• صارفین کی تعداد :
  • 4099
  • 12/10/2013
  • تاريخ :

انتظار مہدي اور مہدويت کے دعويدار 1

انتظار مہدی اور مہدویت کے دعویدار 1

تاريخ اسلام گواہ ہے کہ متعدد اقتدار پرست اور منفعت طلب لوگوں نے مہدويت کے دعوے کئے ہيں يا پھر بعض نادان افراد نے کسي ايک خاص فرد کو مہدي سمجھا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مہدويت کا موضوع اور ايک غيبي اور الہي نجات دہندہ کا اعتقاد مسلمانوں کے درميان مسلّمات ميں سے ہے اور چونکہ بعض افراد کے نام يا بعض خصوصيات حضرت مہدي (عج) کے نام اور اوصاف سے مشابہت رکھتے تھے لہذا ان لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھايا ہے اور اپنے آپ کو مہدي کے عنوان سے متعارف کرايا ہے؛ بسا اوقات ان لوگوں نے کوئي دعوي نہيں کيا ہے ليکن بعض عوام الناس نے ناداني يا پھر حکومتوں کے ظلم و ستم کي بنا پر ـ يا پھر ظہور مہدي ميں عجلت کي خواہش يا دوسرے امور کے بموجب حضرت مہدي (عج) کے ظہور کے قطعي اور حتمي علائم ميں غور کئے بغير ـ انہيں مہدي موعود تصور کر بيٹھے ہيں-

مثال کے طور پر: مسلمانوں کي ايک جماعت نے اميرالمۆمنين (ع) کے فرزند محمد بن حنفيہ کو ـ رسول اللہ (ص) کے ہم نام اور ہم کنيت ہونے کے بموجب ـ مہدي قرار ديا اور ان کا خيال ہے کہ محمد دنيا سے رخصت نہيں ہوئے بلکہ غائب ہوئے ہيں اور بعد ميں ظاہر ہوکر دنيا پر حکومت کريں گے-

اسماعيليوں ميں سے بعض کا خيال تھا کہ اسمعيل بن امام صادق (ع) نہيں مرے بلکہ ان کي موت کا اعلان ايک مصلحت کي بنا پر ہوا تھا اور وہ نہيں مريں گے بلکہ وہي قائم موعود ہيں جو قيام کرکے دنيا پر مسلط ہونگے-

امام حسن (ع) کے فرزندوں ميں محمد بن عبداللہ بن حسن (ع) ـ المعروف نفس زکيہ ـ نے عباسي بادشاہ منصور دوانيقي کے دور ميں قيام کيا اور چونکہ ان کا نام محمد تھا ان کے والد نے دعوي کيا کہ وہ مہدي موعود ہيں ہيں اور اسي دعوے سے اپنے بيٹے کے لئے افرادي قوت فراہم کي- 

نفس زکيہ کے قيام کے دور ميں مدينہ کے فقيہ و عابد محمد بن عجلان نے ان کي مدد کي ليکن جب وہ جنگ کے دوران مارے گئے تو مدينہ کے عباسي گورنر جعفر بن سليمان نے انہيں بلوايا اور کہا: تو نے اس قيام ميں اس جھوٹے شخص کا کيوں ساتھ ديا؟ اور حکم ديا کہ ان کا ايک ہاتھ کاٹ ديا جائے-

 

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

ابن خلدون کا انکار مہدي!

انتظار قرآن کي نگاہ ميں