• صارفین کی تعداد :
  • 4791
  • 6/2/2009
  • تاريخ :

حضرت امام خمینی رح کے آخری الفاظ

حضرت امام خمینی رح

میں سکون خاطر، مطمئن دل ، خوش و خرم روح اور پرامید ضمیر کے ساتھ بہ فضل و کرم الہی بہنوں اور بھائیوں کی خدمت سے اجازت لے کر اپنے ابدی مقام کی طرف روانہ ہو رہا ہوں ۔ مجھے آپ کی نیک دعاؤں کی سخت ضرورت ہے اور خدائے رحمان و رحیم سے میری دعا ہے کہ وہ خدمت میں کوتاہی پر میرے قصور اور غلطیون کو معاف کرے ، قوم سے بھی مجھے امید ہے کہ وہ میری طرف سے کی جانےوالی اور ہونے والی کوتاہیوں سے درگذر کرے گی اور پوری طاقت ، ہمّت اور عزم مصمم کے ساتھ آگے بڑھتی رھے گی۔"

یہ بانی انقلاب اسلامی ایران ، بت شکن دوران ، موسی زمان ، حضرت امام خمینی (رح) کے الہی و سیاسی وصیت نامے کے آخری جملے تھے ۔ یہ اس قائد کی زندگی کے آخری تاثرات ہیں جس نے اپنی قوم کو ظلم و ستم کی چکی میں پسنے سے نجات دلائی اور اس کو فحاشی اور برائی کے بھنور میں غرق ہونے سے بچا لیا ۔ اور اب دس سال تک نوبنیاد اسلامی جمہوریۂ ایران کی حکومت کی قیادت و رہنمائی کا فریضہ انجام دینے کے بعد خالق حقیقی سے وصال کی تیاری کرچکا تھا ۔ امام خمینی (رح) نے حیرت انگیز طور پراپنی رحلت کی تاریخ سے متعلق کئی سال قبل ایک شعر میں فرمایا تھا :

سالہا   می گذرد   حادثہ ھا    می آید

انتظار  فرج   از   نیمۂ   خرداد کشم

 

                                              اس شعر کا ترجمہ کسی شاعر نے یوں کیا ہے :      

حادثوں ہی سے عبارت ہوگئی ہے زندگی

انتظار دوست میں ہوں نیمۂ خرداد سے

اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

انقلاب اسلامی کے حوالے سے  آذر کے مہنے میں  رونما ہونے والے  اہم واقعات

ایران کا اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ہے

مسلمانوں کی بیداری اور اتحاد میں انقلاب اسلامی کا کردار

یوم انقلاب ، یوم فتح مندی (حصّہ سوّم )