• صارفین کی تعداد :
  • 3619
  • 9/9/2012
  • تاريخ :

حب علي سے جنت کا حصول اور جہنم سے نجات ممکن ہے

حضرت علی مرتضی

(1) راوي کہتا ہے کہ ميں نے حضرت امام جعفر صادق (عليہ السلام) سے حضرت رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) کے اس فرمان کے متعلق پوچھا کہ اس کا کيا مطلب ہے ؟ جو شخص امام کي معرفت کے بغير مرجائے وہ جہالت کي موت مرا ہے حضرت امام جعفر صادق (عليہ السلام) نے ہاتھ کيساتھ سينے کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا جب معاملہ يہاں تک پہنچ جائے گا اسوقت تجھے اس (معرفت امام (عليہ السلام)) کي بہت زيادہ ضرورت ہو گي نيز فرمايا اس حوالے سے تيري سوچ عمدہ ہے-

(2) حضرت امام جعفر صادق (عليہ السلام) فرماتے ہيں جن ائمہ کي اطاعت واجب ہے وہ ہم ہيں جو ان کا انکار کرے گا وہ يہودي اور نصراني مرے گا- خدا کي قسم جب سے الله نے حضرت آدم (عليہ السلام) کي روح قبض فرمائي ہے زمين کو ہدايت کرنے والے امام (عليہ السلام) کے بغير نہيں چھوڑا -يہ بندوں پر الله کي حجّت ہيں جنھوں نے ان کا دامن چھوڑا وہ ہلاک ہوئے اور جنھوں نے ان کي فرمانبرداري کي ، ان کي نجات کي ذمہ داري الله پر ہے-

اس شخص کي سزا جس نے خدا کي طرف سے منسوب نہ ہونے والے ظالم پيشوا کي اطاعت کي

(1) حضرت امام محمد باقر (عليہ السلام) روايت کرتے ہيں کہ حضرت رسول خدا (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے فرمايا کہ

الله تبارک و تعاليٰ کا فرمان ہے کہ ملت اسلام کا جو فرد اس ظالم پيشوا کي اطاعت کرے جو خدا کا بنايا ہوا نہيں ہے تو ميں (خدا) اس پر حتماً عذاب نازل کروں گا خواہ اس ملت کے نيک اعمال ہوں اور وہ متقي ہوں اور ملت اسلام کا جو فرد اس امام کي اطاعت کرے جو ہاديِ خدا ہے تو ميں خدا حتماً اسکو معاف کر دوں گا خواہ اسکے اعمال ظلم و گناہ پر مشتمل ہي کيوں نہ ہوں-

عَنْ اِبْنِ عباس،قٰالَ: قُلْتُ لِنَّبِي صَلَّي اللّٰہُ عَلَيْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ يَارَسُوْلَ اللّٰہِ ھَلْ لِلنَّارِ جَوازٌ؟قٰالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَاھُوَ؟ قٰالَ حُبُّ عليِّ-

ترجمہ

”‌ابن عباس سے روايت ہے کہ انہوں نے پيغمبر اسلام سے پوچھا کہ يا رسول اللہ! کيا جہنم سے عبور کيلئے کوئي جواز يا پروانہ ہے؟ پيغمبر اسلام نے فرمايا:’ہاں‘- ميں نے پھر عرض کيا کہ وہ کيا ہے؟آپ نے فرمايا:’علي سے محبت‘-“

اس طرح کي دوسري مشابہ حديث بھي ابن عباس سے روايت کي گئي ہے:

عَنْ ابنِ عباس قٰالَ: قٰالَ رَسُوْل اللّٰہ صَلَّي اللّٰہُ عَلَيْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ: عليٌ يَوْمَ الْقِيٰامَةِ عَلَي الْحَوْضِ لَايَدْخِلُ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ جَاءَ بِجَوَازمِنْ عَلِيِّ ابْنِ اَبِي طَالِب-

ترجمہ روايت

”‌ابن عباس سے روايت ہے کہ پيغمبر اسلام نے فرمايا کہ علي عليہ السلام قيامت کے دن حوضِ کوثر پر ہوں گے اور کوئي بھي جنت ميں داخل نہ ہوسکے گا مگر جس کے پاس علي عليہ السلام کي جانب سے پروانہ ہوگا“-

حوالہ جاتِ روايت ہلِ سنت کي کتب سے

1-       ابن عساکر، تاريخ دمشق ميں،باب حالِ علي ،جلد2،صفحہ104،حديث608اورجلد2

صفحہ243،حديث753-

2-       ابن مغازلي، کتاب مناقب ميں، حديث156،صفحہ119،131اور242-

3-       شيخ سليمان قندوزي ، کتاب ينابيع المودة، باب56،ص211اور باب37،ص133،

245،301-

4-       سيوطي، اللئالي المصنوعة ، جلد1،صفحہ197،اشاعت اوّل(آخر ِ مناقب ِعلي )-

5-       محب الدين طبري، کتاب رياض النضرةميں،جلد2،صفحہ177،211اور244-

تحرير: سيّد اسد الله ارسلان

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

حضرت علي عليہ السلام نے سب سے پہلے نبوّت کي گواہي دي