بند آنکھوں کے خواب
خواب ہر کوئي ديکھتا ہے مگر آنکھ کھلنے کے بعد اکثر لوگ اپنےخواب بھول جاتے ہيں- خواب ہماري روزمرہ زندگي ميں پيش آنے والے واقعات، خواہشات اور جذبات سے تشکيل پاتے ہيں ، ليکن ان ميں شعوري ربط نہ ہونے کي وجہ سے وہ ہميں حقيقي زندگي سے مختلف دکھائي ديتے ہيں-
زيادہ دور پرے کي بات نہيں ہے کہ اکثر اخباروں اور رسالوں ميں ايسے مستقل کالم اور صفحات شائع ہوتے تھے جن ميں خوابوں کي تعبير بتائي جاتي تھي- اکثر گھروں ميں، اور اکثر پرتکلف محفلوں ميں اپنے خواب سنانے کا رواج عام تھا مگر اب ايسا کم کم ہوتا ہے- ليکن اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ لوگوں نے خواب ديکھنے چھوڑ ديے ہيں، بلکہ يہ ہے کہ جديد دور کي مصروفيات ميں ان کے پاس اپنے خواب سنانے کا وقت نہيں رہا-
ماہرين کا کہناہے کہ خواب ہر کوئي ديکھتا ہے، خواہ وہ نوزائيدہ بچہ ہو ياسوسال سے بھي بڑي عمر کا بزرگ- ايک اندازے کے مطابق انسان اپني نيند کے دوران تقريباً ہر ڈيڑھ گھنٹے کے بعد خواب ديکھتا ہے اور نارمل نيند ميں چار سے سات خواب آتے ہيں-
کسي بھي سوئے ہوئے شخص کے پاس کچھ دير بيٹھ کر آپ يہ جان سکتے ہيں کہ اس نے کب کب خواب ديکھا- کيونکہ خواب ديکھتے وقت آنکھوں کي پتلياں تيزي سے حرکت کرتي ہيں- عموماً يہ عمل چند منٹ تک جاري رہتا ہے، ليکن بعض صورتوں ميں اس کا دورانيہ 45 منٹ تک بھي ہوسکتا ہے- ماہرين کا کہناہے کہ خواب ديکھتے وقت انسان کے دماغ کا ايک حصہ ، جس کا تعلق ہمارے تحت الاشعور سے ہے، انتہائي فعال ہوجاتا ہے - جس ميں آنکھوں کي پتلياں حرکت کرنے لگتي ہيں- يہ نيند کي کمزور حالت کہلاتي ہے- گہري نيند ميں انسان کوئي خواب نہيں ديکھتا-
خواب ہر کوئي ديکھتا ہے مگر بہت کم لوگ ايسے ہيں جنہيں جاگنے کے بعد اپنے خواب ياد رہتے ہيں- خواب صرف وہي ياد رہتے ہيں ، جنہيں ديکھنے کے دوران آنکھ کھل جائے- نفسيات کے ماہرين کا کہناہے کہ جاگنے کے پہلے پانچ منٹ کے اندر انسان آدھے سے زيادہ خواب بھول جاتا ہے، جب کہ اگلے پانچ منٹ ميں وہ 90 في صد خواب اس کي ياداشت سے نکل جاتے ہيں-
نابينا افراد بھي عام انسانوں کي طرح ہر رات خواب ديکھتے ہيں، مگر ان کے خواب دوسرے لوگوں سے قدرے مختلف ہوتے ہيں- جو افراد پيدائشي نابينا نہيں ہوتے، ان کے خواب بہت حد تک عام لوگوں جيسے ہوتے ہيں جب کہ پيدائشي نابينا افراد اپنے خوابوں ميں شکليں نہيں ديکھتے ، ليکن ان کے خوابوں ميں آوازيں، چيزوں کو چھو کر محسوس کرنے ، جذبات اور محسوسات دوسروں کي نسبت زيادہ مضبوط ہوتے ہيں-
خواب صرف انسان ہي نہيں بلکہ تقريباً ہر زي روح ديکھتا ہے- اگر آپ کے گھر ميں بلي، کتا يا کوئي اور پالتو جانور موجود ہے تو آپ سوتے ميں اس کي آنکھوں کي پتليوں کي حرکت سے يہ جان سکتے ہيں کہ وہ اس وقت خواب ديکھ رہاہے-
کئي لوگ يہ دعويٰ کرتے ہيں کہ انہوں نے کبھي کوئي خواب نہيں ديکھا- ماہرين کا کہناہے کہ اس دعوے کي حقيقت يہ ہے کہ بيدار ہونے پر وہ اپنے خواب بھول چکے ہوتے ہيں-
کئي لوگ يہ کہتے ہيں ہيں انہيں اپنے خوابوں ميں عجيب و غريب شکليں اور چہرے دکھائي ديتے ہيں- جب کہ نفسيات کے ماہرين اس سے اتفاق نہيں کرتے- ان کا کہنا ہے کہ انسان خواب ميں صرف وہي چہرے ديکھتا ہے جسے وہ اپني زندگي ميں کہيں نہ کہيں اپني کھلي آنکھوں سے ديکھ چکاہوتا ہے- ہم روزانہ بہت سے افراد کو ديکھتے ہيں- عمر بڑھنے کے ساتھ ہماري نظروں ميں آنے والے چہروں کي تعداد ہزاروں بلکہ لاکھوں تک پہنچ جاتي ہے- ہم ان ميں سے زيادہ تر کو نہيں جانتے مگر وہ شکليں ہمارے تحت الا شعور ميں محفوظ ہوجاتي ہيں- چونکہ خواب ديکھنے کے عمل ميں ہمارا شعور کام نہيں کررہا ہوتا اس ليے تحت الاشعور ميں محفوظ شکليں گڈمڈ ہوکر بعض اوقات عجيب صورت اختيار کرليتي ہيں اور وہ ہميں عام انسانوں سے مختلف نظر آتي ہيں-
ہماري آنکھيں روزانہ لاکھوں ہزاروں رنگوں کا نظارہ کرتي ہيں ، مگر دلچسپ بات يہ ہے کہ ہمارے زيادہ تر خواب سفيد و سياہ يعني بليک اينڈ وائٹ ہوتے ہيں- ليکن ايک حاليہ مطالعاتي رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ خوابوں ميں رنگ ديکھنے والے افراد کي تعداد بڑھ رہي ہے- ماہرين کا کہناہے کہ غالباً اس کي وجہ يہ ہے کہ اب ہمارا زيادہ تر وقت کلر ٹيلي ويژن کے سامنے گذرتا ہے - اس کے رنگ اور کردار ہمارے شعور ميں جذب ہوکر ہمارے خوابوں ميں ظاہر ہورہے ہيں-
کچھ لوگ يہ دعويٰ کرتے ہيں کہ انہيں اپنے خوابوں ميں غيب سے اشارےملتے ہيں- کچھ لوگ يہ بھي کہتے ہيں کہ وہ سچے خواب ديکھتے ہيں- ايک مطالعاتي جائزے کے مطابق کم ازکم 18 في صد لوگ زندگي ميں کم ازکم ايک سچا خواب ضرور ديکھتے ہيں، جب کہ مختلف علاقوں اور کميونيٹز کے لحاظ سے 63 سے 98 في صد لوگ سچے خوابوں پر يقين رکھتے ہيں- دوسري جانب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خواب سچے ہونے کا امکان اتنا ہي ہے جتنا کہ بعض لوگ روزمرہ زندگي ميں کچھ چيزوں کا قبل ازوقت درست اندازہ لگاليتے ہيں-
بعض لوگ اپنے خوابوں ميں خود کو فضاۆ ں ميں پرندوں کي طرح اڑتا ہواديکھتے ہيں- بعض افراد خود کو روح کي طرح ہلکا پھلکا اور لمحوں ميں ايک جگہ سے دوسري جگہ آتا جاتا ديکھتے ہيں- ماہرين کا کہناہے کہ ايسا اس ليے ہوتا ہے کہ خواب ديکھنے کے عمل ميں شعور ہمارے ساتھ نہيں ہوتا، اور خوابوں کو تحت الشعور ميں موجود ہماري خواہشيں اور آرزوئيں کنٹرول کررہي ہوتي ہيں-
خواب ديکھنے کے دوران انسان کي نيند گہري نہيں ہوتي ، اس ليے بسا اوقات اردگرد کي آوازيں بھي خواب کا حصہ بن جاتي ہيں-مثال کے طورپر اگر کوئي شخص گاڑي ميں سفر کے دوران يہ خواب ديکھ رہا ہو کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوش گپيوں ميں مصروف ہے تو خواب کے دوران کئي ايسے لمحات آسکتے ہيں جس ميں وہ يہ محسوس کرے کہ وہ گاڑي يا کسي اور سواري ميں دوستوں کے پاس آجارہاہے يا اردگرد کي آوازوں سے منسلک اشکال اس کے خواب کا حصہ بن رہي ہيں-
اور سب سے دلچسپ بات يہ ہے کہ خراٹے لينے والے نہ صرف يہ کہ دوسروں کي نيند خراب کرتے ہيں بلکہ جب تک وہ خراٹے ليتے رہتے ہيں، خود بھي کوئي خواب نہيں ديکھ سکتے-
بند آنکھوں کے خواب عموماً خواب ہي رہتے ہيں جب کہ جاگتي آنکھوں کے خوابوں کو انسان کوششوں سے حقيقت بنا سکتا ہے-
متعلقہ تحريريں:
خشک افريقہ کے نيچے پاني ہي پاني