• صارفین کی تعداد :
  • 2259
  • 9/6/2011
  • تاريخ :

اسلامي معاشرے ميں قرآن کريم کي اہميّت (حصّہ دوّم )

قرآن حکیم

حضرت عيسيٰ  کي آسماني کتاب کي حالت تو اس سے بھي زيادہ تشويشناک تھي اور ہے، اس لئے کہ جو کتاب آج انجيل کے نام سے عيسائيوں کے درميان پہچاني جاتي ہے، يہ وہ کتاب نہيں ہے جو حضرت عيسيٰ  ـ پر نازل ہوئي تھي- بلکہ يہ ان مطالب کا مجموعہ ہے جن کو کچھ افراد نے جمع کيا ہے اور وہ اناجيل اربعہ (چار انجيلوں) کے نام سے مشہور ہيں - اس بنا پر گزشتہ امتوں کي دسترس آسماني کتابوں تک نہيں تھي، ليکن قرآن مجيد کي حالت اس سے مختلف ہے- قرآن مجيد کے نزول کي کيفيت اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کي طرف سے اس کي قرائت و تعليم کا طريقہ ايسا تھا کہ لوگ اسے سيکھ سکتے تھے اور اس کي آيتيں حفظ کرسکتے تھے اور قرآن مکمل طور پر ان کي دسترس ميں تھا اور ہے-

اس آسماني کتاب کي ايک خصوصيت يہ ہے کہ خداوند متعال نے امت اسلام پر احسان کيا ہے اور قرآن کريم کو ہر طرح کے خطرہ سے محفوظ رکھنے کي ذمہ داري خود لي ہے- اس کے علاوہ حضرت نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  مسلمانوں کے ياد کرنے اور آيات الٰہي کي حفاظت کا اس قدر اہتمام کرتے تھے کہ رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  ہي کے زمانہ ميں بہت سے مسلمان حافظ قرآن ہو گئے تھے اور نازل ہونے والي آيات کے نسخے اپنے پاس رکھتے تھے وہ بتدريج ان کو ياد کرتے تھے، بہرحال ان نسخوں سے نسخہ برداري کے ذريعہ يا ايک حافظ سے دوسرے حافظ کي طرف سينہ در سينہ نقل کے ذريعے قرآن کريم تمام لوگوں کے پاس ہوتا تھا-

حضرت علي عليہ السلام ارشاد فرماتے ہيں: ''کِتَابُ اللّٰہِ بَينَ اَظْہُرِکُمْ'' کتاب خدا تمھارے درميان ہے، تمھاري دسترس ميں ہے- ''نَاطِق لايَعييٰ لِسَانُہ'' اس جملہ پر تاکيد کرنا ضروري ہے-

حضرت علي فرماتے ہيں: ''يہ کتاب گويا (بولنے والي) ہے اور اس کي زبان کند نہيں ہوتي، بولنے سے تھکتي نہيں ہے نيزکبھي اس ميں لکنت نہيں ہوتي، وہ ايسي عمارت ہے جس کے ستون گر نہيں سکتے اور ايسي کامياب ہے کہ جس کے دوست شکست نہيں کھا سکتے-

تحرير :  آية اللہ محمد تقي مصباح يزدي     

ترتيب و پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ ہفتم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ ششم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ پنجم )

فرشتوں کے ہم نشين بن جاؤ ( حصّہ  سوّم)

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ چہارم )