• صارفین کی تعداد :
  • 1948
  • 9/20/2011
  • تاريخ :

صفائي پسندي تکلف نہيں ہے

بسم الله الرحمن الرحیم

آنحضرت بچپن سے ہي صفائي پسند تھے- مکہ اور قبائل عرب کے ديگر بچوں کے برخلاف آپ (ص) بڑے صاف ستھرے رہتے تھے- نوجواني، جواني اور پيري کے ايام ميں بھي ہميشہ سجے سنورے رہتے تھے اور صفائي کے بالکل پابند تھے- آپ (ص)کے گيسو جو گوش مبارک کو پہنچتے تھے بالکل صاف اور سنورے ہوئے ہوتے تھے، اسي طرح آپ (ص) کي ريش مبارک بھي منظم و معطر رہتي تھي- روايت ميں ہے کہ آپ (ص)کے بيت الشرف ميں ''آئينہ آب'' (شفاف پاني سے بھرا ہوا ايک ظرف) موجود تھا ''کان يسوي عمامتہ و لحيتہ اذا اراد ان يخرج اليٰ اصحابہ-'' آپ (ص) جب بھي مسلمانوں اور اپنے اصحاب کے درميان جانا چاہتے تھے تو اس آئينہ آب ميں ديکھ کر اپنے عمامہ اور محاسن مبارک کو منظم فرماتے تھے-  ہميشہ عطر کے ذريعہ خود کو معطر رکھتے تھے- اپني زاہدانہ زندگي کے باوجود جب بھي سفر پر جاتے تھے عطر اور کنگھي ساتھ ميں رکھتے- چونکہ اس زمانہ ميں مردوں ميں سرمہ لگانا رائج تھا لہٰذا سفر ميں سرمہ دان بھي ہمراہ رکھتے تھے- روزانہ متعدد بار مسواک کرتے تھے- دوسروں کو بھي پاک صاف رہنے، مسواک کرنے اور ظاہري شکل و صورت کو صاف ستھرا رکھنے کي ترغيب ديتے تھے- بعض لوگوں کا خيال خام يہ ہے کہ نظافت پسندي اور خود کو منظم رکھنا اسراف اور تجملانہ افراط کي صورت ميں ہي ممکن ہے- نہيں! ہرگز ايسا نہيں ہے- پيوند زدہ اور کہنہ لباس ميں بھي پاک صاف اور منظم رہا جاسکتا ہے- حضور اکرم (ص) کا لباس پيوند زدہ اور کہنہ ہي تھا ليکن وہي لباس صاف ستھرا بھي تھا- يہ باتيں معاشرت، نشست و برخاست، رفتار اور نظافت وغيرہ کے حوالے سے انتہائي اہميت کي حامل ہيں- يہ بظاہر تو چھوٹي چھوٹي باتيں ہيں ليکن بباطن انتہائي مؤثر ہيں-

ولي امر مسلمين حضرت آيت اللہ سيد علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس

(خطبات نماز جمعہ، تہران، 1379-2-23)


متعلقہ تحريريں:

بہترين شريک تجارت

جوانمردي

''ليجئے ہمارے ناخن کاٹئے''!!

''محمد امين (ص)''

ذاتي اخلاق و کردار