• صارفین کی تعداد :
  • 4893
  • 7/3/2010
  • تاريخ :

علم بصریات (Optics)

علم بصریات

بصریات (optics) کے میدان میں تو اِسلامی سائنسی تاریخ کو غیرمعمولی عظمت حاصل ہے۔  بقول پروفیسر آرنلڈ (Arnold) اِس میدان میں چوتھی صدی ہجری کے ابنُ الہیثم اور کمالُ الدین الفارسی کی سائنسی خدمات نے پچھلے نامور سائنسدانوں کے علم کے چراغ بجھا دیئے۔ ابنُ الہیثم کی معرکۃُ الآراء کتاب "On Optics" آج اپنے لاطینی ترجمہ کے ذرِیعے زندہ ہے۔ اُنہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ lenses کی magnifying power کو دریافت کیا اور اِس تحقیق نے magnifying lenses کے نظریہ کو اِنسان کے قریب تر کردیا۔ ابنُ الہیثم نے ہی یونانی نظریۂ بصارت (nature of vision) کو ردّ کر کے دُنیا کو جدید نظریۂ بصارت سے رُوشناس کرایا اور ثابت کیا کہ روشنی کی شعاعیں (rays) آنکھوں سے پیدا نہیں ہوتیں بلکہ بیرونی اَجسام (external objects) کی طرف سے آتی ہیں۔ اُنہوں نے پردۂ بصارت (retina) کی حقیقت پر صحیح طریقہ سے بحث کی اور اُس کا optic nerve اور دِماغ (brain) کے ساتھ باہمی تعلق واضح کیا۔ الغرض ابنُ الہیثم نے بصریات کی دُنیا میں اِس قدر تحقیقی پیش رفت کی کہ Euclid اور Kepler کے درمیان اُس جیسا کوئی اور شخص تاریخ میں پیدا نہیں ہوا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وُہی جدید بصریات (optics) کے بانی کا درجہ رکھتے ہیں۔ اُن کے کام نے نہ صرف Witelo Roger Bacon اور Peckham جیسے قدیم سائنسدانوں کو ہی متاثر کیا بلکہ دورِ جدید میں Kepler اور Newton کے کام بھی اُن سے خاصے متاثر نظر آتے ہیں۔ مزید برآں اُن کا نام velocities، light، lenses، astronomical observations، meteorology اور camera وغیرہ پر تأسیسی شان کا حامل ہے۔ اِسی طرح قطبُ الدین شیرازی اور القزوِینی نے بھی اِس میدان میں گرانقدر خدمات اِنجام دی ہیں۔

 

تحریر: ڈاکٹر پروفیسر طاہر القادری


متعلقہ تحریریں:

اسلام اور جدت پسندی

اسلا م اور سائنس میں عدم مغایرت