• صارفین کی تعداد :
  • 1331
  • 1/12/2009
  • تاريخ :

ہنگو فسادات

pakistan

پشاور( نمائندہ جنگ) مہمند ایجنسی میں گزشتہ روز 600 کے قریب جنگجوؤں نے تحصیل صافی میں قائم ایف سی کی چار چیک پوسٹ پر حملہ کیا ،جس میں  6 اہلکار جاں بحق،7زخمی اور 23 لاپتہ ہو گئے، جبکہ فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 40عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا، دوسری جانب باجوڑ ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر خار میں شدت پسندوں نے اغوا کیے گئے 19 افراد کو رہا کر دیا ہے جن میں سے رضا کارفورس کے  4 اہلکاروں کے کان کاٹ دیے گئے۔ پولیٹکل انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شدت پسندوں نے رضاکار فورس کے چار اہلکاروں پر بری طرح تشدد کیا ہے، آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے اپنے ایک بیان میں چھ اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تحصیل صافی کے علاقے میں سیکورٹی فورسز کی چوکیوں اور کیمپ پر ہونے والے حملوں میں فرنٹیئر کور کے چھ اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے، سیکورٹی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مہمند ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں نے شدت پسندوں کے ایک بڑے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 40 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحدی علاقوں سے آنے والے تقریباً600 عسکریت پسندوں نے فرنٹیئر کور کی چوکیوں پر حملے کیے۔

 ان حملہ آوروں میں بیشتر غیر ملکی تھے۔ حملوں میں 6 ایف سی اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے،ذرائع کے مطابق مہمند میں دونوں طرف سے رات بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا تاہم فرنٹیئر کور کے دستے نے عسکریت پسندوں کا حملہ پسپا کردیا، ایف سی نے عسکریت پسندوں کو بھاری نقصان پہنچایا، بعض مقامات پر اب بھی فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بعض عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں ، ایف سی کے ترجمان کے مطابق گزشتہ رات  600 سے زائد شدت پسندوں نے جن کی اکثریت پاک افغان سرحد کی جانب سے آنے والے شدت پسندوں پر مشتمل تھی اور جنہیں مقامی عسکریت پسندوں کی مدد بھی حاصل تھی، مذکورہ علاقے میں سیکورٹی فورسز کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تاہم اس حملے کا بھرپور جواب دیا گیا اور اس دوران 40 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد حملہ آوروں نے خود کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا ، آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے عسکریت پسندوں کے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تحصیل صافی کے علاقے میں سیکورٹی فورسز کی چوکیوں اور کیمپ پر ہونیوالے حملوں میں ایف سی کے 6اہلکار جاں بحق اور 7زخمی ہوئے، شدت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کے کیمپ پر راکٹ لانچروں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ، ایف سی ذرائع کا کہنا تھا کہ جھڑپ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے میں کنٹرول سنبھال رکھا ہے اور کسی بھی شرپسند عناصر کے خلاف موثر کارروائی کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

 ذرائع کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی جانب سے اس بڑی کارروائی کا مقصد مہمند ایجنسی میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانا اور امن وامان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنا تھا تاہم ایف سی کے جوانوں نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ علاوہ ازیں باجوڑ ایجنسی کے ہیڈکوارٹر خار میں شدت پسندوں نے اغوا کیے گئے 19 افراد کو رہا کر دیا ہے جن میں سے رضاکارفورس کے 4اہلکاروں کے کان کاٹ دیے گئے۔ پولیٹکل انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شدت پسندوں نے رضاکار فورس کے چار اہلکاروں پر بری طرح تشدد کیا ہے -

اطلاعات کےمطابق ضلع ہنگو میں چار روز قبل عاشورائے حسینی کے جلوس پرانتظامیہ نے پابندی لگا دی تھی جس کےبعد عزاداران امام مظلوم نے احتجاجی دھرنا دیا تھا جس پرطالبان اور القاعدہ کے دہشتگردوں نے حملے کیۓ تھے اس طرح ہنگو میں کشیدگي پھیل گئي تھی تاہم چار دنوں سے جاری جھڑپوں کے بعد حکومت دھشتگردوں کی پھیلائي ہوئي بدامنی پرقابو پانے میں ناکام رہی اور فوج کو شہر کی سکورٹی سنبھالنی پڑی ۔اطلاعات کے مطابق آج شہر میں تشددآمیز واقعات رونما ہوئے جس کےبعد ہیلی کاپٹر گن شپ نے شہر پرپروازیں شروع کردیں اور کئي علاقوں پرشیلنگ بھی کی ۔   


متعلقہ تحریریں:

پاکستان اب مزید امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دے