• صارفین کی تعداد :
  • 3360
  • 1/28/2008
  • تاريخ :

تفسیر سورہ بقرہ آیہ 60

 

قرآن مجید

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ (60)

اور اس موقع كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم كے لئے پانى كا مطالبہ كيا تو ہم نے كہا كہ اپنا عصا پتھر پر مارو جس كے نتيجہ ميں بارہ چشمے جارى ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان ليا اب ہم نے كہا كہ من و سلوى كھاؤ اور چشمہ كا پانى پيئو اور روئے زمين ميں فساد نہ پھيلاؤ_

1 _ حضرت موسى (ع) كى قوم فرعون كے تسلط سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے عبور كرنے كے بعد ايسى سرزمين ميں گھومتى پھرتى رہى جس ميں پانى كى شديد قلت تھي_

و اذ استسقى موسى لقومہ

2 _ حضرت موسى (ع) نے اللہ تعالى سے درخواست كى كہ ان كى قوم كو پانى كى قلت سے نجات دلائے_

و إذ استسقى موسى لقومہ

لغت ميں '' استسقائ'' كا معنى ہے پانى طلب كرنا اور شرعى اصطلاح ميں ايك خاص انداز سے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بارش كے لئے دعا كرنا ہے_

3 _ اللہ تعالى نے پانى كے حصول كے لئے حضرت

موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا عصا پتھر پر ماريں _

فقلنا اضرب بعصاك الحجر

'' الحجر'' ميں الف لام ممكن ہے جنس كے لئے ہو پس اس سے مراد ديگر اشياء كے مقابل پتھر ہيں_يہ بھى ممكن ہے كہ الف لام عہد حضورى يا عہد ذہنى كا ہو _ اس صورت ميں اس سے مراد خاص پتھر ہے_

4_ اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) كى پانى كى درخواست كو بہت جلد قبول فرمايا _

فقلنا اضرب بعصاك الحجر

''فقلنا'' كى '' فائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كى دعا اور اسكى قبوليت ميں زمانى فاصلہ نہ تھا_

5 _ حضرت موسى (ع) نے اللہ تعالى كے فرمان كے بعد

بلافاصلہ پانى كى دستيابى كے لئے اپنا عصا پتھر پردے مارا _

فقلنا اضرب بعصاك الحجر فانفجرت منہ اثنتا عشرة عينا

'' فانفجرت ''كى فاء فصيحہ ہے يعنى ايك مقدر معطوف عليہ كو بيان كررہى ہے _ پس جملے كى تقدير يوں بنتى ہے _ '' فضرب بعصاہ الحجر فانفجرت'' اس جملے كا حذف ہونا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ فرمان الہى و ہى مارنا ہے _

6_ حضرت موسى (ع) كا عصا پتھر پر پڑنے سے بارہ 12) چشمے پانى كے پھوٹ پڑے_

فانفجرت منہ اثنتا عشرة عيناً

7_ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں بنى اسرائيل كے بارہ 12) قبائل تھے_

فانفجرت منہ اثنتا عشرة عيناً قد علم كل اناس مشربہم

انس كى جمع '' اناس'' ہے اور اس سے مراد بنى اسرائيل كے قبائل ہيں '' اثنتا عشرة عيناً'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قبائل بارہ تھے_

8_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك بنى اسرائيل كے ايك مخصوص قبيلے كے لئے تھا

قد علم كل اناس مشربہم

'' مشرب '' پانى پينے نيز اس جگہ كو بھى كہتے ہيں جہاں سے پانى ليا جائے _ البتہ آيہء مجيدہ ميں اس سے مراد پتھر سے پھوٹنے والے چشمے ہيں _

9_ بنى اسرائيل كا ہر قبيلہ اپنے مخصوص چشمہ سے آگاہ تھا_

قد علم كل اناس مشربہم

10_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك پر ايك خاص علامت تھى جس سے ہر چشمہ بنى اسرائيل كے ايك خاص قبيلے سے مربوط تھا_

قد علم كل اناس مشربہم

اگرخود چشموں پر علامت نہ ہوتى بلكہ چشمہ پھوٹنے كے بعد علامت لگائي جاتى تا كہ ہر ايك چشمہ ايك خاص قبيلے سے مخصوص ہوجائے تو پھر ''قد علم كل اناس مشربہم_ ہر قبيلہ نے اپنا چشمہ پہچان ليا'' اسكى جگہ جملہ يوں ہوتا ''علّم ... بتايا گيا كہ ...''

11 _ قلت كى صورت ميں رزق كى تقسيم اور كوٹہ سسٹم كرنے كى ضرورت ہوتى ہے _

فانفجرت منہ اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربہم

12 _ معاشرتى اختلافات كى بنيادوں كو جڑ سے اكھاڑنے كى ضرورت ہے*

قد علم كل اناس مشربہم

ظاہراً ايسا معلوم ہوتاہے كہ پانى كى تقسيم كرنا اور ہر چشمہ كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلہ سے مخصوص كرنا اس لئے تھا تا كہ اختلافات اور تنازعات كوروكا جاسكے_

13 _ پتھر سے متعدد چشموں كا پھوٹنا اور ان كى خاص

خصوصيات حضرت موسى (ع) كى قوم كے لئے پيش كيئے گئے معجزات ميں سے تھے_

فانفجرت منہ اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربہم

14 _ پانى كى قلت كو دور كرنے كے لئے خداوند قدوس كى بارگاہ ميں دعا و مناجات كرنا ايك اچھا اور لائق تحسين عمل ہے اور دينى قائدين كى ذمہ دارى بھى ہے_

و إذ استسقى موسى لقومہ

15 _ حضرت موسى (ع) كے استسقاء اور پتھر سے چشموں كے پھوٹنے كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے_

و اذاستسقى موسى لقومہ ... قد علم كل اناس مشربہم

'' اذاستسقى '' آيہ مجيدہ 47 ميں '' نعمتي'' پر عطف ہے يعنى ''اذكروا إذ استسقى موسى لقومہ''

16_ اللہ تعالى كے ديئے ہوئے رزق و روزى سے كھانا پينا حضرت موسى (ع) كى قوم كو اللہ تعالى كى نصيحت تھي_

كلوا و اشربوا من رزق اللہ

17_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو اس زمين كى تمام تر وسعتوں ميں فساد و بربادى پھيلانے سے منع فرمايا_

و لاتعثوا فى الأرض مفسدين

'' لا تعثوا'' كا مصدر'' عثو'' ہے جسكا معنى ہے فساد پھيلانا _

18_ زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ان محرمات ميں سے ہے جن پر بہت تاكيد كى گئي ہے_

و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

'' مفسدين'' ، '' لاتعثوا'' كے فاعل كے لئے حال ہے '' لا تعثوا'' چونكہ خود فساد و تباہى كى حرمت پر دلالت كررہاہے اس لئے ''مفسدين'' مؤكد حال ہوگا اور اس تكليف شرعى كى تاكيد پردلالت كرتاہے_

19_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے ہر قبيلہ كو دوسرے قبيلہ كے كھانے اور پينے والى اشياء كى طرف تجاوز سے منع فرمايا_

قد علم كل اناس مشربہم كلوا واشربوا ... و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

ہر چشمے كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص كرنا اور پھر انہيں فساد و تباہى پھيلانے سے منع كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ہر قبيلے كا دوسرے قبيلے كے حقوق پر تجاوز فساد و تباہى پھيلاناہے پس بنى اسرائيل اس سے اجتناب كريں_

20 _ دوسروں كے حقوق پر ڈاكے ڈالنا اور تجاوز كرنا فساد و تباہى كے مصاديق ميں سے ہے _

كلوا وا شربوا ... و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

21 _ اللہ تعالى ہى اپنے بندوں كو رزق و روزى عنايت

 

قرآن مجید

 

كرنے والا ہے _

كلوا و اشربوا من رزق اللہ

22 _ اللہ تعالى كى نعمتوں سے استفادہ اسوقت تك مباح اور حلال ہے جب تك زمين پر فساد و بربادى كا باعث نہ بنے_

كلوا واشربوا من رزق اللہ و لاتعثوا فى الأرض مفسدين

كھانے پينے كى اشياء سے استفادہ كى نصيحت كے بعد فسادگرى سے منع كرنا گويا اس نصيحت كو مقيد كرناہے_

23 _ امام باقر (ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے ارشاد فرمايا ''نزلت ثلاثة احجار من الجنة ... و حجر بنى اسرائيل ... (1) بہشت سے تين پتھر نازل ہوئے ... ان ميں سے ايك بنى اسرائيل كے پاس تھا_( ضرورت كے وقت اس سے پانى حاصل كرتے تھے)

 

--------------------------------------------------

اتحاد:

اتحاد كى اہميت 12

احكام: 18،22

اختلاف:

معاشرتى اختلاف سے نبرد آزمائي 12

1)مجمع البيان ج/ 1 ص 383 ، نورالثقلين ج/ 1 ص 84 ح 217_

اعداد:

بارہ كا عد د 6،7،10

اقتصاد:

اقتصادى توازن كى اہميت 11

اللہ تعالى :

اوامر الہى 3،5; اللہ تعالى كى نصيحتيں 16; اللہ تعالى كى رزاقيت 21; اللہ تعالى كى روزى 16; اللہ كے نواہى 17،19

انسان:

انسانوں كے حقوق پر تجاوز 20

بنى اسرائيل:

بنى اسرائيل كا قلت ميں مبتلا ہونا 1; بنى اسرائيل كا فساد و تباہى پھيلانا 17; حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل 7; بنى اسرائيل كى تاريخ 1،7،9،19; بنى اسرائيل كو نصيحت 16; بنى اسرائيل كے چشمے 6 ،8،9، 10،13، 15; بنى اسرائيل كى كھانے والى اشياء 19; بنى اسرائيل كے قبائل 7، 8، 9،10،19; بنى اسرائيل كے لئے پانى كى قلت 1; بنى اسرائيل كى نجات 1; بنى اسرائيل كو متنبہ كرنا 17

پاني:

پانى كا پتھر سے پھوٹنا 6،8،15; پانى كى قلت 1; پانى كى قلت سے نجات 2،4،14

 

پتھر :

بہشت سے نازل ہونے والے پتھر 23

جائز امور( مباحات):

جائز امور سے استفادہ 22

چشمہ :

پتھر كا چشمہ 6،8،10،15

حضرت موسى (ع) :

حضرت موسى (ع) كى دعا كى قبوليت 4; حضرت موسى (ع) كا پانى طلب كرنے كى دعا 2،3،4، 5، 15; حضرت موسي(ع) كى دعا 2; حضرت موسي(ع) كا عصا 3،5،6; حضرت موسى كا واقعہ 2،3،4 ،5 ، 6 ، 15; حضرت موسى (ع) كا معجزہ 13

دعا:

پانى كى قلت كے لئے دعا14

دينى قائدين:

دينى قائدين كى ذمہ دارى 14

ذكر:

تاريخ كا ذكر 15

رزق كے لئے كوٹہ سسٹم:

كوٹہ سسٹم كى اہميت 11

روايت: 23

روزي:

روزى سے استفادہ 16; روزى كا سرچشمہ 21

عمل:

پسنديدہ عمل 14

فساد و تباہى پھيلانا:

زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا 18،22; فساد و تباہى پھيلانے كى حرمت 18; فساد و تباہى پھيلانے كے موارد 20; فساد و تباہى پھيلانے سے نہى 17

محرمات: 18

معجزہ :

پتھر كے چشمے كا معجزہ 13

نعمت:

نعمت سے استفادہ كا دائرہ 22