گيا ہے- اس ميں کوئي شک نہيں کہ شام کے اندر بھي تمام گروہ اپني موجودہ حکومت سے مطمئن نہيں ہيں ليکن شام ميں جاري جنگ کو شامي عوام کي جنگ نہيں کہا جا سکتا- جب دنيا کے مختلف ممالک سے آ کر گروہ ايک حکومت کے خلاف نبرد آزما ہوں تو پھر اسے ايک بين الاقوامي سازش کے تحت مسلط کي گئي جنگ کے سوا کچھ اور نہيں کہا جا سکتا- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

شام، ريڈ لائين عبور کرنے پر امريکہ کو سخت وارننگ

بحران شام کے سلسلے ميں مغرب کے رويّے پر ويٹيکن کي تنقيد