• صارفین کی تعداد :
  • 6229
  • 12/15/2013
  • تاريخ :

سيد حسن نصر اللہ کا خصوصي انٹرويو

سید حسن نصر اللہ کا خصوصی انٹرویو

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصراللہ نے تاکيد کي ہے کہ ايران کے جوہري پروگرام کے بارے ميں سمجھوتے کے نتائج بہت عظيم ہيں اور اس سمجھوتے ميں جيت علاقائي قوموں کي ہوئي ہے- العالم کي رپورٹ کے مطابق سيد حسن نصراللہ نے ايک ٹيلي ويژن انٹرويو ميں کہا کہ بعض علاقائي و بين الاقوامي فريق گذشتہ برسوں کے دوران ايران کے ساتھ جنگ کے درپے رہے ہيں ، ليکن يہ آپشن اتنا آسان و سادہ نہيں تھا ، کيونکہ ايران ايک طاقتور ملک ہے- حزب اللہ کے سربراہ نے تاکيد کي کہ ايران کے ساتھ جنگ کا آپشن علاقے کے لئے نہايت ہي خطرناک نتائج کا حامل ہوسکتا ہے- سيد حسن نصراللہ نے اپنے اس انٹرويو ميں کہا کہ جوہري سمجھوتے کا پہلا نتيجہ يہ ہے نکلا کہ ايران کے خلاف جنگ کا آپشن تقريبا ختم ہوچکا ہے؛ اور صہيوني حکومت امريکہ کے گرين سگنل کے بغير کچھ بھي نہيں کرسکتي- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے تاکيد کي کہ علاقائي و بين الاقوامي سطح پر امريکہ کي پاليسي ميں بڑي تبديلي رونما ہوئي ہے- سيد حسن نصراللہ نے کہا کہ عراق پر امريکہ کے حملے ميں واشنگٹن کو بدترين شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور افغانستان ميں بھي امريکي پاليسياں ناکام رہي ہيں اور لبنان و غزہ ميں بھي امريکہ کا نئے مشرق وسطي کا منصوبہ شکست کھاگيا اور شام ميں بھي ابھي تک امريکہ کے نصيب ميں ناکامي ہي رہي ہے- حزب اللہ لبنان کے سربراہ سيد حسن نصراللہ نے مزيد کہ کہ ايران نے پابنديوں کا ڈٹ کر مقابلہ کيا ہے اور امريکہ کا ايران کے جمہوري اسلامي نظام کو سرنگون کرنے کا خواب ، شرمندہ تعبير نہيں ہوا، اس کے مقابلے ميں امريکہ اور يورپي ملکوں ميں اقتصادي و مالي بحران نے ان ملکوں کي حکومتوں کي کمر کو توڑ ديا ہے- سيد حسن نصراللہ نے مزيد کہا کہ امريکہ کے پاس جنگ کرنے کي سکت تک نہيں ہے اور وہ جنگ کے نام سے خوف کھاتا ہے؛ اور يہي وجہ ہے کہ جوہري سمجھوتے کي راہ ہموار ہوئي اور ايک عبوري معاہدہ سامنے آيا- سيد حسن نصراللہ نے کہا کہ امريکہ يہ چاہتا تھا کہ ايران کے ساتھ جوہري معاہدے کے حوالے سے ہونے والي گفتگو کے دوران ، کوئي اور کيس کھول دے ، ليکن ايران نے جوہري کيس کے حوالے سے مذاکرات کو جاري رکھنے پر تاکيد کي ، کسي اور کيس کو ميز پر لانا ايران کے فائدے ميں نہيں تھا اور ايران نے جوہري معاہدے پر ہي اصرار کيا- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

استاد محمد جعفر طبسي ، ابنا نيوز ايجنسي کے ساتھ

احمد عابدي