• صارفین کی تعداد :
  • 4267
  • 2/4/2008
  • تاريخ :

تفسیر سوره بقره (آیات 28 تا 36 )

 

قرآن مجید

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَ كُنتُمْ أَمْوَاتاً فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ  إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

(28)

آخر تم لوگ كس طرح كفر اختيار كرتے ہو جب كہ تم بيجان تھے اور خدا نے تمھيں زندگى دى ہے اور پھر موت بھى دے گا اور پھر زندہ بھى كرے گا اور پھر اس كى بارگاہ ميں پلٹا كر لے جائے جاؤ گے_

1_ الله تعالى انسانوں كو زندگى عطا فرماتا ہے اور مارتا ہے_

كنتم امواتاً فاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم

2_ مردہ يا معدوم وجود كا زندہ وجود ميں تبديل ہونا الله تعالى كے وجود پر دلالت كرتا ہے_

كيف تكفرون باللہ و كنتم امواتاً فاحى كم

3_ انسان كا اپنى موت و حيات ميں غور و فكر اس كو خدائے واحد پر ايمان اور يقين كى طرف لے جاتا ہے_

كيف تكفرون باللہ و كنتم امواتا فاحى كم

4_ واضح دلائل كے ہوتے ہوئے خدائے متعال كى وحدانيت اور اسكى ذات اقدس كا انكار ايك غير منطقى اور تعجب آور بات ہے_

كيف تكفرون باللہ و كنتم امواتاً فاحى كم

جملہ ""كيف تكفرون بالله "" كا استفہام تعجب كے لئے ہے اور جملہ ""و كنتم امواتا فأحى كم "" حاليہ ہے جو تعجب كى علت كو بيان كررہاہے_

5_ انسان اپنى دنياوى زندگى سے قبل ايك مردہ اور فاقد حيات وجود تھا_

كنتم امواتاً فاحى كم

6_ انسان كى زندگى دو طرح كى ہے دنياوى زندگى اور اخروى زندگي

فاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم

بعض مفسرين كے نزديك "" ثمّ يحييكم _يعنى تمہيں مارنے كے بعد پھر زندہ كرے گا""برزخ كى زندگى كى طرف اشارہ ہے_ جبكہ بعض مفسرين كے نزديك اس سے مراد قيامت كے موقع پر مردوں كے زندہ ہونے كى طرف اشارہ ہے_

7_ انسانوں كے تكامل معنوى كى انتہا و انجام خداوند متعال كى ذات اقدس ہے اور سب لوگ فقط اسى كى طرف لوٹ كر جائيں گے_

ثم اليہ ترجعون

8_ انسانوں كى الله تعالى كى طرف بازگشت اخروى زندگى ميں زندہ ہونے كے بعد ہوگي_

يحييكم ثم اليہ ترجعون

9_ حضرت على عليہ السلام سے روايت ہے ... ...

انما اراد الله ُ جل ذكرہُ بالموت اعزاز نفسہ واذلال خلقہ و قرأ "" وكنتم امواتاً فاحى كم ثم يميتكم ثم يحييكم ..."" (1)

الله جل جلالہ نے انسان كے لئے موت كو قرار دے كر اپنى عزت اور اپنى مخلوق كى ذلت كے اظہار كا ارادہ فرمايا ہے_ اس كے بعد آپ(ع) نے يہ آيت تلاوت فرمائي ""وكُنتم امواتاً فأحى كم ثُمّ يُميتكم ثّمّ يحييكم ...""

--------------------------------------------------

الله تعالى :

خداكے افعال 1; خدا شناسى كے دلائل 2; عزت خداوندى 9

الله تعالى كى طرف بازگشت : 7،8

انسان:

انسان خلقت سے پہلے 5; انسان كى اخروى حيات 6; انسان كى دنيوى زندگى 6; انسان كا انجام 7; انسانى زندگى كا حقيقى سرچشمہ 1; انسان كى مرگ كا حقيقى منبع1

ايمان :

توحيد پر ايمان 3; ايمان كے عوامل 3; ايمان سے متعلق امور 3

تفكر :

حيات ميں تفكر كے اثرات و نتائج3; موت ميں تفكر كے اثرات و نتائج3

حديث : 9

حيات :

اخروى حيات 8; حيات كا سرچشمہ 2

كفر :

كفر كا بے منطق ہونا 4; خداوند متعال كے بارے ميں كفر 4

مختلف امور :

تعجب آور امور 4

موت :

فلسفہء موت 9

--------------------------------------------------------------------------------

1) بحار الانوار ج/32 ص 355 ح 337_

 

قرآن مجید

 

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (29)

وہ خدا وہ ہے جس نے زمين كے تمام ذخيروں كو تم ہى لوگوں كے لئے پيدا كياہے_ اس نے آسمان كا رخ كيا تو سات مستحكم آسمان بناديئے اور وہ ہر شے كا جاننے والا ہے_

1_ زمين ميں موجود تمام ترنعمتوں كا خالق پروردگار عالم ہے _

ہو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

جميعاًكا معنى كل ہے اور يہ ""ما"" موصولہ كا بدل واقع ہوا ہے_

2_ الله تعالى نے زمين كى نعمتوں كو انسانوں كے استفادے كے لئے خلق فرمايا ہے_

ہو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

يہ مطلب ""لكم"" ميں موجود لام انتفاع سے استفادہ ہوتا ہے_

3_ انسان زمين كے تمام موجودات سے افضل و اشرف ہے _

الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

4_ زمين كى نعمتوں سے استفادے كا حق تمام انسانوں كيلئے مساوى ہے_

ہو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

5_ زمين كى تمام نعمتوں سے استفادہ كرنا حلال ہے_

ہو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

6_ الله تعالى نے زمين كى نعمات خلق فرمانے كے بعد آسمان كو متعادل و متوازن ركھنے كا سامان فراہم فرمايا_

ثم استوى الى السماء فسواہن

""استوى ""كا مصدر ""استوائ""ہے _ اگر ""الى "" كے ساتھ متعدى ہو تو ارادہ كرنا، متوجہ ہونا كے معانى ديتا ہے_يہ جملہ ""فسوّى ھن_پس الله نے آسمانوں كو توازن و اعتدال ميں قرار ديا"" متوجہ ہونے كے ہدف كو بيان كرتا ہے_ يعنى

 

مطلب يوں ہوگا : استوى الى السّماء لتسويتھن، الله تعالى نے آسمانوں كى طرف توجہ فرمائي (يا ارادہ فرمايا) كہ آسمانوں كو اعتدال و توازن ميں ركھے_

7_ الله تعالى نے عالم خلقت ميں سات آسمان قرار ديے _

فسواہن سبع سماوات

""سوي""كا مصدر تسويہ ہے جسكا معنى ہے اعتدال كو وجود ميں لانا _ آيہ كريمہ ميں يہ فعل دو مفعول كے ساتھ آيا ہے ايك ""ھن"" اور دوسرا ""سبع سماوات"" اس اعتبار سے اسكا معنى تصير (ہونا) بنتا ہے جس ميں تبديل كا مفہوم بھى موجود ہے تو پس معنى يہ بنا : الله تعالى نے آسمان كو اعتدال ميں قرار ديا اور (پھر) اس كو سات آسمانوں ميں تبديل كر ديا_

8_ اس عالم كے سات آسمانوں ميں مكمل اعتدال پايا جاتا ہے اور ان ميں ذرہ برابر انحراف يا نا ہم آہنگى نہيں ہے_

فسواہن سبع سماوات

9_ آسمانوں كى تخليق دو مرحلوں ميں ہوئي : ايك مرحلہ غير متوازن، ناشناختہ اور مخلوطجبكہ دوسرا مرحلہ بالكل مشخص، ممتاز اور متوازن تھا_

اس جملہ ""ثم استوى الى السمائ"" ميں لفظ السماء مفرد استعمال ہوا جبكہ جملہ ""فسواھن"" ميں جمع كى ضمير اسكى طرف لوٹتى ہے يہ مطلب ممكن ہے اس بات كى طرف اشارہ ہو كہ آسمان سات عدد ہونے سے پہلے ايك نامشخص اور مخلوط حالت ميں تھے پس اس لفظ ""السمائ"" كا اطلاق آسمان (مفرد) اور آسمانوں (جمع) دونوں پر ہوتا ہے_

10_ ہر چيز الله تعالى كے وسيع علم كے دائرے ميں ہے_

وھُو بكلّ شيء عليم

""عليم"" صيغہ مبالغہ ہے اور علم كى بہت زيادہ وسعت پر دلالت كرتا ہے_

11_ سات آسمانوں اور زمين كى نعمتوں كى خلقت ايك عالمانہ آفرينش ہے_

ہو الذى خلق لكم ... و ہو بكل شيء عليم

12_ زمين اور سات آسمانوں كى موجودات كى تخليق اس بات كى دليل ہے كہ الله تعالى مردوں كو زندہ كرنے كى قوت و طاقت ركھتا ہے_

ثم يحييكم ثم اليہ ترجعون _ ہو الذى خلق لكم ... فسواہنسبع سماوات

يہ جملہ ""ھوالذى ..."" ممكن ہے ماقبل آيت كے ذيل سے مربوط ہو اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسكا ارتباط آيہء مباركہ كے ابتدائيہ سے ہو_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

13_ الله تعالى كے مطلق علم اور انتہائي وسيع قدرت و اقتدار پر ايمان قيامت اور مردوں كے زندہ ہونے كے بارے ميں ہر طرح كے شك و شبہہ كو زائل كر ديتا ہے_

ثم يحييكم ثم اليہ ترجعون _ ہو الذى خلق ... و ہو بكل شيء عليم

يہ جملہ ""ھوالذى ... سبع سموت: "" الله تعالى كى بے انتہا قدرت كى طرف اشارہ ہے اور

 

جملہ "" َوھو بكل شيئ: عَليم"" الله تعالى كے لامحدود علم كى طرف اشارہ ہے_ قيامت اور مردوں كو زندہ كرنے كا ذكر كرنے كے بعد الله تعالى كى لامحدود قدرت و علم كا بيان ہر شك وشبہہ كو زائل كرديتا ہے_

14_ نعمتوں كے عطا كرنے والے اور ضرورتوں كے پورا كرنے والے پروردگار كا انكار ايك تعجب آور اور غير منطقى امر ہے_

كيف تكفرون بالله ... ہو الذى خلق لكم ما فى الارض جميعاً

يہ مفہوم اس بنا پر ہے كہ اگر يہ آيت ماقبل آيت كے ابتدائيہ سے مربوط ہو_

15_ لامحدود قدرتوں اور علم كے مالك پروردگار كا انكار كرنا ايك تعجب آور اور غيرمعقول بات ہے _

كيف تكفرون بالله ... ہو الذى خلق لكم ... و ہو بكل شيء عليم

--------------------------------------------------

آسمان :

سات آسمان 7; آسمانوں كا ايك دوسرے ميں مخلوط ہونا 9; آسمانوں كا متوازن ہونا 6،8،9; آسمان كا متعدد ہونا 7،8; آسمانوں كى ايك دوسرے سے جدائي اور امتياز 9; آسمان كى تخليق 11، 12; آسمانوں كى عالمانہ خلقت 11; آسمانوں كى تخليق كے مراحل 9

احكام : 5

اسماء اور صفات :

عليم 9

الله تعالى :

الله تعالى كا دائرہ علمى 10; افعال خداوندى 6،7; الله تعالى كى خالقيت 1،2،6; الله تعالى كى عنايات 1، 2، 4، 5، 14; الله تعالى كا لامحدود علم 10، 15; الله تعالى كى لامحدود قدرت 15; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں 12

امور :

تعجب آور امور 14،15; غير معقول امور 15

انسان :

انسان كى ديگر موجودات پر برتري3; انسانوں كے حقوق 4; انسانوں كى فضيلتيں 2،3

ايمان :

ايمان كے اثرات و نتائج13; خدا كے علم پر ايمان 13; قدرت خدا پر ايمان 13; ايمان كے متعلقات 13

جہان بينى :

جہان بينى توحيدى 1

حقوق :

استفادے كا حق 4

حلال ہونے كا قانون :5

شبہات :

قيامت كے بارے ميں شبہہ دور ہونے كے اسباب 13

كفر :

كفر كا بے منطق ہونا 14،15; الله تعالى كے بارے ميں كفر 14،15

مردے :

مردوں كا زندہ ہونا 12،13

موجودات :

موجودات كى تخليق 12

نعمت :

نعمت سے استفادہ 4،5; دنياوى نعمتوں كا خالق 1; نعمتوں كى تخليق 11; نعمت كى خلقت كا فلسفہ 2; نعمتوں كا سرچشمہ 6

 

قرآن مجید

 

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ (30)

اے رسول _ اس وقت كو ياد كرو جب تمھارے پروردگار نے ملائكہ سے كہا كہ ميں زمين ميں اپنا خليفہ بنانے والا ہوں اور انھوں نے كہا كہ كيا اسے بنائے گا جو زمين ميں فساد برپا كرے اور خونريزى كرے گا جب كہ ہم تيرى تسبيح اور تقديس كرتے ہيں تو ارشاد ہوا كہ ميں وہ جانتاہوں جو تم نہيں جانتے ہو_

1_ آسمانوں اور زمين كى نعمات كى خلقت كے بعد الله تعالى نے انسان كو خلق فرمايا تاكہ اسے منصب خلافت تك پہنچائے_

خلق لكم ما فى الارض ... و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة

آيت نمبر 34 اور ديگر آيات جو حضرت آدم (ع) كى خلقت كے بارے ميں ہيں ان كو مدنظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ فرشتوں سے الله تعالى كى گفتگو حضرت آدم (ع) كے بارے ميں ، حضرت آدم (ع)

كى خلقت سے پہلے تھي_ بنا برايں يہ جملہ ""انى جاعل فى اُلارُض خليفة ""حضرت آدم (ع) كى خلافت كے علاوہ خلقت پر بھى دلالت كرتا ہے گويا كہ مفہوم يوں ہے : ميں چاہتا ہوں ايك ""موجود"" كو خلق كروں اور اسے خليفہ قرار دوں_

2_ عالم خلقت كے فلسفہ ميں انسان ايك والا مقام ركھتا ہے_

ہو الذى خلق لكم ... ثم استوى الى السماء ... و اذ قال ربك

 

(108 )

3_ حضرت آدم (ع) كى خلقت و خلافت سے پہلے فرشتے خلق ہوچكے تھے_

و اذ قال ربك للملائكہ انى جاعل فى الارض خليفة

4_ الله تعالى اور فرشتوں كے مابين انسان كى خلقت و خلافت كے بارے ميں بحث ہوئي_

و اذ قال ربك للملائكة ... قالوا اتجعل فيہا من يفسد ... قال انى اعلم ما لا تعلمون

:5_ خدواند متعال نے انسان كى خلقت و خلافت كے بارے ميں اپنى مشيت و ارادے كو فرشتوں سے بيان فرمايا_

و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة

:6_ زمين پر انسان كى خلافت كا فرشتوں سے ايك طرح كا ارتباط ہے_

و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة

يہ جو انسان كى خلقت و خلافت كا مسئلہ فرشتوں كے سامنے پيش كيا گيا يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ زمين پر انسان كے وجود كا فرشتوں سے گہرا ارتباط ہے_

7_ انسان كى خلقت سے قبل فرشتوں كو انسان كے فساد وخون ريزى كا يقين تھا_

قالوا اتجعل فيہا من يفسد فيہا و يسفك الدماء

""يسفك"" كا مصدر ""سفك"" ہے جسكا معنى گرانا ہے _ يہ جملہ ""من ... َيسفك الدمآء "" وہ ... جو خون گرائے گا"" اس طرف كنايہ ہے كہ بہت زيادہ قتل و غارت گرى ہوگي_

8_ انسان كے فساد پھيلانے كى پيشن گوئي كى بنا پر فرشتے انسان كو خلافت كا حقدار نہيں سمجھتے تھے_

قالوا اتجعل فيہا من يفسد فيہا و يسفك الدماء

9_ قتل اور خونريزى نہايت عظيم گناہ اور فسادگرى كا بہت واضح مصداق ہے_

اتجعل فيہا من يفسد فيہا و يسفك الدماء

فسادگرى ميں خون ريزى بھى شامل ہے پس ""يسفك الدمائ""كا ""يفسد فيھا"" پر عطف، عطف خاص على العام ہے اور يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خونريزى اور قتل كا گناہ فساد گرى كى ديگر صورتوں سے كہيں زيادہ بڑا ہے جبكہ اس كى تباہى بھى زيادہ ہے_

10_ فرشتے خداوند متعال كى تسبيح كرنے والے اور اسكى حمدوثنا كرنے والے ہيں_

و نحن نسبح بحمدك و نقدس لك

11_ فرشتے ادراك اور آگاہى ركھتے ہيں، اپنى رائے كے اظہار كى صلاحيت ركھتے ہيں اور واقعات كى تحليل و تجزيہ بھى كر سكتے ہيں_

قالوا أتجعل فيہا من يفسد فيہا و يسفك الدماء

12_ فرشتے خداوند متعال كى تسبيح و ثنا كرنے ميں خالص ہيں _

و نحن نسبح بحمدك و نقدس لك

 

(109 )

""لك"" نقدس كے علاوہ نسبح سے بھى متعلق ہے_ ""لك"" كے لام سے خلوص كا معنى نكلتا ہے يعنى : نقدس لك لا لغيرك_

13_ تسبيح پروردگار كے ساتھ اسكى حمدوثنا بجا لانا ايك اچھى روش ہے_

و نحن نسبح بحمدك

""بحمدك"" ميں باء كا معنى مصاحبت ہے اور استعانت بھى ہو سكتا ہے_ مذكورہ بالا معنى پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

14_ الله تعالى كى تعريف وستائشے كرتے ہوئے ايسا كلام يا معانى كا استعمال كرنا چاہئے جس ميں ذرہ برابر بھى نقص يا عيب نہ ہو_

و نحن نسبح بحمدك

يہ معنى اسطرح ہے كہ اگر ""بائ"" كا معنى استعانت ہو پس ""نسبح بحمدك "" كا مفہوم يہ ہوگا: حمد وستائشے كے وسيلے سے ہم تيرى تسبيح كرتے ہيں اور تجھے منزہ سمجھتے ہيں_ واضح ہے كہ خداوند متعال كى حمد و ستائشے ميں تسبيح و تنزيہ كا مفہوم اس وقت ہوگا جب منتخب شدہ الفاظ يا معانى ميں كسى طرح عيب يا نقص نہ پايا جاتاہو_

15_ عالم ہستى ميں فرشتوں كا اپنے وجود كى جانب متوجہ ہونا اور خود كو خلافت كے لائق جاننا يہ چيز باعث بنى كہ وہ انسان كى تخليق اور خلافت كا فلسفہ سمجھ نہ پائيں_

قالوا ا تجعل فيہا من يفسد فيہا ... و نحن نسبح بحمدك

يہ جملہ ""ونحن نسبح بحمدك"" حاليہ ہے جو اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ فرشتے علاوہ بر ايں كہ انسان كو فتنہ و فساد كے باعث خلافت كا اہل نہ سمجھتے تھے خود كو اس مقام كا لائق جانتے تھے اور زمين كو انسان كى خلافت سے بے نياز سمجھتے تھے_

16_ انسان ميں موجود صلاحيتيں اور استعداد تھى جو اس كے خلعت خلقت و خلافت كى شائستگى ركھتى تھيں_

انى اعلم ما لا تعلمون

""ما لا تعلمون""ممكن ہے انسان كى پوشيدہ صلاحيتوں كى طرف اشارہ ہو يا ممكن ہے اس سے مراد وہ علوم اور حقائق ہوں جو فرشتوں سے مخفى يا اوجھل تھے جبكہ فرشتے ان علوم كے حصول و ادراك كى صلاحيت نہ ركھتے تھے_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنا پر ہے_

17_ انسان ميں موجود كمالات اور اعلى اقدار اس كى فتنہ گرى و فساد كى تلافى كرنے والے ہيں_

أتجعل فيہا من يفسد فيہا ... قال انى اعلم ما لا تعلمون

انسان كے فتنہ و فساد كى پيشن گوئي كو الله تعالى نے رد نہيں فرمايا ليكن انسان ميں موجود خاص استعداد كى بنا پر اس كو خلافت كا مستحق سمجھا_ اس سے پتہ چلتا ہے كہ يہ صلاحيت و استعداد انسان كى منفى خصوصيات كى تلافى كرنے والى ہے_

18_ فرشتوں كے پاس محدود معلومات اور آگاہى ہے _

انى اعلم ما لا تعلمون

19_ فرشتے انسانى كمالات اور اس كى اعلى اقدار سے

 

(110 )

ناآگاہ تھے_

إنى اعلم ما لا تعلمون

20_ اعلى انسانى اقدار سے فرشتوں كى ناآگاہى اس بات كا باعث بنى كہ انسان كا فتنہ و فساد ان كے سامنے جلوہ گر ہو اور وہ انسان كى خلقت و خلافت پر اعتراض كريں_

أتجعل فيہا من يفسد فيہا ... قال إنى اعلم ما لا تعلمون

21_ عالم ہستى كے تمام ترموجودات ميں راز و رمز پائے جاتے ہيں_ ان پر اعتراض كرنا ان كے وجود كى حكمت سے عدم آگاہى اور جہالت كى دليل ہے_

أتجعلُ فيہا من يفسد فيہا ... قال إنى اعلم ما لا تعلمون

22_ انسان ايسے علوم اور غيبى حقائق كو سيكھنے كى صلاحيت ركھتا ہے كہ جن كے سيكھنے كى استعداد فرشتے نہيں ركھتے_

إنى اعلم ما لا تعلمون

يہ مطلب اس بنا پر ہے اگر ""ما لا تعلمون"" سے مراد آدم (ع) ميں چھپى ہوئي صلاحيتيں نہ ہوں بلكہ مقصود الله تعالى كے ہاں موجود علوم اور حقائق ہوں پس آدم (ع) كى خلقت و خلافت كے سلسلے ميں ""إنى اعلم ما لا تعلمون""سے مراد يہ ہے: الله تعالى كے ہاں موجود حقائق سے آگاہى ايك اور موجود حاصل كر سكتاہے جبكہ فرشتے اس بار كو نہيں اٹھا سكتے اور نہ ہى آئندہ اس كى صلاحيت ركھيں گے_ صرف انسان ہے جو ان حقائق كو درك كرنے كى استعداد ركھتا ہے اور ان كا مظہر ہوسكتا ہے اس معنى كى تائيدآيت 33 كا يہ جملہ ہے_ ""الم اقل ... ...""

23_ حضرت آدم (ع) اور ان كى نسل ان انسانوں كى قائم مقام ہے جو ان سے پہلے زمين پر رہتے تھے_

إنى جاعل فى الارض خليفة

""خليفہ"" كا معنى جانشين ہونا يا جاگزيں ہونا ہے_ يہ معنى اس بات كا تقاضا كرتا ہے كہ يہ انسان جس كا خليفہ بن رہا ہے وہ موجود رہا ہو جبكہ آيہ مجيدہ ميں بيان نہيں ہوا كہ وہ كون ہے_ يہى وجہ ہے كہ اس بارے ميں مختلف آراء بيان ہوئي ہيں ان ميں سے ايك نظريہ يہ ہے كہ حضرت آدم (ع) اور ان كى نسل سے قبل زمين پر انسان رہتے تھے ، يہ جو فرشتوں كو يقين ہے كہ انسان فتنہ و فساد پھيلائے گا اس احتمال كى تائيد كرتا ہے_

24_ حضرت آدم (ع) سے پہلے زمين كے رہنے والے فسادى اور خونريزى كرنے والے تھے_

إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا أتجعل فيہا من يفسد فيہا

آيت كا ظاہرى مطلب يہ ہے فرشتوں كو خليفہ بننے والے انسان كے بارے ميں يقين تھا كہ يہ فسادى و فتنہ پرور ہوگا_ يہ حقيقت ہوسكتا ہے ان دو مطلب كى طرف اشارہ ہو:

-i حضرت آدم (ع) اور ان كى نسل ما قبل انسانوں كے جانشين ہوں_

-ii پہلے انسان فسادى اور فتنہ پرور تھے_

25_ انسان اس امر كا لائق ہے، شائستگى ركھتا ہے كہ خليفہ الہى بنے_

 

(111 )

إنى جاعل فى الارض خليفة

بعد والى آيات ميں حضرت آدم (ص) كو ايك نمونہ انسان كے طور پر ياد كيا گيا ہے ايك ايسا انسان جو فرشتوں سے برتر ہے، جسے تمام اسماء كا علم عطا كيا گيا اور جس كوحقائق (زمين و آسمان كے غيب) كا علم ديا گيا ہو يہ سب اس بات كا قرينہ ہيں كہ خلافت سے مراد خلافت الہى ہے چونكہ انسان كا ايك ايسى مخلوق كے طور پر تعارف كرايا گيا ہے جو علم الہى كا مظہر ہے_

26_ حضرت آدم (ص) كى خلقت و خلافت اور خداوند قدوس كا فرشتوں سے گفتگو كرنا نہايت سبق آموز واقعہ ہے جس ميں گہرے نكات ہيں_

و إذ قال ربك للملائكة ... إنى اعلم ما لا تعلمون

يہاں ""اذ"" فعل مقدّر ""اذكر"" كا مفعول ہے_

27_ حسين بن بشّار عن ابى الحسن على بن موسى الرضا (ص) قال : سألتہ أيعلم الله الشى الذى لم يكن أن لو كان كيف كان يكون او لا يعلم الّا ما يكون فقال انّ الله تعالى ھوالعالم بالاشياء قبل كون الاشياء قال الله عزوجل "" ... إنّى أعلم ما لا تعلمون"" فلم يزل الله عزوجل علمہ سابقاً للأشياء قديماً قبل ان يخلقھا (1)

حسين بن بشّار كہتے ہيں ميں نے امام رضا(ص) سے سوال كيا خداوند عالم جانتا ہے كہ جو چيزيں وجود ميں نہيں آئيں وہ كيسى ہوںگى يا يہ كہ ايسا نہيں ہے بلكہ اس چيز كے وجود ميں آنے كے بعد اسے جانتا ہے؟ امام (ع) نے فرمايا خداوند عالم اشياء كے وجود ميں آنے سے قبل ان كے بارے ميں علم ركھتا ہے_ الله عزوجل فرماتا ہے "" إنّى أعلم ما لا تعلمون_ ميں وہ سب كچھ جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے"" پس الله تعالى كا علم ہميشہ اشياء كى خلقت اور وجود سے ماقبل ہے_

28_پيامبر خداصلى الله عليہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہيں: ""دحيت الارض من مكة ...وھى الارض التى قال الله ""إنى جاعل فى الارض خليفة ...""(2)

زمين كا پھيلائو مكہ سے شروع ہوا اور مكہ وہى سرزمين ہے جس كے بارے ميں الله تعالى ارشاد فرماتا ہے ""ميں بے شك زمين ميں اپنا خليفہ بنانے والا ہوں ...""

29_ عن ابى جعفر محمد بن علي(ع) انہ قال فى قول الله عزوجل: و اذ قال ربك للملائكة إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا اتجعل فيہا من يفسد فيہا و ... قال ... وإنما قال ذلك بعض الملائكة لما عرفوا من حال من كان فى الارض من الجن قبل آدم ...(3)

(ع) (ع) الله تعالى كے اس كلام ""اور جب تيرے رب نے فرشتوں سے كہا كہ ميں زمين پر خليفہ بنانے والا ہوں تو انہوں نے كہا كيا (اے رب) تو زمين پر

--------------------------------------------------------------------------------

1) توحيد صدوق ص 136 ح 8 باب 10 ، نورالثقلين ج/1 ص 53 ح 84_

2) الدرالمنثور ج/1ص113، بحار الانوار ج/54 ص 206 ح 156_

3) دعائم الاسلام ج/1 ص 291 ، بحار الانوار ج/ 96 ص 47 ح 36_

 

(112 )

ايسے كو خليفہ قرار دے گا جو فتنہ و فساد برپا كرے گا"" كے بارے ميں امام باقر (ع) فرماتے ہيں كہ بعض ملائكہ نے ايسا كہا تھا كيونكہ وہ حضرت آدم (ص) كى خلقت سے پہلے زمين پر جنات كا فتنہ و فساد ديكھ چكے تھے_

30_ اميرالمومنين فرماتے ہيں "" ...قالت الملائكة سبحانك "" أتجعل فيھا من يفسد فيھا ويسفك الدماء ونحن نسبح بحمدك ونقدّس لك"" ... فاجعلہ منّا فانا لا نفسد فى الارض ولا نسفك الدماء قال جلّ جلالہ ... ""إنى اعلم ما لا تعلمون"" انى اريد ان اخلق خلقا بيدى اجعل ذريتہ انبياء مرسلين وعباداً صالحين و آئمة مھتدين اجعلھم خلفائي فى ارضى ..."" (1)

ملائكہ نے عرض كيا پروردگار تو پاك و منزہ ہے كيا تو زمين پر ايسے كو قرار دے گا جو اس ميں فتنہ و فساد برپا كرے گا اور خون ريزى كرے گا جبكہ ہم تيرى حمدوثنا سے تيرى تسبيح بجا لاتے ہيں اور تيرى پاكيزگى بيان كرتے ہيں ... پس ہم ميں سے خليفہ قرار دے كيونكہ نہ تو ہم زمين پر فساد برپا كريں گے اور نہ ہى خونريزى كريں گے تو الله جل جلالہ نے ارشاد فرمايا ميں وہ جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے ميں چاہتا ہوں كہ ايسى مخلوق كو خلق كروں جس كى نسل سے انبياء مرسل (ع) ، صالح بندے اور ہدايت يافتہ آئمہ وجود ميں آئيں اور (پھر) انہى كو زمين پر اپنا خليفہ قرار دوں_

31_ امام صادق عليہ السلام سے روايت ہے آپ(ص) نے فرمايا : "" إن الملائكة ... قالوا نحن نقدسك و نطيعك و لا نعصيك كغيرنا قال فلما اجيبو بما ذكر فى القرآن علموا انھم تجاوزوا ما لھم فلاذوا بالعرش استغفاراً ...(2)

ملائكہ نے كہا ہم تيرى پاكيزگى بيان كرتے ہيں ، تيرى اطاعت كرتے ہيں اورنہ ہى تيرى نافرمانى كرتے ہيں جيسے دوسرے كرتے ہيں _ امام(ص) فرماتے ہيں جيسا كہ قرآن ميں آيا ہے فرشتوں نے الله تعالى كا جواب سنا تو سمجھ گئے كہ انہوں نے اپنى حد سے تجاوز كيا ہے پس انہوں نے طلب مغفرت كے لئے عرش الہى كى پناہ لے لي_

32_ امام على عليہ السلام سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا: "" او كل علم يحتملہ عالم ؟ إنّ الله تعالى قال لملائكتہ ""إنى جاعل فى الارض خليفة قالوا أتجعل فيہا من يفسد فيہا ..."" فھل رأيت الملائكة احتملوا العلم؟ ... (3)

كيا ہر علم عالم كے لئے قابل تحمل ہے ؟ الله تعالى نے اپنے فرشتوں سے فرمايا : _ ميں زمين پر خليفہ بنا رہا ہوں تو انہوں نے كہا كيا تو ايسے كو قرار دے گا جو زمين پر فتنہ و فساد برپا كرے گا ... كيا تم سمجھتے ہو كہ يہ علم فرشتوں كے لئے قابل تحمل تھا؟ ...

--------------------------------------------------------------------------------

1) علل الشرايع ج/1 ص105 ح /1 باب 96 ، نورالثقلين ج/1 ص51 ح 80_

2) تفسير تبيان ج/1 ص136 ، نورالثقلين ج/1 ص54 ح 86_

3) بحار الانوار ج/2ص 211 ح106 ، نورالثقلين ج/1ص51 ح 79_

 

(113 )

--------------------------------------------------

آسمان :

آسمانوں كى خلقت 1

الله تعالى :

افعال الہى 1; الله كى تقديس وپاكيزگى كا بيان 10;الله تعالى كى خالقيت 1; الله تعالى كو معدوم اشياء كا علم ہونا 27; الله تعالى كا علم27; مشيت و مقدرات الہى 5

الله تعالى كا خليفہ : 25، 30

انبياء (ع) :

انبياء (ع) كے فضائل 30

انسان :

انسانى كمال كے اثرات و نتائج17; انسانى صلاحيتيں اور استعداد 16،17،22، 25; انسان كا فساد برپا كرنا 7، 8، 17، 24; حضرت آدم (ع) سے پہلے كے انسان 23، 24; انسان كى ملائكہ پر برترى 22; انسان كى تاريخ 23; انسان كى خلافت 1، 4، 5، 6، 8، 16، 20، 23، 25; انسان كى خلقت 4، 5، 16، 20; انسانى خونريزى 7، 24; انسان كے فضائل 16، 17، 19، 20; انسان كى خلقت كا فلسفہ 1، 30; انسان كا كمال 19; انسان كے درجات 2، 25; انسان كى خصوصيات 22

تاريخ :

تاريخ سے عبرت لينا 26; تاريخ كے فوائد 26

تسبيح :

الله تعالى كى تسبيح كے آداب 13; تسبيح خداوندى 10، 12

جنات :

جنات كا فساد برپا كرنا 29; جنات كى تاريخ 29

جہالت :

جہالت كے اثرات ونتائج21

جہان بينى يا( نظريہء كائنات ):

توحيدى جہان بينى 1

حضرت آدم (ع) :

آدم(ص) كى تاريخ خلقت 3; حضرت آدم (ص) كے واقعہ كى تعليمات 26; حضرت آدم (ص) كى خلافت 3، 23، 26; حضرت آدم (ع) كى خلقت 26

حمد :

حمد الہى كے آداب 14; خدا تعالى كى حمد 10، 12، 13

روايت : 27، 28، 29، 30، 31، 32

زمين :

زمين كا نقطئہ آغاز 28; زمين كى تاريخ 28; زمين كا پھيلاؤ28

صالحين :

صالحين كے فضائل 30

عبرت :

عبرت كے عوامل 26

 

(114 )

علم :

پسنديدہ علم 32

فساد برپا كرنا :

فساد برپا كرنے كے موارد 9

قتل :

قتل كا گناہ 9

گناہان كبيرہ : 9

مكّہ معظّمہ:

مكّہ معظّمہ كے فضائل 28

ملائكہ :

ملائكہ كى جہالت كے اثرات و نتائج 20;ملائكہ كا

اخلاص 12 ملائكہ كا ادراك11;ملائكہ كا پناہ طلب كرنا 31; ملائكہ كى صلاحيت22; ملائكہ كا استغفار كرنا 31; ملائكہ كى بصيرت15;ملائكہ كى پيشين گوئي8;ملائكہ كى خلقت كى تاريخ 3; ملائكہ كى تسبيح 10 ، 12; ملائكہ كا ناآگاہ ہونا 19 ; ملائكہ كو علم غيب ہونا7; ملائكہ كا علم 11 ; ملائكہ كى اللہ سے گفتگو 4 ، 5 ، 26; ملائكہ كے علم كا دائرہ كار 18;ملائكہ اور انسان كى خلقت 15 ، 20; ملائكہ اور انسان كى خلافت 6،8،15،20

موجودات:

موجودات كا راز 21; موجودات كى خلقت كا فلسفہ 21; حضرت ادم (ع) سے پہلے كى موجودات 29

نعمت:

نعمت كا سرچشمہ 1

وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاء هَؤُلاء إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (31)

اور خدا نے آدم كو تمام اسماء كى تعليم دى اور پھر ان سب كو ملائكہ كے سامنے پيش كركے فرمايا كہ ذرا تم ان سب كے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خيال استحقاق ميں سچے ہو_

1_ اللہ تعالى نے حضرت ادم (ع) كو مخصوص علوم كے حصول كى وسيع استعداد عطا فرمائي اور ان كے تمام حقائق اور اسماء تعليم فرمائے_

وعلم ادم الا سماء كلھا

جملہ ""علم ادم"" ايك مقدر جملے پرعطف ہے جو انتہائي واضح ہونے كى بنا پر كلام ميں نہيں ايا_يہ جملہ ""انّى جاعل ...""كے قرينے سے يہ ہو سكتا ہے : فخلق ادم جديراًللخلافة و ...

 

(115 )

2_ انسان كى افرينش كى حكمت اور زمين پر اس كى خلافت كى لياقت اس ميں ہے كہ وہ عالم ہستى كے حقائق سيكھنے كى توانائي ركھتا ہے_

إنى جاعل فى الارض خليفہ ...وعلّم ادم الاسماء كلّھا""

3_ انسان كا سب سے پہلا استاد خداوندقدوس ہے _

وعلم ادم الا سماء كلھا

4_ علوم اور معارف كے سيكھنے ميں اشياء كى علامتيں يا ان كے نام بہت بنيادى كردار ركھتے ہےں_

وعلم ادم الاسماء كلھا

""الاسمائ""سے مراد عالم ہستى كے حقائق ہيں نہ فقط ان كے نام اور علامتيں _پس عالم ہستى كے حقائق كو ناموں اور علامتوں سے تعبير كرنا اس بات كى علامت ہے كہ چيزوں كے نام، علوم و معارف كى دنيا ميں بہت اہم كردار كے حامل ہيں

5_حضرت ادم (ع) كوجو حقائق تعليم ديئے گئے ہيں وہ ذى شعور اور عاقل مخلوقات كے بارے ميں تھے_

وعلم ادم الا سماء كلھا ثم عرضھم على الملائكة

""ھم""كى ضميرمعمولا با شعور اور عاقل موجودات كيلئے استعمال ہوتى ہے_بنابريں مذكورہ بالا مفہوم اس بناپر ہے كہ ""ھم"" كى ضمير ""الا سمائ"" كى طرف لوٹتى ہے_

6_اللہ تعالى نے موجودات عالم ہستى كو فرشتوں كے سامنے پيش كيا اور ان سے چاہا كہ ان كے نام بيان كرےں_

ثم عرضھم على الملائكة فقال ا نبئونى باسماء ھو لاء

""أنبئوا""فعل امر ہے اور اس كا مصدر ""انبائ""ہے جس كا معنى ہے خبر دينا_

7_ فرشتوں كا دعوى تھا كہ وہ حضرت ادم (ع) سے برتر ہےں _

أنبئونى با سماء ھو لاء ان كنتم صادقين _

فرشتوں كا حضرت ادم (ع) كى خلقت وخلافت پر اعتراض كرنے كے بعد يہ كہنا ""ونحن نسبح ..."" اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ""صادقين "" سے متعلق چيز فرشتوں كى ادم (ع) پر برترى تھى _ گويا مفہوم يہ ہوگا :اگر سچ كہتے ہو كہ تم ادم سے برتر اور مقام خلافت كے زيادہ لائق ہو تو ...

8_عالم ہستى كے حقائق كا علم اعلى اقدار ميں سے ہے _

إنى اعلم مالاتعلمون _وعلم ادم الا سماء كلھا

9_ حضرت ادم (ع) كى بہت زيادہ اگاہى فرشتوں پر برترى كا راز تھا _

وعلم ادم الا سماء كلھا ... ان كنتم صادقين

10_ عن ابى العباس عن ابى عبداللّہ (ع) سالتہ عن قول اللہ ""وعلم آدم الاسماء كلھا "" ماذا علمہ؟ قال الارضين والجبال والشعاب والأوديہ ثم نظر الى بساط تحتہ فقال و ھذا البساط مماعلّمہ (1)

--------------------------------------------------------------------------------

1) تفسير عياشى ج 1 ص 32 ح 11، نور الثقلين ج 1 ص 55 ح 88_

 

(116 )

ابوالعباس كہتے ہيں كہ اللہ تعالى كے اس كلام ""اوراللہ نے ادم كوتمام كے تمام اسماء سكھائے "" كے بارے ميں "ميں نے امام صادق (ع) سے سوال كيا كہ خدا وند متعال نے حضرت ادم (ع) كوكيا سكھايا ؟ حضرت (ع) نے فرمايا: زمين "پہاڑ" درّے" وادياںپھر اپ(ع) نے اپنے نيچے بچھى ہوئي بساط (دري)كى طرف نگاہ كى اور فرمايايہ بساط بھى ان ميں سے ہے جس كا علم اللہ تعالى نے حضرت ادم (ع) كو ديا_

11_امام صادق(ع) فرماتے ہيں :إن اللہ تبارك و تعالى علّم ادم اسماء حجج اللہ كلّھا ثمّ عرضھم و ھم ارواح_ على الملائكة فقال "" أنبئونى بأسماء ھؤلاء ان كنتم صادقين"" بأنكم احق بالخلافة فى الارض لتسبيحكم وتقديسكم من ادم(ع) (1)

خدا وند متعال نے اپنى تمام حجتوں كا علم حضرت ادم (ع) كو عنايت فرمايا پھر ان كى ارواح كوفرشتوں كے سامنے پيش كيا ا ور پھر فرمايا ""مجھے وہ اسماء بتاو اگر تم سچے ہو "" كہ تم ہى ادم سے زيادہ خلافت كے حق دار ہو اپنى تسبيح وتقديس كى وجہ سے؟

-------------------------------------------------

اقدار: 8

اللہ تعالى :

اللہ تعالى كى حجتيں11; خداوند قدوس كى اہميت3

انسان:

انسان كا ادراك 2; انسان كى صلاحيتيں2; انسان كى خلافت كا فلسفہ2;خلقت انسان كا فلسفہ 2;انسان كا معلم 3;انسان كى خصوصيات2

تعليم:

تعليم كا سرچشمہ4

حضرت ادم (ع) :

حضرت آدم (ع) كى صلاحيتيں 1; حضرت ادم (ع) كو تعليم ديئے گئے اسماء 5; حضرت ادم (ع) كى ملائكہ پر برترى 9; حضرت اد م (ع) كو اسماء كى تعليم ديا جانا 1،5،10،11; حضرت ادم (ع) كى تخليق 1; موجودات كا حضرت ادم (ع) كے سامنے پيش كيا جانا 10; حضرت ادم (ع) كا علم 9; حضرت ادم (ع) كى برترى كا فلسفہ 9; حضرت ادم (ع) كا واقعہ 1;حضرت ادم (ع) كى خصوصيات 1

حقائق:

حقائق كے علم كى قدروقيمت8

روايت:10،11

علم:

علم كى اہميت3

معلم:

سب سے پہلا معلم3

ملائكہ:

ملائكہ كے دعوے 7;ملائكہ كى بڑائي 7; موجودات كا ملائكہ كے سامنے پيش كيا جانا6

موجودات :

موجودات كے ناموں كى اہميت 4

--------------------------------------------------------------------------------

1) اكمال الدين صدوق ج 1 ص14 ، نور الثقلين ج 1 ص 45 ح 87_

 

(117 )

قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ (32)

ملائكہ نے عرض كى كہ ہم تو اتنا ہى جانتے ہيں جتنا تو نے بتاياہے كہ تو صاحب علم بھى ہے اور صاحب حكمت بھى _

1_ فرشتوں كے سامنے جو حقائق پيش كيئے گئے ان سے وہ نا اگاہ تھے اور اسماء كے بيان كرنے سے عاجز رہے_

ثم عرضھم على الملائكة ... قالوا سبحانك لا علم لنا الا ما علمتنا

2_خداوند متعال كى ذات اقدس ہر نقص اور عيب سے پاك ومنزہ ہے_

قالوا سبحانك

3_ پروردگار عالم كى ذات اقدس منزہ ہے اس امرسے كہ موجودات كے اسرار اور ان كى مخفى گاہ سے اگاہ نہ ہو_

أنبئونى بأسماء ہو لائ ...قالوا سبحانك

لفظ ""سبحانك "" كا استعمال ايسے موارد ميں ہو تا ہے جہاں اللہ تعالى كے بارے ميں متكلم كا كلام نقص يا عيب كا وہم وگمان كرے_ فرشتے چونكہ مقام جواب ميں ہيں اس ليئے ان كے كلام سے وہم پيدا ہوتا ہے كہ گويا خداوند متعال ان كے جواب كى پہلے سے اگاہى نہيں ركھتا لہذا

""سبحانك"" كہنے كا ہدف يہ ہے كے اللہ تعالى اس طرح كے وہم وگمان سے پاك ومنزہ ہے _

4_ فرشتوں كا علم وبصيرت اللہ تعالى كى جانب سے ہے_

لا علم لنا إلاّ ما علمتنا

5_ خدائے بزرگ وبرتر كى ذات اقدس عليم (انتہائي زيادہ جاننے والا ) اور حكيم (ايسا زيرك و دانا جو امور كو مستحكم واستوار بنائے)ہے_

إنك أنت العليم الحكيم

""حكيم"" كےمعانى ہيں قاضى ،صاحب حكمت اور امور كو استحكام بخشنے والا _اس ايت ميں بيان شدہ حقائق سے دوسرا اور تيسرا معنى زيادہ مناسبت ركھتا ہے_

6_ ذات بارى تعالى وہ واحد حقيقت ہے جو لا محدود (مطلق ) علم وحكمت كى مالك ہے_

إنك أنت العليم الحكيم

خبر (العليم الحكيم )پر ""ال"" كا انا اور جملے

 

(118 )

ميں ضمير فصل""انت""كا ہونا حصر پر دلالت كرتا ہے_

7_ اللہ تعالى كا علم ذاتى ہے اور دوسروںكى دانش اللہ كى جانب سے عطا اور عنايت ہے_

لا علم لنا إلاماعلمتنا إنك أنت العليم الحكيم

يہ جملہ"" انك انت ...""اس مطلب كے بعد بيان ہواہے كہ فرشتوں كا علم ذاتى نہيں بلكہ وہبى ہے پس يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اللہ تعالى كاعلم ذاتى ہے_

8_ حضرت ادم (ع) فرشتوں سے برتر اور ان سے زيادہ عالم تھے_

وعلم ادم الا سماء كلھا ... قالوا سبحانك لا علم لنا إلاما علمتنا

9_ فرشتوںكو اللہ تعالى كا (حقائق كے اسماء بيان كرنے كيلئے ) حكم دينا افعال الہى كے حكيمانہ اور عالمانہ ہونے كى ياد اورى اور انہيں حضرت ادم (ع) كى علمى برترى سے اگاہ كرنا تھا_

أانبئونى بأسماء ہولاء ... قالوا سبحانك إنك أنت العليم الحكيم

10_ فرشتوں كا اعتراف كرنا كہ انسان كى خلقت عالمانہ اور حكيمانہ تھى اسى طرح اس كا خلافت كيلئے انتخاب درست تھا_

إنك أنت العليم الحكيم

انسان كى خلافت كيلئے لياقت ميں شك وترديد كے بعد فرشتوں كا خداوند متعال كو عليم وحكيم كہہ كر توصيف و ثنا كرنے كا مقصد يہ تھا كہ انہوں نے انسان كى عظمت كا اقرار كيا اور اس كى عالمانہ اور حكيمانہ خلقت كا اعتراف كيا_

--------------------------------------------------

اسماء اور صفات :

حكيم 5; جلالى صفات 2،3; عليم 5

اللہ تعالى :

اللہ تعالى كے مختصات 6;اللہ تعالى كے فعال 9; اللہ تعالى كا منزہ ہونا2،3; اللہ تعالى كى حكمت 6،9 ;اللہ تعالى اور عدم اگاہى 3; اللہ تعالى كى عنايات 7; علم الہى 6،9; اللہ تعالى كا علم ذاتى 7

انسان :

انسان كى خلافت 10; انسان كى خلقت 10

حضرت ادم (ع) :

حضرت ادم (ع) كى ملائكہ پر برترى 8،9; حضرت ادم(ع) كا علم 8،9

علم :

علم كا سر چشمہ 7

ملائكہ :

ملائكہ كا اقرار 10;ملائكہ كا متنبہ ہونا 9;ملائكہ كى نا اگاہى 1; ملائكہ كا عجز 1; ملائكہ كے سامنے موجودات كو پيش كيا جانا1،9;ملائكہ اور انسان كى خلافت 10;ملائكہ اور انسان كى خلقت 10;ملائكہ كے علم كا سرچشمہ 4

 

(119 )

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (33)

ارشاد ہوا كہ آدم اب تم انھيںباخبر كردو_تو جب آدم نے باخبر كرديا تو خدا نے فرمايا كہ ميں نے تم سے نہ كہا تھا كہ ميں آسمان و زمين كے غيب كو جانتاہوں اور جو كچھ تم ظاہر كرتے ہو يا چھپاتے ہو سب كو جانتاہوں_

1_ اللہ تعالى نے ادم (ع) كو حكم ديا كہ حقائق ہستى ميں سے ہر ايك كا نام فرشتوں كے لئے بيان كرے_

قال يا ادم انبئھم با سماء ھم

2_ حضرت ادم (ع) نے حقائق ہستى كے اسماء فرشتوں كے لئے بيان كيئے_

فلما انبأھم بأسماء ھم

3_ حقائق ہستى كے نام جان لينے كے بعد فرشتوں كو علم ہوگيا كہ اسمان اور زمين غيب ركھتے ہيں_

فلما انبأھم ...قال ألم اقل لكم إنى أعلم غيب السماوات والارض

4_ حضرت ادم (ع) اللہ تعالى كے خليفہ اور فرشتوں كے لئے فيض الہى كا واسطہ وذريعہ ہےں_

يا ادم انبئھم بأسماء ھم فلما انبأھم با سماء ھم

5_ حضرت ادم (ع) فرشتوں كے معلم و استاد_

قال يا ادم انبئھم با سماء ھم فلما ا نبأھم با سماء ھم

6_ جہان افرينش كے متعدد اسمان ہےں_

انى اعلم غيب السماوات

7_ اسمانوں اور زمين (ہستي) ميں غيب ہے جو فرشتوں سے مخفى تھا_

إانّى أعلم ما لا تعلمون ... ألم اقل لكم إنى اعلم غيب السماوات والارض

8_ اللہ تعالى اسمانوں اور زمين كے غيب سے اگاہ ہے_

انى أعلم غيب السماوات والارض

9_ اللہ تعالى نے ادم كو جو اسماء وحقائق تعليم فرمائے ان

 

(120 )

كا تعلق ہستى كے غيب سے تھا_

إنّى اعلم ما لا تعلمون ...ألم اقل لكم إنّى اعلم غيب السماوات والارض

""الم اقل ...كيا ميں نے تمھيں نہ كہا تھا كہ زمين و اسمانوںكے غيب سے ميں واقف ہوں"" ظاہراً يہ جملہ اس جملے ""إنّى أعلم ""كى تفصيل ہے جو ايت 30كے ذيل ميں ايا ہے پس ""مالا تعلمون ""سے مراد اسمانوں اورزمين كا غيب ہے اور ""إنّى أعلم مالا تعلمون ""كے بعد ""وعلّم ادم ..."" كا انا اس طرف اشارہ ہے كہ جو نام حضرت ادم (ع) كو تعليم ديئے گئے وہ ""مالاتعلمون ""كا مصداق ہيں اس گفتگو كى روشنى ميں ""الاسمائ""سے مراد اسمانوں اور زمين كا غيب ہے_

10_اللہ تعالى كا حضرت ادم (ع) كو (فرشتوں كو اسماء كى تعليم كا)حكم دينے كا مقصد ادم (ع) كى فرشتوں پر برترى ثابت كرنااور ادم(ع) كى ان پر فضيلت كو سمجھانا تھا_

قال يا ادم انبئھم بأسمائھم

بعد والى ايت كے قرينے سے اس بات كو سمجھا جا سكتا ہے كہ اللہ تعالى كے حضرت ادم(ع) كو( فرشتوں كو اسماء كى تعليم كا) حكم دينے كا مقصد ادم(ع) كى فرشتوں پر برترى اور فضيلت ثابت كرنا تھا_

11_ حضرت ادم (ع) كى خلقت و خلافت كے وقت فرشتوں كے دل ياضمير ميں كوئي چيز مخفى تھى جس كو بيان كرنے سے اجتناب كررہے تھے _

واعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

12_ اللہ تعالى فرشتوں كے اشكار اور مخفى امور سے اگاہ ہے_

أعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

13_ فرشتے اپنے امور كو ديگر فرشتوں سے مخفى ركھنے پر قادر ہيں _

أعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون

14_ امام صادق (ع) سے روايت ہے اپ (ع) نے فرمايا:""إن اللہ تبارك و تعالى علم ادم اسماء حجج اللہ كلھا فقال ...""أنبئھم باسماء ھم فلما أنبا ھم با سمائھم"" وقفوا على عظيم منزلتھم عندالله تعالى فعلموا إنھم احق بان يكونوا خلفاء الله فى ارضہ وحججہ على بريتہ وقال لھم ""ألم اقل لكم إنى أعلم غيب السماوات والارض و أعلم ماتبدون وماكنتم تكتمون "" ... (1)

اللہ تعالى نے اپنى تمام حجتوں كے اسماء حضرت ادم (ع) كو تعليم فرمائے پس فرمايا ""ملائكہ كو ان نامو ں سے اگاہ كرو پس جب ملائكہ كو ان كے ناموں سے اگاہ كيا""تو ملائكہ ان كى الله تعالى كے ہاں عظيم منزلت و مقام سے اگاہ ہوگئے اور يہ جان ليا كہ يہى ہستياں زيادہ حق ركھتى ہيں كہ الله كى زمين پر اس كے خليفہ ہوں اور اس كى مخلوق پر حجت ہوں اور اللہ تعالى نے فرشتوں سے ارشاد فرمايا :""كيا ميں نے تم سے نہ كہا تھا كہ بيشك ميں اسمانوں اور زمين كے غيب كو زيادہ جانتا ہوںاور جو كچھ تم اشكار كرتے ہويا پنہا ںكرتے ہو اس سے ميں اگاہى ركھتا ہوں""

--------------------------------------------------------------------------------

1) اكمال الدين صدوق ج 1 ص14 ،بحارالانوار ج11 ص 145 ح 15_

 

(121 )

15_ عن ابى جعفر(ع) انّہ قال فى قول اللہ ...""واعلم ما تبدون وما كنتم تكتمون"" يعنى ما ا بدوہ بقولھم"" ا تجعل فيھا من يفسد فيھا و يسفك الدمائ ... "" و ما كتموہ فقالوا فى انفسھم ما ظننا ان اللہ يخلق خلقاًاكرم عليہ منا (1)

امام محمد باقر عليہ السلام سے روايت ہے اپ (ع) نے اللہ تعالى كے اس كلام ""اور ميں جو كچھ تم اشكار كرتے ہو يا تم چھپاتے ہو بہتر اگاہ ہوں ""كے بارے ميں فرمايا يعنى (مراد) يہ ہے كہ جوچيز انھوں نے اپنے قول يا كلام سے ظاہر كى وہ يہ تھى ""كيا تو ايسے كو زمين ميں قرار دے گا جو اس ميں فساد برپا كرے گا اور خون بہائے گا "" اور جو چيز انھوں نے پنہا ںركھى وہ يہ تھى كہ انھوں نے دل ہى دل ميں كہا كى ہمارا گمان نہ تھا كہ اللہ تعالى كسى ايسے كو خلق فرمائے گا جو ہمارى نسبت زيادہ اس كے ہاں صاحب عزت وشرف ہو گا _

--------------------------------------------------

اسمان:

آسمان كا متعدد ہونا6;اسمانوں كے غيب 3،7 ، 8

اللہ تعالى :

اوامر الہي1;اللہ تعالى كى حجتيں 14;اللہ تعالى كا علم غيب 8،2،14،15;اللہ كے اوامر كا فلسفہ 10;اللہ تعالى كے علم كا دائرہ 8،12;فيض الہى كا ذريعہ 14

اللہ تعالى كا خليفہ :4،14

حديث:14،15

حضرت ادم (ع) :

حضرت ادم (ع) كے اثار وجودى 4;حضرت ادم (ع) اور ملائكہ 2،4،5; حضرت ادم (ع) كو تعليم اسمائ9; حضرت ادم (ع) كى ملائكہ پر برترى 5،10; حضرت ادم (ع) كوتعليم ديئے گئے اسماء 1،14; حضرت ادم (ع) كى خلافت 4،11; خلقت ادم (ع) 11; حضرت ادم (ع) كا علم 1،2; حضرت ادم (ع) كے فضائل 5،10; حضرت ادم (ع) كا واقعہ 1،2،5; حضرت ادم (ع) كے درجات 4;

زمين :

زمين كا غيب 3،7،8

كائنات (عالم ہستي):

كائنات كا غيب9

ملائكہ :

ملائكہ كو اسماء كى تعليم 10; ملائكہ كا راز12; ملائكہ كا علم 3; ملائكہ كى قدرت وتوانائي13;ملائكہ كا دائرہ علم 7; ملائكہ كا معلم 5; ملائكہ اور حقائق كا مخفى كرنا 11،13;ملائكہ پر فيض كا ذريعہ4

موجودات :

موجودات كے نام 1،2،3

--------------------------------------------------------------------------------

1) دعائم الاسلام ج/1ص/291، بحار الانوار ج/96 ص/47 ح /36_

 

(122 )

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ (34)

اور ياد كرو وہ م