• صارفین کی تعداد :
  • 3574
  • 3/29/2013
  • تاريخ :

خطاۆ ں کو معاف کرنے ميں کاميابي

مسلمان خاندان

گھريلو معاملات ميں ناپاکي کي ايک جھلک

غصّے سے پرہيز کريں

کليني نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم سے روايت کي ہے کہ آپ نے ايک خطبے ميں فرمايا:

الا اخبرکم بخير خلائق الدنيا و الآخرہ العفو عمن ظلمک و تصل من قطعک و الاحسان الي من اساء اليک و اعطاء من حرمک

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا کيا تمہيں دنيا و آخرت کے بہترين اخلاق سے آگاہ نہ کروں ؟ اسے معاف کر دينا جوتم پر ظلم کرے- اس سے ملنا جو تمہيں چھوڑ دے اس پر احسان کرنا جس نے تمہارے ساتھ برائي کي ہو- اسے نوازنا جس نے تمہيں محروم کر ديا ہو- ان ہي الفاظ ميں آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم سے ايک اور روايت نقل ہوئي-

ياد رہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے مکارم اخلاق بيان کرنا کسي انسان کا کام نہيں کيونکہ آپ کے بارے ميں خداوند قدوس فرماتا ہے کہ انک لعلي خلق عظيم- (اصول کافي باب حسن الخلق) قلم آپ کے فضائل و کرامات بيان کرنے سے عاجز ہے- جو امور ذيل ميں بيان کئے جا رہے ہيں وہ آپ کے محاسن و مکارم اخلاق کے سمندر کا ايک قطرہ بھي نہيں ہيں-

عفو ، کسي کي خطا کو معاف کرنا ہوتا ہے اور کسي کي خطا کو ناديدہ لينا اس سے بڑي نيکي ہے اور اس کا درجہ عفو سے بھي اعلي ہے  - اس حالت کو " صفح " کہا جاتا ہے -  عفو و صفح کي رو سے انسان کو خاندان ميں  نہ صرف غصّے ، دکھ ، تکليف  اور بدگماني کو دل ميں نہيں رکھنا چاہيۓ بلکہ  خاندان کے افراد کي غلطيوں کو بخش دينا چاہيۓ يا انہيں ناديدہ لينا چاہيۓ -  خاندان کے افراد کي غلطيوں کو معاف کرنے اور ان کي غلطيوں پر  تحمل کرنے کے بہت سارے فوائد حاصل ہوتے ہيں -  ايسا کرنے سے انسان کينے اور ذہني دباۆ سے بچا رہتا ہے اور دل و دماغ کو سکون ميسر آتا ہے اور انسان کے وجود کو نيا تحفہ قبول کرنے کے ليۓ تيار کرتا ہے -  غصّے سے پرہيز کرنے اور دوسروں کي خطاğ کو معاف کرنے سے اللہ تعالي کي خصوصي مغفرت  نصيب ہوتي ہے  اور انسان پر خدا کي رحمت برستي ہے -  حلم و بردباري اور دوسروں کو معاف کرنا  ايک خدائي صفت ہے جو انسان کو اندر سے مضبوظ بناتي ہے  اور انسان کو شيطاني وسوسوں سے نجات دلاتي ہے -

 دوسرے مرحلے ميں خاندان  کے  افراد کے درميان کينہ و بغض کو  ختم کرنے  اور خانداني  ماحول کو خوشگوار رکھنے کے ليۓ ضروري ہے کہ ہر ہفتے کے بعد  خاندان کے افراد کے  طرز عمل اور حسن سلوک  پرتبادلہ خيال کيا جاۓ تاکہ چھوٹي موٹي غلط فہميوں کو دور کرکے  زندگي کے معاملات کو بہت  خوشگوار بنايا جاۓ -

 چھوٹي موٹي باتوں  پر چشم پوشي  اختيار کرنا بہت ہي اہميت رکھتا ہے -   امير المۆمنين کے فرمان کے مطابق  جو کوئي اپني زندگي ميں تغافل نہيں کرتا اور بہت سے جزئي معاملات پر چشم پوشي اختيار نہيں کرتا ہے ، اس کي زندگي اور سکون ناگوار ہو جاتا ہے -

اگر خانداني معاملات ميں  بہت ہي چھوٹي باتوں   پر ايک دوسرے کو  تنگ کرنا شروع کر ديں تب  خاندان کے باہمي معاملات ميں کشيدگي پيدا ہو جاتي ہے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان