پیمان برادری
پیمان برادری:
پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کے ایک مشہور گروہ نے اس حدیث کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے :” اخی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بین اصحاب فاخی بین ابی بکر و عمر، وفالن فلان ، فجاء علی رضی اللہ عنہ فقال آخیت بین اصحابک و لم تواخ بینی وبین احد؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انت اخی فی الدنیا والآخرۃ “
پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کے درمیان صیغہ اخوت جاری کیا ،ابوبکر کو عمر کا بھائی بنایا اور اسی طرح سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا ۔اسی وقت حضرت علی علیہ السلام حضرت کی خدمت میں تشریف لائے اور عرض کیا کہ آپ نے سب کے درمیان برادری کا رشتہ قائم کردیا لیکن مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا ۔پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:” آپ دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہیں“
اسی سے ملتا جلتا مضمون اہل سنت کی کتابوں میں ۴۹ جگہوں پر ذکر ہوا ہے۔
کیا حضرت علی علیہ السلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان برادری کا یہ رشتہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ امت میں سب سے افضل و اعلیٰ ہیں؟ کیا افضل کے ہوتے ہوئے مفضول کے پاس جانا چاہئے؟
ج: نجات کا واحد ذریعہ :
ابوذر نے خانہ کعبہ کے در کو پکڑ کر کہا کہ جو مجھے جانتا ہے وہ تو جانتا ہی ہے اور جو نہیں جانتا وہ جان لے کہ میں ابوذر ہوں اور میں نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ انھوں نے فرمایا:
” مثل اہلبیتی فیکم مثل سفینۃ نوح، من رکبہا نجیٰ ومن تخلف عنہا غرق“
تمھارے درمیان میرے اہلبیت(ع) کی مثال کشتی نوح جیسی ہے جو اس پر سوار ہو ا اس نے نجات پائی اور جس نے روگردانی کی وہ ہلاک ہوا۔
جس دن توفان نوح نے زمین کو اپنی گرفت میں لیا تھا اس دن نوح علیہ السلام کی کشتی کے علاوہ نجات کا کوئی دوسرا ذریعہ موجودنہیں تھا ۔یہاںتک کہ وہ اونچا پہاڑبھی جس کی چوٹی پر نوح علیہ السلام کا بیٹا بیٹھا ہواتھا نجات نہ دلا سکا۔
کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ان کے بعد اہل بیت علیہم السلام کے دامن سے وابستہ ہونے کے علاوہ نجات کا کوئی دوسرا راستہ ہے؟