• صارفین کی تعداد :
  • 4994
  • 10/12/2014
  • تاريخ :

واقعہ غدير کيا ہے ؟

 واقعہ غدیر کیا ہے ؟

< يَااَيُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنزِلَ اظ•ِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ وَاظ•ِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللهُ يَعْصِمُکَ مِنْ النَّاسِ اظ•ِنَّ اللهَ لاَيَہْدِي الْقَوْمَ الْکَافِرِينَ >(1)

”‌اے پيغمبر ! آپ اس حکم کو پہنچاديں جو آپ کے پروردگار کي طرف سے نازل کيا گيا ہے، اور اگر يہ نہ کيا تو گويا اس کے پيغام کو نہيں پہنچايا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا“-

اہل سنت کي متعدد کتابوں نيز تفسير و حديث اور تاريخ کي (تمام شيعہ مشہور کتابوں ميں) بيان ہوا ہے کہ مذکورہ آيت حضرت علي عليہ السلام کي شان ميں نازل ہوئي ہے-

ان احاديث کو بہت سے اصحاب نے نقل کيا ہے، منجملہ: ”‌ابوسعيد خدري“، ”‌زيد بن ارقم“، ”‌جابر بن عبد اللہ انصاري“، ”‌ابن عباس“، ”‌براء بن عازب“، ”‌حذيفہ“، ”‌ابوہريرہ“، ”‌ابن مسعود“اور ”‌عامر بن ليلي“، اور ان تمام روايات ميں بيان ہوا کہ يہ آيت واقعہ غدير سے متعلق ہے اور حضرت علي عليہ السلام کي شان ميں نازل ہوئي ہے-

قابل توجہ بات يہ ہے کہ ان ميں سے بعض روايات متعدد طريقوں سے نقل ہوئي ہيں، منجملہ:

حديث ابوسعيد خدري 11/طريقوں سے-

حديث ابن عباس بھي 11/ طريقوں سے-

اور حديث براء بن عازب تين طريقوں سے نقل ہوئي ہے-

جن افراد نے ان احاديث کو (مختصر يا تفصيلي طور پر ) اپني اپني کتابوں ميں نقل کيا ہے ان کے اسما درج ذيل ہيں:

حافظ ابو نعيم اصفہاني نے اپني کتاب ”‌ما نُزِّل من القرآن في عليّ“ ميں (الخصائص سے نقل کيا ہے، صفحہ29)

ابو الحسن واحدي نيشاپوري ”‌اسباب النزول“ صفحہ150-

ابن عساکر شافعي ( الدر المنثور سے نقل کيا ہے، جلد دوم، صفحہ298)

فخر الدين رازي نے اپني ”‌تفسير کبير“ ، جلد 3، صفحہ 636 -

ابو اسحاق حمويني نے ”‌فرائد السمطين“ (خطي)

ابن صباغ مالکي نے ”‌فصول المہمہ“ صفحہ 27 -

جلال الدين سيوطي نے اپني تفسير الدر المنثور ، جلد 2، صفحہ 298 -

قاضي شوکاني نے ”‌فتح القدير“ ، جلد سوم صفحہ 57 -

شہاب الدين آلوسي شافعي نے ”‌روح المعاني“ ، جلد 6، صفحہ 172 -

شيخ سليمان قندوزي حنفي نے اپني کتاب ”‌ينابيع المودة“ صفحہ 120 -

بد ر الدين حنفي نے ”‌عمدة القاري في شرح صحيح البخاري“ ، جلد 8، صفحہ 584 -

شيخ محمد عبدہ مصري ”‌تفسير المنار“ ، جلد 6، صفحہ 463-

حافظ بن مردويہ (متوفي 418ئھ) (الدر المنثور سيوطي سے نقل کيا ہے) اور ان کے علاوہ بہت سے ديگرعلمانے اس حديث کو بيان کيا ہے -

البتہ اس بات کو نہيں بھولنا چاہئے کہ بہت سے مذکورہ علمانے حالانکہ شان نزول کي روايت کو نقل کيا ہے ليکن بعض وجوہات کي بنا پر (جيسا کہ بعد ميں اشارہ ہوگا) سرسري طور سے گزر گئے ہيں يا ان پر تنقيد کي ہے، ہم ان کے بارے ميں آئندہ بحث ميں مکمل طور پر تحقيق و تنقيدکريں گے-(جاري ہے)

 

حوالہ جات:

(1) سورہ مائدہ ، آيت 67


متعلقہ تحریریں:

"" غدير خم "" تاريخ اسلام کا ايک اہم واقعہ

واقعہ غدير کا پيش خيمہ