• صارفین کی تعداد :
  • 3103
  • 3/29/2013
  • تاريخ :

غصّے سے پرہيز کريں

مسلمان خاندان

گھريلو معاملات ميں ناپاکي کي ايک جھلک

انسان کو ہر حالت ميں اپنے اعصاب کو قابو ميں رکھنا چاہيۓ - بہادر  اور  طاقتور انسان وہي ہوتا ہے جو غصے کي حالت ميں خود پر قابو رکھے -

  امام علي عليہ السلام کا فرمان ہے کہ

" جو شخص اپنے غصّے پر قابو نہ پا سکے وہ ہم ميں سے نہيں "

حضرت امام علي عليہ السلام کے ايک دوسرے فرمان کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ

 " جس کسي پر   غصّہ طاري ہوتا ہے ، اس کا شمار جانوروں ميں ہوتا ہے "

ايک دوسري جگہ فرماتے ہيں کہ

"  غيض و غضب  کم عقلي اور ديوانگي سے ہے "

يہ واضح ہے کہ انسان ممکن الخطا ہے  يعني انسان  غلطي کا مرتکب ہو سکتا ہے  اور انسان خطا کا پتلا ہے - اس ليۓ  دوسروں کي غلطيوں کے  باعث غصے ميں آنے کي بجاۓ غلطيوں پر تحمل کرتے ہوۓ ان کي اصلاح کا طريقہ کار وضع کرنا چاہيۓ -

خاندان کے افراد ميں اختلاف سامنے آ جانا ايک طبيعي امر ہے - ان  حالات کو قابو کرنے کے ليۓ ہميں قرآن سے رہنمائي ليني چاہيۓ - قرآن  نے زندگي کے تمام امور کو زير بحث لايا ہے - اس بارے ميں قرآن ميں ذکر ہے کہ

اے ايمان والو! تمہاري ازواج اور تمہاري اولاد ميں سے بعض يقينا تمہارے دشمن ہيں لہٰذا ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا ، رحم کرنے والا ہے -  ( سورہ تغابن - آيت 14 )

ان حالات ميں کاميابي حاصل کرنے کے ليۓ ضروري ہے کہ انسان پہلے قدم پر ہي جب کوئي دوسرا  اس کے ساتھ سختي برتے يا اس کي توقعات کے برعکس کوئي کام کرے تبھي  غير محسوس طريقے سے اپنے دل ميں  اسے بخش دے  اور اس کي اصلاح کے ليۓ خدا تعالي سے دعا کرے -  ايسا کرنے سے پہلے قدم پر ہي انسان کا دل کينے سے پاک ہو جاتا ہے -

مرحوم کليني نے ابوحمزہ ثمالي کے واسطے سے حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے نقل کي ہے- آپ نے فرمايا کہ ثلاث من مکارم الدينا والآخرۃ، تعفوا عمن ظلمک و تصل من قطعک و تحلم اذا جھل عليک- حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمايا ہے کہ تين چيزيں دنيا و آخرت ميں اچھي صفات ميں شمار ہوتي ہيں (انسان کو ان سے دنيا و آخرت ميں فائدہ پہنچتا ہے ) وہ يہ ہيں کہ جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو،اور جو تمہيں محروم کرے اس سے صلہ رحم کرو اور جو تمہارے ساتھ ناداني کرے اس کے ساتھ صبر سے کام لو-  (  جاري ہے )

تحریر: سید اسد الله ارسلان