• صارفین کی تعداد :
  • 17673
  • 12/17/2013
  • تاريخ :

سيد حسن نصر اللہ کا انٹرويو

سید حسن نصر اللہ کا انٹرویو

سيد حسن نصر اللہ کا خصوصي انٹرويوع (حصہ اول)

سيد حسن نصر اللہ  سے بات چيت (حصہ دوم)

 حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصراللہ نے پوچھے گئے اس سوال کے جواب ميں کہ کيا قطر کے وفد نے آپ سے ملاقات کي ہے کہا کہ قطر کا ايک وفد ميرے پاس آيا تھا اور يہاں اس بات کا ذکر ضروري ہے کہ قطر کي علاقائي پاليسي ميں کچھ تبديلياں رونما ہورہي ہيں اور قطر نے اعزاز کے اغوا ہونے والے کے حوالے سے اچھے اقدامات کيئے ہيں سيد حسن نصراللہ تاکيد کي کہ ہم ہميشہ ہي سے شام ميں سياسي راہ حل کا مطالبہ کرتے رہے ہيں اور ہمارے و قطر کے درميان ہميشہ ہي سے اس حوالے سے ايک نشان موجود رہا ہے ، ليکن دونوں کي پاليسياں مختلف ہيں- حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شام ميں فوجي آپشن کسي بھي لحاظ سے درست نہيں ہے اور دنيا کے اکثر ملکوں کا خيال ہے کہ شام کے بحران کي تنہا راہ مذاکرات و سياسي گفتگو ہے ، اور اس زاويہ نگاہ ميں قطر کے ساتھ گفتگو کا آغاز کيا ہے- سيد حسن نصراللہ نے اس انٹرويو ميں کہا کہ ترکي کے ساتھ ہمارے تعلقات منقطع نہيں ہوئے ہيں ، کچھ عرصے پہلے ترکي کے سفير کے ساتھ ملاقات رہي ہے اور ترکي کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کوئي نئي تبديلي رونما نہيں ہوئي ہے- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ شام ميں رونما ہونے والي تبديليوں کے بعد ، تعلقات ميں نظرثاني کے لئے ترکي کي جانب سے بہت زيادہ کوشيشيں ہوئي ہيں اور ترکي يہ سمجھ گيا ہے کہ اس نے بہت کچھ کھويا ہے ، شام کے بحران سے پہلے لبنان ، شام اور ايران کے ساتھ ترکي کے تعقات اچھے تھے ليکن اس وقت وہ شام سے نکالے جاچکے ہيں اور عراق ميں بھي ترکي کو مشکلات کا سامنا ہے اور ايران کے ساتھ بھي ترکي کے تعلقات سرد مہري کا شکار ہيں --- ترکي خارجہ تعلقات ميں گوشہ نشين ہوگيا ہے اور اس امر نے ترکي کي اندوني صورت حال پر بھي اثرات مرتب کيئے ہيں- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ اسلامي جمہوريہ ايران علاقے کا ايک بڑا ملک ہے اور آج علاقے ميں ايک بااثر ملک شمار ہوتا ہے-  ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

خواجہ نصير الدين طوسي  کي رحلت پدر

کتابِ عشق کا ايک ورق