• صارفین کی تعداد :
  • 9666
  • 8/26/2013
  • تاريخ :

جانوروں کي نسل کشي: غذائي اجزا کي ترسيل متاثر

جانوروں کی نسل کشی: غذائی اجزا کی ترسیل متاثر

برطانيہ کے ايک نشرياتي ادارے نے نيچرل جيو سائنس نامي جريدے  کي تحقيق کا حوالہ ديتے ہوۓ کہا ہے کہ ايميزون کے خطے ميں بارہ ہزار سال پہلے بڑے جانوروں کي نسل ختم ہونے کے ساتھ علاقے ميں غذائي اجزا کي ترسيل کا ايک بڑا ذريعہ بھي ختم ہو گيا-

محقيقين کا کہنا ہے کہ شايد آرماديلو جيسے بڑے جانور اپنے فضلے اور جسم کے ذريعے پودوں کو مفيد غذا پہنچايا کرتے تھے-

ان بڑے جانوروں کي نسل ختم ہونے کے اثرات اب بھي نماياں ہيں جس کي وجہ سے جديد دور کے ہاتھي جيسے بڑھے جانوروں کي نسل ختم ہونے سے پيدا ہونے والے اثرات کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے ہيں-

برطانيہ ميں سائنسدانوں کي ايک ٹيم نے رياضي کا ايک ايسا ماڈل تيار کيا ہے جس کے ذريعے بڑے جانوروں کي جن کے جسم کا وزن 44 کلو گرام سے زيادہ ہو، نسل ختم ہونے سے ايميزون کے ايکو نظام پر پيدا ہونے والے اثرات کا حساب لگايا جا سکتا ہے-

اس رياضي کے ماڈل کے ذريعے کي گئي حساب کے نتائج کے مطابق بڑے جانوروں کي نسل فنا ہونے سے ايميزون ميں فاسفورس کے پھيلاۆ ميں 98 فيصد کمي آئي-

"آج کرۂ عرض پر مٹي ميں غذائي اجزا کے ترسيل کا دارومدار درياۆں اور ہوا ميں موجود غذائي اجزا پر ہے" سائنسدانوں نے لکھا کہ’اس سے مشرقي ايميزون ميں فاسفورس ميں انتہائي کمي آئي اور اس کي مقدار شايد اب بھي مزيد کم ہو رہي ہے-‘

دودھ دينے والے جانوروں کے جسم ميں فاسفورس دوسري بڑي معدني جز ہے جبکہ ان جانوروں کے جسم ميں سب سے بڑا معدني جز کيلشيئم ہے-

اس تحقيق کے شريک لکھاري پرنسٹن يونيورسٹي ميں ايکالوجي اور بيالوجي ڈيپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ايڈم ولف وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ’آج کرۂ عرض پر مٹي ميں غذائي اجزا کي ترسيل کا دارومدار درياۆں اور ہوا ميں موجود غذائي اجزا پر ہے-‘

انھوں نے کہا کہ ان کے مطالعے سے اندازہ ہوا کہ کسي زمانے ميں حالات بہت مختلف تھے-’ہميں يقين ہے کہ بڑے جانور اپنے اردگرد ماحول کو زرخيز بنانے ميں اہم کردار ادا کيا اور چٹانوں ميں جمع قدرتي غذائي اجزا کي اہميت اتني نہيں تھي-‘

ڈاکٹر ايڈم ولف نے کہا کہ ’اگر بارہ ہزار سال پہلے انسان بڑے جانوروں کي نسل کشي کا باعث بنے تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زراعت کے آنے سے پہلے ہي انسان نے عالمي سطح پر ماحول کو متاثر کرنا شروع کر ديا تھا-

 

متعلقہ تحریریں:

مستقبل کي اہم سائنسي ايجاد

کوئل---دس ہزار ميل پرواز کرنے والا پرندہ