• صارفین کی تعداد :
  • 2658
  • 4/27/2011
  • تاريخ :

شیخ صدوق كے آثار

شیخ صدوق

صدوق كی كتابوں كے بیان كرنے كے لئے خود ایك مستقل كتاب كی ضرورت ھے ۔ بجا ھوگا اگر كتابنامہٴ صدوق تحریر كردی جائے اور اس عظیم عالم دین كی تحریروں سے علمی اور اسلامی معاشرہ كو آشنا بنایا جائے ۔

 شیخ طوسی كتاب فھرست میں لكھتے ھیں : انھوں (صدوق) نے تقریبا تین سو كتابیں تالیف كی ھیں ۔

نجاشی نے اپنی كتاب رجال میں صدوق كی ۱۹۸ كتابوں كا ذكر كیا ھے ۔ یہ كتاب شیخ كی كتاب كے بعد لكھی گئی ھے ۔

صدوق كو كتاب كے سلسلے میں اتنا عالی مرتبہ ملا یہ عظمت اپنی جگہ لیكن اصل میں آپ كی اھمیت آپ كی تالیفات كی كثرت نھیں بلكہ آپ كے كاموں كا افادہ اور استفادہ ھے ۔ احادیث معصومین علیھم السلام كی تنظیم و ترتیب میں جو خلاقیت آپ نے بخشی ماضی سے لے كر عصر صدوق تك دكھائی نھیں پڑتی، یہ بھی احادیث پر آپ كی خاص مھارت كی دلیل ھے ۔

ھم اس مختصر مقالہ میں جناب صدوق علیہ الرحمہ كے آثار كو اجمالی تبصرہ كے ساتھ پیش كر رھے ھیں ۔

كتاب من لا یحضرہ الفقیہ

مدینة العلم كے بعد آپ كی یہ كتاب سب سے بڑی اور شھرت خاص كی حا مل كتاب ھے اس كا شمار تشیع كی كتب اربعہ میں ھوتا ھے ۔ یہ كتاب تقریبا چھ ھزار احادیث پر مشتمل ھے كہ جو فقہ كے مختلف موضوعات كے لحاظ سے تالیف كی گئی ھے ۔ اس كتاب كی تالیف كا سبب ایك خوبصورت اور قابل سماع حكایت ھے جس كو آپ نے اپنی كتاب كے مقدمہ میں تحریر كیا ھے ۔ آپ وھاں اس واقعہ پر روشنی ڈالتے ھوئے اس طرح لكھتے ھیں :

میں نے یہ نہ چاھا كہ دوسرے مصنفین كی طرح جس موضوع پر جو حدیث مل جائے اس كو ضبط تحریر كر دوں بلكہ میں نے اس كتاب میں فقط ان روایات كو نقل كیا ھے جس كے مطابق فتوا دیتا ھوں اور ان كو صحیح جانتا ھوں اور ان كی صحت كا معتقد ھوں اور وہ میرے اور پروردگار كے درمیان حجت ھیں ۔

مرحوم مامقانی علامہ طباطبائی (بحرالعلوم) سے نقل كرتے ھوئے لكھتے ھیں : بعض اصحاب كتاب الفقیہ كی روایات كو كتب اربعہ كی دوسری كتابوں پر چند دلیلوں كے ذریعہ فوقیت دیا كرتے تھے :

مولف كے قوی حافظہ كا مالك ھونا كہ جو بھتر طریقہ سے روایات كی حفاظت كا سبب ھوتا ھے ۔ من لا یحضرہ الفقیہ كا كتاب كافی سے موخر ھونا ۔ صدوق نے اپنی كتاب میں جو بھی ذكر كیا اس كی صحت كی خود ضامت دی ھے ۔

ان كا مقصد فقط احادیث كا نقل كرنا نھیں تھا بلكہ خود آپ كے بقول جس حدیث كو آپ نے نقل كیا ھے اس كے مطابق فتوا بھی دیا ھے ۔

كمال الدین و تمام النعمہ

شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اس كتاب كو اواخر عمر میں تالیف كیا ھے، اس زمانے میں ایك طرف اسماعیلیہ فرقہ اپنا نفوذ بڑھا رھا تھا تو دوسری طرف زیدیہ فرقہ، جعفر كذاب كے حمایتی اور بھت سے اھل سنت حضرات فرقہ امامیہ پر اعتراضات اور شبھات وارد كرنے میں لگے تھے اور اس طرح لوگوں كے اذھان كو آلودہ كر رھے تھے ۔ اسی بنا پر شیخ صدوق رضوان اللہ علیہ نے كتاب كمال الدین تالیف كی ۔ آپ اس كتاب كے شروع میں پھلے مخالفین كے اشكالات كو ذكر كرتے ھیں اس كے بعد ان كا جواب لكھتے ھیں اور خوبصورت طریقہ سے امامیہ عقیدہ كا دفاع كرتے ھوئے قائم آل محمد (عج) كے بارے میں تفصیل كے ساتھ بحث كرتے ھیں ۔ 33 اگرچہ یہ كتاب تقریباً حضرت ولی عصر (عج) كی غیبت كبریٰ كے نوے سال بعد لكھی گئی ھے اس كتاب كی گفتگو سے معلوم ھوتا ھے كہ اس زمانے میں جب كہ ابھی اس مسئلہ كے پیش آئے ھوئے زیادہ دن نھیں گزرے تھے بعض اھل كفر و نفاق نے واقعہ غیبت كو تردید كی نگاہ سے دیكھتے ھوئے شیعوں پر نكتہ چینی شروع كر دی تھی ۔ شیخ نے بھی اس نكتہ كی طرف بارھا اشارہ كیا ھے ۔

معانی الاخبار

صدوق كی اھم كتابوں میں سے ایك معانی الاخبار ھے یہ كتاب ان روایات پر مشتمل ھے جو مبھم اور مشكل آیات و روایات كی توضیح بیان كرتی ھیں ۔

عیون اخبار الرضا (ع)

آپ نے یہ كتاب آل بویہ كے دانشور و دیندار وزیر كے لئے تحریر فرمائی اور ان كو ھدیہ كیا ھے ۔ اس كتاب میں آپ نے حضرت امام رضا علیہ السلام كی روایات كو جمع كیا ھے ۔

خصال

آپ كی یہ كتاب اخلاقی، علمی، تاریخی، فقھی اور درس آموز پند و نصیحت پر مشتمل ھے اور اعداد كے لحاظ سے مرتب كی گئی ھے اس تنظیم و ترتیب نے آپ كے اس كام كی اھمیت اور اس كے حسن كو دوبالا كر دیا ھے ۔ آپ نے ھر فصل میں انھیں روایات كو درج كیا ھے جس میں اس عدد كے مطابق كوئی نكتہ یا مفھوم پایا جاتا ھو ۔

امالی (مجالس)

اس كتاب میں شیخ صدوق كی تقریروں اور دروس كو ضبط تحریر كیا گیا ھے ۔ اس كتاب كے مطالب كو آپ كے شاگردوں نے تحریر كیا ھے ۔

علل الشرائع

جیسا كہ اس كتاب كے نام سے ھی معلوم ھو جاتا ھے كہ یہ كتاب احكام كے فلسفہ اور ان كی علتوں اور اسباب كے بارے میں ھے، موٴلف نے ان تمام احادیث كو جو احكام كی علتوں اور ان كے فلسفہ كو بیان كرتی ھیں ایك مجموعہ كی شكل میں اسی نام كے ساتھ پیش كیا ھے اور شاید اس موضوع كی یہ پھلی كتاب ھوگی۔

آپ كی بعض دوسری كتابیں مندرجہ ذیل ھیں :

1۔ ثواب الاعمال

2۔ عقاب الاعمال

3۔ المقنع

4۔ الاٴوایل

5۔ الاٴواخر

6۔ المناھی

7۔ التوحید

8۔ دعائم الاسلام

9۔ اثبات الوصیہ

10 ۔ المصابیح

11 ۔ التاریخ

12 ۔ المواعظ

13 ۔ التقیہ

14 ۔ الناسخ و المنسوخ

15 ۔ ابطال العلو و التقصیر

16 ۔ السر المكتوم الی الوقت المعلوم

17 ۔ مصباح المصلی

18 ۔ مصادقہ الاخوان

19 ۔ الھدایہ فی الاصول و الفقہ

20 ۔ المواعظ و الحكم

21 ۔ بھت سی كتابیں بعض مھینوں اور اعمال كی فضیلت كے سلسلہ ھیں

22 ۔ فقہ وغیرہ كے مختلف موضوعات پر كثیر تعداد میں كتابیں

 23۔ كئی كتابیں پیغمبر اكرم و ائمہ علیھم السلام اور بعض اصحاب كے فضائل میں

24۔ پیغمبر اكرم و ائمہ علیھم السلام كے زھد كے متعلق متعدد كتابیں

25 ۔ اور لوگوں كے سوالات پر مشتمل كثیر تعداد میں كتابیں ۔

گمشدہ گوھر یا مدینةالعلم

شیخ صدوق كی اھم ترین كتاب جس كا خود آپ نے ذكر كیا ھے اور شیخ بھائی كے والد محترم كے زمانے تك علماء دین كے استفادہ میں تھی اس كا نام مدینة العلم ھے جو مفقود ھو گئی اور افسوس كہ ھم تك نہ پھونچ سكی ۔

”معالم العلماء“ میں ابن شھر آشوب لكھتے ھیں كہ كتاب مدینة العلم دس جلدوں پر مشتمل ھے اور من لا یحضرہ الفقیہ چار جلدوں میں ھے اور اس تحریر سے معلوم ھوتا ھے كہ مدینة العلم، من لایحضرہ الفقیہ كے دو برابر تھی ۔

شیخ طوسی، شیخ منتخب الدین اور دوسرے حضرات نے اس كتاب كو شیخ صدوق كی اھم ترین كتاب كے عنوان سے ذكر كیا ھے اور بھت سے بزرگان دین نے كتاب مدینة العلم سے احادیث نقل كی ھیں ۔

صاحب روضات الجنات تحریر فرماتے ھیں :

علامہ اور شھیدین كے زمانے كے بعد كتاب مدیة العلم كھیں دكھائی نھیں پڑی اور نہ ھی اس كے بارے سنا گیا لیكن بعض لوگ معتقد ھیں كہ یہ كتاب شیخ بھائی كے والد كے زمانے تك موجود تھی اور ان كے پاس ایك نسخہ موجود تھا ۔ 

شیخ حسین بن عبد الصمد حارثی (شیخ بھاء الدین عاملی كے والد) اپنی درایت كی كتاب میں لكھتے ھیں : ھماری احادیث كے معتبر اصول اور بنیاد پانچ كتابیں ھیں : كافی، مدینة العلم، من لا یحضرہ الفقیہ، تھذیب اور استبصار ۔

علامہ مجلسی اور اس كے بعد سید محمد باقر جیلانی (سید شفتی) نے اس كتاب كی تلاش میں بھت زیادہ وقت و مال صرف كیا لیكن اس كتاب كو نہ پا سكے ۔

مولف : محمد حسین فلاح زادہ

مترجم : ذیشان حیدر زیدی

(گروه ترجمه سایت صادقین)


متعلقہ تحریریں:

شیخ صدوق كا " شھر رے" میں قیام

شیخ صدوق كے بچپن اور نوجوانی كا دور

شیخ صدوق كی ولادت

شیخ صدوق كا حسب و نسب

شیخ صدوق ؛ حدیث صداقت