• صارفین کی تعداد :
  • 2207
  • 8/26/2011
  • تاريخ :

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ چہارم )

قرآن حکیم

واضح رہے کہ ان تمام آيات ميں صبر کرنے والوں کي جزا کا اعلان تربيت کا ايک خاص انداز ہے کہ اس طرح قوت تحمل بيکار نہ جانے پائے اور انسان کو کسي طرح کے خسارہ اور نقصان کا خيال نہ پيدا ہو بلکہ مزيد تحمل و برداشت کا حوصلہ پيدا ہوجائے کہ اس طرح خدا کي معيت، محبت، فضل عظيم اور تحيہ و سلام کا استحقاق پيدا ہوجاتا ہے جو بہترين راحت و آرام اور بے حساب دولت و ثروت کے بعد بھي نہيں حاصل ہو سکتا ہے- قرآن مجيد کا سب سے بڑا امتياز يہي ہے کہ وہ اپنے تعليمات ميں اس عنصر کو نماياں رکھتا ہے اور مسلمان کو ايسا با اخلاق بنانا چاہتا ہے جس کے اخلاقيات صرف افعال، اعمال اور عادات نہ ہوں بلکہ ان کي پشت پر فکر، فلسفہ، عقيدہ اور نظريہ ہو اور وہ عقيدہ و نظريہ اسے مسلسل دعوت عمل ديتا رہے اور اس کے اخلاقيات کو مضبوط سے مضبوت تر بناتا رہے-

جذبہ ايماني

جذبہ ايماني: قوت تحمل کے ساتھ قرآن مجيد نے ايماني جذبات کے بھي مرقع پيش کيے ہيں جن سے يہ بات واضح ہوجاتي ہے کہ وہ تحمل و حلم کو صرف منفي حدوں تک نہيں رکھنا چاہتا ہے بلکہ مصائب و آفات کے مقابلہ ميں ايک مثبت رخ دينا چاہتا ہے-”‌فالقي السحرة سجدا قالو اآمنا برب ہارون و موسيٰ قال آمنتم بہ قبل ان آذن لکم انہ لکبير الذي علمکم السحر فلاقطعن ايديکم و ارجلکم من خلاف ولا وصلينکم في جذوع النخل و لتعلمن اينا اشد عذابا و ابقي قالوا لن نوشرک علي ما جاء نا من البينات والذي فطرنافاقض ما انت قاض انما تقضي ہذہ الحيٰوة الدنيا انا امنا بربنا ليغفر لنا خطٰيٰنا وما اکرہتنا عليہ من السحر واللہ خير و ابقي” (طہ 70 تا73)

پس جادو گر سجدہ ميں گر پڑے اور انہوں نے کہا کہ ہم ہارون اور موسيٰ کے رب پر ايمان لے آئے تو فرعون نے کہا کہ ہماري اجازت کے بغير کس طرح ايمان لے آئے بے شک يہ تم سے بڑا جادو گر ہے جس نے تم لوگوں کو جادو سکھايا ہے تو اب ميں تمہارے ہاتھ پاوں کاٹ دوں گا اور تمہيں درخت خرما کي شاخوں پر سولي پر لٹکا دوں گا تاکہ تمھيں معلوم ہو جائے کہ کس کا عذاب زيادہ سخت تر ہے اور زيادہ باقي رہنے والا ہے- ان لوگوں نے کہا کہ ہم تيري بات کو موسيٰ کے دلائل اور اپنے پروردگار مقدم نہيں کرسکتے ہيں اب تو جو فيصلہ کنا چاہے کر لے تو صرف اسي زندگاني دنيا تک فيصلہ کر سکتا ہے اور ہم اس ليے ايمان لے آئے ہيں کہ خدا ہماري غلطيوں کو اور اس جرم کو معاف کردے جس پر تونے ہميں مجبور کيا تھا اور بے شک خدا ہي عين خير اور ہميشہ باقي رہنے والا ہے-

بشکريہ رضويہ اسلامک ريسرچ سنٹر


متعلقہ تحريريں:

فرشتوں کے ہم نشين بن جاؤ

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت

قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر (حصّہ سوّم)

قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر ( حصّہ دوّم )

قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر