• صارفین کی تعداد :
  • 4699
  • 9/2/2014
  • تاريخ :

علمي اور ديني حوزات کي ترويج ميں امام رضا (ع) کا کردار(حصّه دوم)

علمی اور دینی حوزات کی ترویج میں امام رضا (ع) کا کردار(حصّه دوم)

عصر رضوي ميں علم کا حال:

مورخين امام رضا (ع) کے دور کو علمي باليدگي اور روئيدگي و بڑھوتري اور اسلامي تہذيب کي عالمگيريت کے حوالے سے سنہرے دور سمجھتے ہيں- اور اور اسلامي ادوار ميں ايک تابناک اور سب سے حيرت انگيز دور قرار ديتے ہيں- اس دور ميں مسلمانوں کي علمي اور سائنسي پبشرفت نے کرہ خاکي پر اپنا تسلط جماليا تھا- مختلف شعبوں ميں علمي و سائنسي سرگرميوں ميں قابل قدر اضافہ ہوا تھا اور اس تاريخي دور ميں اسلامي تہذيب کي ترقي اور فروغ نقطہ عروج تک پہنچا- اس عصر ميں فروغ يافتہ علمي اور ثقافتي مظاہر اور نشانيان ہميں مسلمانوں کي علمي حالت کے بارے ميں بہتر انداز سے اس دور کے مسلمانوں کي علمي پوزيشن سے آگہي ميں مدد پہنچاتي ہيں- اور ہم يہاں بعض مظاہر کي طرف اشارہ کرتے ہيں-

علمي نشستوں کا انعقاد، ان نشستوں کے عوامل ميں اضافہ اور رکاوٹوں ميں کمي کا اہتمام کيا جاتا تھا تا کہ اہل نظر آساني اور آزادي سے تحقيق و مطالعہ کرسکيں- مختلف شعبوں ميں علمي حلقے تشکيل ديئے جاتے تھے اور مختلف علمي موضوعات پر بحث ہوتي تھے- اسلامي دنيا کے مختلف علاقوں ميں متعدد کتب خانوں کي بنياد رکھي گئي؛ مسلم علماء کے لئے تحقيق اور تحصيل علم کے بھرپور مواقع فراہم کئے گئے اور اسلامي علماء اور دانشوروں کو اسلامي مملکت ميں اکٹھا کيا گيا-

حکومت نے تقريباً تيس بڑے اور اونچي سطح کے مدارس قائم کئے تھے جن ميں مدرسہ نظاميہ سب سے زيادہ مشہور ہوا- ان مدارس ميں عمومي کتب خانے قائم کئے گئے جن ميں سب سے مشہور کتب خانہ دارالحکمہ تھا- (1)

 تحريک ترجمہ:

امام رضا (ع) کے دور کي علمي تحريکوں ميں سے ايک اہم تحريک - جس نے مسلمانوں کے علمي ارتقاء ميں اہم کردار ادا کيا - بيروني زبانوں ميں موجود کتابوں کي عربي زبان ميں تراجم سے عبارت تھے- طب، رياضيات، فلسفہ، سياسي علوم Political Science ، علم نجوم Astrology وغيرہ جيسے درآمد شدہ علوم ميں تحقيق نے علمي تحقيقات کے جذبے کو تقويت پہنچائے-

"ابن نديم" اپني کتاب الفہرست ميں کئي کتابوں کا ذکر کرتے ہيں اور خاص طور پر تحريک ترجمہ کے بارے ميں لکھتے ہيں کہ مأمون نے روم کے بادشاہ کے نام اپنے مراسلوں کے ضمن ميں ان سے درخواست کي تھي کہ خيرسگالي اور تعاون کے عنوان سے اپنے گوداموں ميں ذخيرہ ہونے والي کتابوں کو بغداد بھيجنے کي اجازت دے ديں؛ روم کے بادشاہ نے ابتدا ميں ممانعت کي مگر آخر الامر اس درخواست کا مثبت جواب ديا اور مأمون نے حجاج بن مطر، ابن بطريق اور دارالحکمہ کي سرپرست «سلم» کو کئي ديگر ماہرين کے ہمراہ روم روانہ کيا اور انہوں نے وہ تمام کتابين دارالحکمہ ميں منتقل کرديں-(2) ان کتابوں کے تراجم نے مسلمانوں کے علمي حلقوں کي بڑي مدد کي؛ تمام اسلامي ممالک ميں نئے علمي آراء ظہور پذير ہوئے اور تنقيد اور جائزوں کو وسعت ملي؛ اسلامي معاشرے کے علمي ارتقاء ميں ان تراجم نے اہم کردار ادا کيا- اگرچہ ان کتابوں کے بعض موضوعات و مباحث - جو اسلامي افکار و عقائد سے متصادم تھے اور ان ميں الحاديات کا شائبہ تھا جو - عالم اسلام کے علمي حلقوں کے افکار ميں اعتقادي مسائل کا باعث بنے-

حوالے جات:

1- امام رضا (ع) کي زندگي ميں باريک بينانہ تحقيق، شريف قرشي، ج2، ص283

2- الفہرست، ابن نديم، ص239


متعلقہ تحریریں:

معرفت، اخلاص کے بغير ميسر نہيں ہوتي

امام جواد عليہ السلام نے والد گرامي کو غسل ديا