• صارفین کی تعداد :
  • 695
  • 2/11/2014
  • تاريخ :

ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف  تکفيري سازش  ( حصّہ سوّم )

سلفيّہ كسے كھتے ھيں؟

تکفير کا بنيادي عنصر اور نچوڑکسي حقيقي اور يقيني فکر پر مبني نہيں ہے - تکفيري دہشتگرد جماعتيں اسلامي ملکوں کو بدنام کرنے اور دہشتگردانہ حملے کرکے اسلام کي درخشندہ صورت کو مسخ کرکے پيش کرنے ميں کوشاں ہيں - تکفيري دھڑے کا اسلام کي انساني اور پرامن اعلي تعليمات سے کوئي ربط نہيں ہے - اسي بنياد پر تکفيري دھڑا اسلامي انقلاب  کي اس فکر کے بالمقابل ہے جو منصفانہ اور اسلام کي آزادي بخش تعليمات پر استوار ہے -ايسا اسلام ، جو آزادي و استقلال اور انصاف پسندي کا دين ہے اور نہ صرف مسلمانوں کےلئے بلکہ عالم انسانيت کے لئے ہے - وہ چيز جو وہابيوں کے عقائد وافکار ميں نظر آتي ہے ، ديگر مسلمانوں کو کافر قرار دے کر قتل کرنا ہے اور وہ اس کام کے لئے بچوں اور عورتوں کسي بھي پر رحم نہيں کرتے - اصولي طور پر تشدد، انتہاپسند وہابيوں کے رفتار و کردار کا ايک حصہ ہے - اب جبکہ ايران کا اسلامي انقلاب ، امن و دوستي کا علمبردار ہے اور نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام اقوام عالم کے ساتھ ہے ، ايران کے رہبر انقلاب اسلامي نے  نہ صرف ديگر مسلمانوں کے ساتھ اختلاف کو غلط قرار ديا ہے  بلکہ انقلاب کي کاميابي کے آغاز سے اب تک مسلمانوں کے درميان اتحاد کے قيام کے لئےوسيع کوششيں بھي انجام دي ہيں - دوسري طرف ايران کا اسلامي انقلاب امت مسلمہ کے دشمنوں کے مقابلے ميں بہت سخت موقف اختيار کئے ہوئے ہے - يہ موقف خاص طور پر صہيوني حکومت اور فلسطيني عوام کي حمايت ميں مکمل طور پر واضح اور آشکارا ہے -  اسلامي جمہوريۂ ايران کي جانب سے حزب اللہ لبنان کي حمايت اور مجموعي طور پر اسرائيل کے خلاف مزاحمتي محاذ اسي بنياد پر قائم ہے - تکفيري ٹولے کو نہ صرف ايران کي اسلامي  حکومت سے دشمني ہے بلکہ مغرب اور اس کي ہم فکر عرب حکومتوں کي سياست  کي بنياد پر وہ مزاحمتي محاذ کو اپنے لئے بہت بڑا دشمن سمجھ رہا ہے - اسي بنياد پر امريکہ اور اسرائيل تکفيريوں کي خفيہ اور آشکارہ حمايت کر رہے ہيں اور ايران کے ساتھ سخت دشمني پر اتر آئے ہيں - اعتقادي لحاظ سے بھي ايران کا اسلامي انقلاب ، تکفيري وہابيوں سے يکسر مختلف نقطۂ نگاہ کا حامل ہے ابھي اس فرقے کو وجود ميں آئے ہوئے زيادہ عرصہ نہيں ہوا ہے اور اس کے انحرافي اورخرافاتي نظريات کي ، اسلامي مفکرين خواہ شيعہ ہوں يا سني سب نے ٹھوس دلائل کے ساتھ  تنقيد کرتے ہوئے اسے مسترد کيا ہے ليکن اسلامي انقلاب کي بنياد ،حقيقي اسلامي اقدار اور مآخذ پر قائم ہے اور اسي بناء پر يہ انقلاب ، اسلام کے اعلي اقدار کي بنياد پر مقتدر نظام کو وجود ميں لايا -

  اس وقت مغربي حکومتيں تکفيري جارحين کو اہل سنت کا نمائندہ ظاہر کر رہي ہيں اور اس کوشش ميں ہيں کہ ان کو ايران کے اسلامي انقلاب کے مقابلے ميں لا کھڑا کريں تاکہ اس انقلاب  کو مشکلات سے دوچار کر ديں ، اسرائيل کے مقابلے ميں مزاحمت کے محور کو کمزور کر ديں اور آخر کار مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچائيں - اسلامي انقلاب کي فکر ، حقيقي اسلام کي بنيادوں اور قرآن و اہل بيت پيغمبر عليھم السلام کي تعليمات پر قائم ہے جبکہ وہابيت کي اساس اور بنياد کھوکھلي ہے بلکہ اس کي کوئي بنياد ہي نہں ہے اور جس دن مغرب اور عرب ممالک کي ان کے لئے حمايتيں منقطع ہو جائيں گي تو ان کا وجود ختم ہوجائے گا -

 

بشکریہ اردو ریڈیو تھران


متعلقہ تحریریں:

بغداد، سعودي عرب عراق ميں دہشتگردوں کي حمايت کر  رہا ہے

وہابيت کے پھيلاۆ پر انتباہ