• صارفین کی تعداد :
  • 3767
  • 12/31/2012
  • تاريخ :

اپني آرائش دين كي نظر ميں

آپنی آرائش دین كی نظر میں

آج كل بھت كم ايسے لوگ مليں گے جو گھر سے نكلتے وقت ايك نظر آئينہ پر نہ كرتے ھوں لباس كا مرتب ھونا ظاہري وضع و قطع كا عام مجمع ميں حاضر ھونے وقت ٹھيك ٹھاك كرنا ايك عادي كام اور ھمہ گير عمل بن گيا ھے اور اس مسئلہ ميں بچے بوڑھے -مرد عورت،  مالدار اور تہي دست كے درميان كوئي فرق نھيں پايا جاتا سب كے سب دوسروں كے ديدار و ملاقات كے وقت اپني آرائش كا خيال ركھتے ھيں- اور يہ طے ھے كہ يہ عادت بڑي اچھي اور پسنديدہ ھے اور ھمارے معصوم پيشواğ نے بھي اس كي بڑي تاكيد كي ھے اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرمايا ھے:

(ان اللہ يحب الجمال والتجميل ويكرہ البۆس والتباۆس) : "اللہ تعاليٰ زبيائي اور آراستہ كرنے كو پسند كرتا ھے اور پژمردگي اور اپنے آپ كو غبار آلود اور پژمردہ دكھلانے كو ناپسند كرتا ھے"-

اسي طرح جناب رسول خدا (ص) فرماتے ھيں:

(ان اللہ تعاليٰ يحب من عبدہ اذا خرج الي اخوانہ ان يتھياء لھم ويتجمّل)

"اللہ تعاليٰ كو يہ پسند ھے كہ جب اس كا بندہ اپنے ديني بھائیوں كے پاس جائے تو خود كو آمادہ كرے اور اپني آرائش كرے"-

شايد كچھ لوگوں كا يہ گمان ھے كہ جب اجنبي لوگوں كے سامنے جائيں تو اپنے آپ كو آراستہ كريں اپنے دوستوں اور آشنا لوگوں كے ديدار كے وقت اپنا پن اور دوستانہ ھي خود كي آراستگي سے بے نياز كر ديتا ھے اور اس وقت اپني آرائش ضروري نھيں ھے؟ جب كہ امير المومنين عليہ السلام فرماتے ھيں:

(ليتزين احدكم لاخيہ المسلم اذا اتاہ كما يتزين للغريب الذي يحب ان يراہ في احسن الھيۃ) "جس طرح تم پسند كرتے ھو كہ اجنبي لوگ تمھيں بہترين شكل و صورت ميں دكھيں اور ان كے لئے اپنے آپ كو آراستہ كرتے ھو اسي طرح جب تم اپنے مسلمان بھائي كے پاس جاۆ تو خود كو آراستہ كر كے جاۆ"-

اس مسئلہ پر دقيق نظر اور غور وفكر كرنے كے لئے ہم چند امور كا تذكرہ كررھے ھيں جو براہ راست انسان كي ظاہري آرائش ميں دخيل ھيں-

1- عمومي پاكيزگي

پاكيزگي،  انسان كي ذاتي اور سماجي سلامتي ميں بے حد موثر ھونے كے ساتھ ساتھ ديكھنے والوں كي دلچسپي اور دل خوشي كا باعث ھے كلام معصومين(ع) ميں ايمان كا جزو شمار ھونے والے امور و صفات كي تعداد زيادہ نھيں ھے؛

(النظافۃ من الايمان) "پاكيزگي وصفائي ايمان كا جزو ھے"-

دوسري جگہ امام علي رضا(ع) فرماتے ھيں:

(من اخلاق الانبياء التنظيف) "پاكيزہ و صاف رہنا،  انبياء كے اخلاق ميں شامل ھے"-

ايك حديث نبوي ميں ايك گندے شخص كے بارے ميں اس طرح آيا ھے:

(ان اللہ تعاليٰ يبغض الوسخ والشعث) "اللہ تعاليٰ گندے اور گرد و غبار آلود شخص سے نفرت كرتا ھے"-

بعض روايات ميں خاص مقامات پر صاف و پاكيزہ رہنے كي طرف اشارہ كيا گيا ھے حضرت امام جعفر صادق(ع) اپني حديث كے ايك حصہ ميں فرماتے ھيں:

(فان اللہ - عز وجل - اذا انعم علي عبدہ نعمۃ احب ان يري عليہ اثرھا،  قيل : و كيف ذالك؟ قال: ينظف ثوبہ، و يطيب ريحہ و يجصص دارہ، ويكنس افنيتہ، حتي ان السراج قبل مغيب الشمس ينفي الفقر ويزيد في الرزق) "جب خدا وند متعال كسي كو نعمت دے تو وہ پسند كرتا ھے كہ اس نعمت كا اثر اس كے اندر ملاحظہ كرے- پوچھا گيا وہ كس طرح؟ فرمايا: اپنا لباس صاف ركھے، خوشبو استعمال كرے،  اپنے گھر كو پلاسٹر كرے اپنے گھر كے آگن اور دالان ميں جھاڑو لگائے يہاں تك كہ سورج غروب ھونےسے پہلے چراغ جلانے سے فقر و فاقہ دور ھوتا ھے اور رزق و روزي ميں اضافہ ھوجاتا ھے"-

مرتضي وفايي

مترجم: نور محمد ثالثي

(گروہ ترجمہ سايٹ صادقين)


متعلقہ تحریریں:

مہر کي زيادتي